لندن:گزشتہ ماہ برطانیہ کو 87 سال کی بدترین خشک سالی کا سامنا رہا جس پر سرکاری طور پر ملک کے اکثر حصوں میں خشک سالی کا اعلان کردیا گیا۔
خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ میں جنوبی، وسطی اور مشرقی میں خشک سالی کا اعلان کے بعد گھرانوں کو طویل گرم اور خشک موسم کے دوران پانی کے استعمال کی نئی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
وزارت آب پاشی کے حکام نے خبردار کیا ہے کہ کئی علاقوں میں دریا میں پانی کی سطح مسلسل اور تیزی سے کم ہو رہی ہے اور ہمارے آبی ذخائر سال کے اس وقت کی توقع سے تقریباً 20 فیصد کم ہیں۔
اس حوالے سے انوائرمنٹ ایجنسی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ خشک سالی ڈیکلیئر کرنے کا مطلب ہے کہ پانی کی ترسیل پر مامور کمپنیاں خشک موسم اور انوائرمنٹ کے اثر کو کم کرنے اور کسانوں کو بروقت پانی کی فراہمی کے لیے اقدامات کریں گی۔
انوائرمنٹ ایجنسی نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ پانی کی تمام کمپنیوں نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ پانی کی ترسیل کے لیے ضروری سامان اب بھی محفوظ ہے اور سپلائی کو برقرار رکھنے کے لیے ہرممکن کوشش کرتے رہیں گے۔
وزیر آب پاشی اسٹیو ڈبل نے قومی خشک سالی گروپ کی میٹنگ کے بعد میڈیا کو بتایا کہ ہم خشک موسم کے ادوار کے لیے پہلے سے کہیں بہتر طور پر تیار ہیں، لیکن ہم کسانوں اور ماحولیات پر پڑنے والے اثرات سمیت صورت حال پر گہری نظر رکھیں گے اور ضرورت کے مطابق مزید کارروائی کریں گے۔
خیال رہے کہ برطانیہ میں 1935 کے بعد ماہ جولائی میں سب سے بدترین خشک سالی کا سامنا ہے۔ گزشتہ ماہ بارش اوسط کا صرف 35 فیصد ہوئی اور پورا ملک شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے۔
Comments are closed.