لندن میں قتل کے محرک منشیات اور سوشل میڈیا ہیں،سٹڈی

112

لندن:لندن میں قتل کے محرک منشیات اور سوشل میڈیا ہیں، یہ دعویٰ ایک سٹڈی میں کیا گیاہے۔سٹڈی میں کہا گیا ہے کہ منشیات،ذہنی صحت کے ادھورے سیشنز اور سوشل میڈیا کا استعمال قتل کے محرک ہیں۔لندن وائلنس ریڈکشن یونٹ کی رپورٹ میں قتل اور قتل عام کے اسباب کو بہتر سمجھتے کے لئے پولیس ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا ہے۔

گزشتہ سال دارالحکومت میں قومی کوویڈ19کے لاک ڈائون کے باوجود ریکارڈ تعداد میں نوجوانوں کے قتل ہوئے۔رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہر قتل پر پولیس ور کرمنل جسٹس سسٹم کو اندازاً8لاکھ پونڈ کا نقصان ہوتا ہے اور لندن کے قتل کی شرح کا مطلب یہ ہے کہ سالانہ تقریباً 120ملین پونڈ کا نقصان ہوتا ہے۔

لندن میئر آفس کے قائم کردہ بہوریل ان سائٹ ٹیم کی سٹڈی کا مقصد پولیس سمیت ماہرین کے لئے جلد اور ہدف والی مداخلت کو جلد ب نانے کے لئے فریم ورک تلاش کرنا ہے۔شراب کو مخصوص اوقات یا اہم مقامات پر قتل عام کے لئے زیادہ ممکنہ محرک کے طور پر پایا گیا۔ گینگ کا تشدد نوجوانوں کے لئے قتل کا مخصوص خطرہ پایا گیا۔

لندن کے میئر صادق خان نےکہا کہ اگر ہمیں لندن میں تشدد کو کم رکھنا برقرار رکھنا ہے تو اس کے لئے ضروری ہے کہ ہم جلد مداخلت مواقع کی شناخت کریں کیونکہ مجھے کہا یقین ہے کہ تشدد ناگزیر نہیں اسے روکا جاسکتا ہے۔ وی آر یو کے ڈائریکٹر لب پیک نے کہا کہ وی آر یو کی تشدد سےنمٹنے کی اپروچ کی بنیاد شہادت کی ایک ایسی بنیاد قائم کرنا ہے جو کارگر اور کارگر نہ ہونے کے فرق کو واضح کرتی ہے۔

Comments are closed.