لندن:سن اور ٹاک ٹی وی پر کنزرویٹو پارٹی کی قیادت کی دوڑ میں شامل لز ٹرس اور رشی سوناک کے درمیان مباحثے کی میزبان کیٹ مک نین دوران نشریات بیہوش ہوگئیں، جس کے بعد مباحثہ منسوخ کردیا گیا۔ ٹاک ٹی وی کا کہنا ہے کہ کیٹ مک نین بخیریت ہیں لیکن چینل کو طبی بنیادوں پر پروگرام کو مزید جاری رکھنے سے روک دیا گیا۔ ٹاک ٹی وی نے پروگرام منسوخ کئے جانے پر معذرت کی ہے جبکہ لز ٹرس اور رشی سوناک نے ٹوئٹ کیا ہے کہ یہ سن کر اطمینان ہوا کہ کیٹ مک نین بخیریت ہیں۔
کیٹ مک نین کو سن کے سیاسی امور کے ایڈیٹر ہیری کول کے ساتھ معاون میزبان کے طور پر شرکت کرنا تھی لیکن کورونا کا پازیٹو آنے کے بعد انھیں ہٹا دیا گیا تھا۔ جب مباحثہ ختم کیا گیا تو لزٹرس مائیک پر تھیں، دونوں امیدواروں کے درمیان مباحثے میں ٹیکس، این ایچ ایس کی صورت حال اور اخراجات زندگی میں اضافے کے مسائل شامل تھے، وہ لوگ ابھی یوکرین کیلئے برطانیہ کی حمایت کے معاملے پر آہی رہے تھے کہ مباحثہ روک دیا گیا۔ دونوں امیدواروں نے پیر کو بی بی سی پر شدید جھڑپوں کے برعکس اس مباحثے میں بہت ہی مصالحانہ طرز عمر اختیار کیا ہوا تھا۔
لز ٹرس نے اپنا یہ الزام دہرایا کہ سابق چانسلر نے نیشنل انشورنس ختم کر کے اخلاقی طورپر غلطی کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اقتصادی ترقی کی شرح بہت کم ہے اور وہ معیشت کو کساد بازاری سے نکالنے کیلئے کارپوریشن ٹیکس عائد کریں گی جبکہ رشی سوناک نے نیشنل انشورنس کے پریمیم کی شرح میں اضافے کو این ایچ ایس کیلئے رقم جمع کرنے کیلئے ایک جرات مندانہ اور انتہائی مناسب عمل قرار دیا اور کہا کہ بڑی کمپنیوں سے کورونا کی وجہ سے پہنچنے والے نقصان کی تلافی کیلئے مزید رقم ادا کرنے کا مطالبہ کرنا مناسب بات ہے۔ انھوں نے کہا کہ نامناسب بات تو یہ ہوگی کہ اپنے بچوں اور ان کے بچوں کو بلز کی ادائیگی کیلئے کشکول پکڑنے کو کہا جائے اور اس کیلئے ہم تیار نہیں ہیں۔
لزٹرس کا کہنا تھا کہ این ایچ ایس میں علاج کے منتظر مریضوں کی قطار ختم کرنے کیلئے رقم کی فراہمی کی خاطر نیشنل انشورنس کو سامنے لانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے بلکہ عمومی ٹیکسوں سے یہ ضرورت پوری کی جاسکتی ہے۔ جب ان سے سوال کیا گیا کہ وہ این ایچ ایس کی خدمات کو کس طرح بہتر بنائیں گی تو انھوں نے کہا کہ وہ انتظامیہ کے درجے کم کریں اور مقامی طورپر این ایچ ایس کے سربراہوں کو زیادہ اختیار ات دیں گی۔ رشی سوناک نے لوگوں کو علاج معالجے کی سہولت میں آسانی کیلئے کمیونٹی حبس اور علاج اور تشخیص کے مراکز میں اضافے کے منصوبے کا ذکر کیا۔ دونوں امیدواروں نے کہا کہ اگر لوکل کمیونٹیز نے سپورٹ کیا تو وہ انرجی کی ضرورت پوری کرنے fracking کی حمایت کریں گے۔
سامعین میں ایک شخص نے ان سے سوال کیا کہ وہ کینسر کے علاج کی صورت حال بہتر بنانے کیلئے کیا کریں گے، اس نے کہا کہ اسے اپنے علاج کیلئے ایک کینسر چیرٹی سے مدد حاصل کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ برمنگھم سے جون ہف نے سوال کیا کہ این ایچ ایس کی یہ خستہ حالت کیسے ہوگئی۔ رشی سوناک نے کہا کہ انھیں خوشی ہے کہ انھیں وہ سپورٹ مل رہی ہے، جس کی انھیں ضرورت ہے، اس پر جون نے جواب دیا کہ جی نہیں مجھے وہ سپورٹ نہیں مل رہی۔ لز ٹرس کے یہ کہنے پر کہ وہ این ایچ ایس کو مقامی طورپر با اختیار بنائیں گی۔
جان ہف نے کہا کہ کنزرویٹو پارٹی کو اس کاموقع حاصل تھا لیکن اس نے این ایچ ایس کیلئے کچھ نہیں کیا۔ رشی سوناک نے کابینہ میں بغاوت کے بعد چانسلر کی حیثیت سے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اور اب وہ پارٹی قیادت کے مقابلے کے حتمی رائونڈ میں شامل ہیں لیکن رائے عامہ کے سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ لز ٹرس اس وقت پارٹی ارکان کے 160,000 ووٹ لے کر ان سے آگے ہیں۔ پارٹی کے ارکان اگست کے آغاز سے 2 ستمبر تک ڈاک کے ذریعہ یا آن لائن ووٹ دے سکتے ہیں۔ نتائج کا اعلان اس کے 3 دن کے بعد ہوگا۔
Comments are closed.