برطانیہ میں ہارٹ اٹیک کے باعث ہونے والی اموات بڑھ گئیں

94

لندن:برطانیہ میں ہارٹ اٹیک سے ہونے والے اموات میں اضافہ ہو رہا ہے برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن نے خبردار کیا ہے کہ NHS میں مسائل کی وجہ سے سے دل کی بیماریوں سے ہونے والی اموات انتہائی بڑھ چکی ہیں، بی ایچ ایف نے حکومت سے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے آغاز سے ہی NHS کی سروسز میں انتہائی رکاوٹ دل کی بیماریوں سے ہونے والی اموات میں تیزی سے اضافہ کر رہی ہے، برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن (BHF) نے کہا کہ ایمبولینس میں تاخیر، ناقابل رسائی دیکھ بھال اور سرجری کا انتظار انگلینڈ میں 30,000اضافی کارڈیک اریسٹ یعنی دل کی بیماریوں سے اموات کا سبب ہے۔

بی اے ایف نے ناقابل قبول انتظار کے اوقات کو کم کرنے کے لیے ایک نئی حکمت عملی مرتب کرنے کا مطالبہ کیا ہے حکومت نے کہا ہے کہ وہ ایمبولینسوں پر دباؤ کم کرنے اور ہسپتال کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے مزید £500 ملین کی سرمایہ کاری کر رہی ہے، BHF نے کہا کہ اس کے تجزیے سے پتا چلتا ہے کہ موجودہ رجحانات کی بنیاد پر اپریل 2023تک انگلینڈ میں 395,000افراد دل کے ٹیسٹ یا طریقہ کار کے لیے انتظار کی فہرست میں شامل ہو سکتے ہیں جو کہ کوویِڈ کی وبا کے آغاز سے پہلے 224,000 تھے، ڈاکٹروں اور مریضوں کی نمائندگی کرنے والے گروپ ا س سال ریکارڈ کی گئی کسی بھی وجہ سے ہونے والی اموات کی زیادہ تعداد کے بارے میں شدید تشویش ظاہر کر رہے ہیں۔

دفتر برائے قومی شماریات کے اعداد و شمار سے معلوم ہوا ہے کہ انگلینڈ میں مجموعی تعداد پچھلے سالوں کی اوسط کی بنیاد پر 21 اکتوبر کو ختم ہونے والے ہفتے میں متوقع طور پر 17 فیصد زیادہ تھی، اس اضافے میں سے کچھ کی وضاحت اب بھی کوویڈ کے ذریعہ کی جاسکتی ہے ، جس کا ذکر انگلینڈ میں 14 اکتوبر کے ہفتے کے دوران 523 موت کے سرٹیفکیٹ پر کیا گیا تھا،اس صورتحال کی ایک اور وجہ عمر رسیدہ افراد کی زیادہ آبادی ہو سکتا ہے بی ایچ ایف کی طرف سے اموات کے اعداد و شمار کے نئے تجزیے سے پتا چلتا ہے کہ دل کی بیماری سب سے عام وجوہات میں سے ایک ہے، جو فروری 2020 سے متوقع شرح سے ایک ہفتے میں 230 اموات کی ذمہ دار ہے، مذکورہ چیریٹی نے کہا کہ دل کی دیکھ بھال کی خدمات میں اہم اور وسیع پیمانے پر در پیش مسائل اس اضافے کو بڑھا رہے ہیں۔ NHS کے اعداد و شمار کے اس کے تجزیے سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ 346,129 افراد اگست 2022 کے آخر میں حساس بیماری کارڈیک کیئر کا انتظار کر رہے تھے، جو فروری 2020 سے 49 فیصد زیادہ ہے،اس میں کہا گیا ہے کہ 7,467 مریض دل کے آپریشن کے لیے ایک سال سے زیادہ انتظار کر رہے تھے، یہ کوویڈ سے پہلے کے مقابلے 267 گنا زیادہ ہے۔

اس وقت، NHS کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، انگلینڈ میں دل کے مشتبہ اٹیک کے لیے ایمبولینس کا اوسط جوابی وقت 18 منٹ کے ہدف کے مقابلے میں بڑھ کر 48 منٹ ہو گیا ہے،BHF نے کہا کہ جی پی اور ہسپتال کی دیکھ بھال تک رسائی میں دشواری بھی اس اضافے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے، بی ایچ ایف کے چیف ایگزیکٹیو ڈاکٹر چارمین گریفتھس نے کہا کہ یہ تباہ کن ہے کہ دل کی دیکھ بھال میں مسلسل اور انتہائی انتظار کا مطلب یہ ہے کہ 30,000 مزید خاندان اپنے اپنے پیاروں کو کھو چکے ہیں اور سیکڑوں ہزاروں لوگوں کو خدشہ ہے کہ علاج کروانے سے پہلے ان کے دل کی حالت مزید خراب ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہا بہت سے لوگ مکمل طور پر بے خبر ہیں کہ اب وہ ایسی حالت میں ہیں جو انہیں جلد موت کے زیادہ خطرے میں ڈال رہی ہے، مذکورہ چیریٹی ایک دل کی حکمت عملی کے لئے ایک نئی قومی پالیسی کا مطالبہ کر رہی ہے تاکہ GP اپائنٹمنٹ کے انتظار کے اوقات کو کم کیا جا سکے، کارڈیک کیئر میں عملے کی کمی کو دور کیا جا سکے اور طبی تحقیق میں سرمایہ کاری میں اضافہ کیا جا سکے،محکمہ صحت نے کہا کہ NHS نے دو سال سے زیادہ کے انتظار کے ساتھ علاج کے طویل ترین بیک لاگ سے نمٹنے میں پیشرفت کی ہے۔

Comments are closed.