لندن:برطانیہ کے ممبر پارلیمنٹ افضل خان نے کہا ہے کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلا کے بعد یورپ میں مقیم کشمیریوں اور پاکستانیوں کے کندھوں پرمسئلہ کشمیر کے حوالہ سے زیادہ ذمہ داری آگئی ہے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی دستاویزات اور یورپی یونین کی پارلیمنٹ میں اس مسئلے کو اٹھانا پہلے سے زیادہ اہم ہے۔یورپی پارلیمنٹ میں مسئلہ کشمیر کو زیادہ شدت سے اٹھایا جائے۔
بارسلونا، سپین میں کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے نکلنے سے ایک بڑا خلا پیدا ہو گیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ یورپی یونین کے ممالک میں مقیم کشمیریوں، پاکستانیوں اور ان کے اتحادیوں کے کندھوں پر اضافی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ کشمیر کے حوالے سے اپنی اپنی حکومتوں تک پہنچیں۔ افضل خان تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر فہیم کیانی کے ہمراہ 5 اگست 2019کو ہندوستان کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہندوستان کی طرف سے اٹھائے گئے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کے حوالے سے "یوم کشمیر استحصال” کی تقریبات میں شرکت کیلئے اسپین کے دورے پر تھے۔
انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کی پارلیمنٹ میں برطانوی قانون سازوں نے کشمیر کو باقاعدگی سے اٹھایا لیکن بریگزٹ کے بعد اب حالات بدل چکے ہیں۔ افضل خان نے تحریک کشمیر اسپین کی میزبانی میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاسپورا کو اپنے اتحادیوں اور باضمیر انسانوں اور حقوق انسانی سے دلچسپی رکھنے والے افراد کے ساتھ مل کر مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنا چاہیے اور یورپی یونین کے اپنے اراکین پارلیمنٹ کے سامنے پیش کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ آ پ کو مقبوضہ کشمیر میں رہنے والے کشمیریوں کی آواز بننا ہے کیونکہ انہیں بھارتی بندوق نے خاموش کر دیا ہے۔
تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر فہیم کیانی نے کہا ہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی متنازع نوعیت کو تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے اور کشمیری بھارت کو اس ناپاک کوشش میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے بھارت بندوق کے زور پر کشمیری عوام کی آواز کو دبا نہیں سکتا۔ انہوں نے نے تحریک کشمیر اسپین کے صدر شفیق تبسم، آصف رحمٰن ، ناصر مسلم اور ان کی ٹیم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے یوم استحصال کشمیر کے حوالے سے متعدد تقریبات کا انعقاد کیا ہے۔
فہیم کیانی نے کہا کہ متحرک پاکستانی کشمیری کمیونٹی اور ہمارے اتحادیوں نے اس سال 5 اگست کو دنیا بھر میں یہ پیغام بھیجا ہے کہ کشمیری 2019میں ہندوستان کے غیر قانونی اقدامات کو مسترد کرتے ہیں۔تحریک کشمیر برطانیہ کے رہنما نے سپین یونٹ پر زور دیا کہ وہ نوجوانوں کی سرگرمیوں کے اپنے نیٹ ورک کو وسیع کرے اور طلباء اور پیشہ ور افراد میں کشمیر کے بارے میں آگاہی پھیلائے۔انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیوں میں کشمیر سے متعلق پروگراموں کا انعقاد اور تھنک ٹینکس کے ساتھ مشغول ہونا ضروری ہے اور یہ ہماری باقاعدہ سرگرمیوں کا حصہ ہونا چاہیے۔
Comments are closed.