لندن:اعداد و شمار میں انکشاف ہوا ہے کہ انگلینڈ کے ہسپتالوں نے ایک ایجنسی کے ذریعے ڈاکٹر کی شفٹ کیلئے 5200پونڈ تک کی ادائیگی کی ہے۔ یہ اعداد و شمار اپوزیشن لیبر پارٹی نے فریڈم آف انفازمیشن ریکوئسٹ کے ذریعے حاصل کئے ہیں۔ انگلینڈ میں این ایچ ایس میں ورک فورس کی شدید قلت پر شدید بحث میں تازہ ترین موضوع ہے۔ لیبر نے حکمراں کنزرویٹو پارٹی پر بلند ایجنسی فیس کی ادائیگی کا الزام لگایا ہے اور یہ دلیل دی کہ وہ کافی تعداد میں ڈاکٹرز اینڈ نرسز کو تربیت دینے کیلئے بھرتی کرنے میں ناکام رہی ہے۔
دوسری جانب کنزرویٹو کے ایک ترجمان نے کہا کہ ریکارڈ تعداد میں ستٹاف بھرتی کیا گیا ہے۔ انگلینڈ میں ایجنسی ورکرز کو ادائیگی کے بارے میں معلومات این ایچ ایس ٹرسٹس کو دی جانے والی فریڈم آف انفازمیشن ریکوئسٹس کے ذریعے سامنے آئی ہیں، جو مالی سال 2021/22کیلئے لیبرپارٹی کی جانب سے کی گئی تھیں۔ ناردرن آئرلینڈ میں ایک ٹرسٹ کی طرف سے ایک شفٹ کو مہنگی ترین ادائیگی 5324پونڈ کی گئی، جس میں ایجنسی کی فیس اور ایمپلائر کے دیگر اخراجات کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر کے پاس جانے والی رقم بھی شامل ہے۔ انگلینڈ میں ہسپتالوں کے بڑے ٹرسٹوں کی جانب سے رسپانس کا تناسب تقریباً 40فیصد تھا۔
لیبر کا کہنا ہے کہ اس کی فریڈم آف انفارمیشن ریکوئسٹس کا جواب ب دینے والوں میں سے تین میں سے ایک نے گزشتہ سال ایک ڈاکٹر شفٹ کیلئے ایک ایجنسی کو 3000پونڈ سے زیادہ رقم کی ادائیگی کی تھی جبکہ تین چوتھائی نے ایک شفٹ کیلئے 2000پونڈ سے زیادہ رقم ادا کی تھی۔ این ایچ ایس کنفیڈریشن کا کہنا ہے کہ سٹاف کی شدید قلت کا بحران انتہائی مایوس کن ہے، جس کی وجہ سے این ایچ ایس (نیشنل ہیلتھ سروس) کو سٹاف کی مناسب موجودگی کو یقینی بنانے کیلئے بھاری فیس ادا کرنے پر مجبور ہونا پڑ رہا تھا تاکہ روٹاز کو مناسب سٹاف فراہم کیا جا سکے۔ این ایچ ایس کنفیڈریشن چیف ایگزیکٹو میتھیو ٹیلر نے کہا کہ اس صورت حال کی وجہ سے ٹرسٹس کو اس کیپ کی خلاف ورزی کرنا پڑ رہی ہے کہ وہ ایجنسی ڈاکٹرز کو کتنی ادائیگی کرتے ہیں کیونکہ ان کی سروسز کو جس بلند سطح کی ڈیمانڈ کا سامنا ہے، وہ بہت زیادہ ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ سٹاف کی قلت کا بحران ہمارے لئے مایوس کن ہے اور اس سے سٹاف کو بھی دبائو کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نےکہا کہ روٹار کو محفوظ طریقے سے سٹاف فراہم کرنےکیلئے یا تو وہ زیادہ فیس ادا کرتے ہیں یا پھر دوسری صورت میں وہاں مناسب تعداد میں سٹاف کی موجودگی یقینی نہیں بنائی جا سکتی، جو خاصی خطرناک ہو سکتی ہے کیونکہ اس صورت میں مریضوں کیلئے ضروری اور درکار سروسز کم ہو جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے ان حصوں میں یہ صورت حال حقیقی اور سچی ہے، جہاں نیشنل ہیلتھ سروس کو سٹاف کو ریکروٹ کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
لیبر پارٹی شیڈو ہیلتھ سیکرٹری ویس سٹریٹنگ نے کہا کہ سٹاف کی قلت کے بحران کی وجہ سے پریشان ہسپتالوں کو ایجنسیز کو بھاری فیس ادا کرنے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے کیونکہ کنزرویٹو پارٹی گزشتہ 12 برسوں میں ڈاکٹرز اور نرسز سمیت ٹریننگ کیلئے مناسب تعداد میں سٹاف ریکروٹ کرنے میں ناکام رہی ہے۔ مسٹر سٹریٹنگ نے کہا کہ اگر ان کی پارٹی عام انتخابات میں منتخب ہوئی تو لیبر سالانہ مزید 7500ڈاکٹرز اور مزید 10000 نرسز کو تربیت دے گی، جس کی ادائیگی نان ڈوم ٹیکس سٹیٹس کو ختم کر کے کی جائے گی۔ یہ وہ سٹیٹس ہے، جو مستقل طور پر بیرون ملک مقیم برطانویوں کو بیرون ملک آمدنی پر ٹیکس ادا نہ کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ ایک کنزرویٹو ترجمان نے کہا کہ ستمبر 2021سے اب تک مزید 4000ڈاکٹرز اور 9000نرسز کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ لیبر پر ہمارے این ایچ ایس ٹرسٹس کی سپورٹ کیلئے اعتماد نہیں کیا جا سکتا کیونکہ ان کے پاس مہنگائی کو گرفت، ہڑتالوں کے مسئلے کو حل اور ورک فورس کی قلت کو دور کرنے کا کوئی پلان نہیں ہے۔ نومبر میں بی بی سی نیوز نے انکشاف کیا تھا کہ انگلینڈ میں ایجنسی ہیلتھ ورکرز پر اخراجات گزشتہ سال 20فیصد اضافے کے ساتھ 3بلین پونڈ تک پہنچ گئے ہیں۔ این ایچ ایس کے کچھ اونرز نے ہمیں بتایا کہ انہیں ہسپتالوں میں ڈیمانڈ کے مطابق سٹاف اور افرادی قوت کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے انہیں کیسے سرکاری پے کیپ گائیڈ لانز کی خلاف ورزی کرنا پڑی تھی۔ ایک عام ملازم کی آمدن سے 55فیصد سے زیادہ پر پے کیپ رکھا گیا تھا۔
ایک کینسر سپیشلسٹ نے بی بی سی نیوز کو بتایا کہ اسے 130 پونڈ فی گھنٹہ کے حساب سے کام کی پیش کش کی گئی تھی اور انہوں نے دستیاب فیس کو حیران کن قرار دیا تھا۔ ایک پرانی رپورٹ کردہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ برطانیہ کے دیگر حصوں میں بھی اخراجات بڑھ رہے ہیں۔ سکاٹ لینڈ میں ماضی میں یہ اخراجات دگنےہوگئے ہیں جبکہ ویلز میں ان اخراجات میں 40فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ ناردرن آئر لینڈ میں یہ اخراجات تین سال پہلے کے مقابلے میں چار گنا زیادہ ہو گئے ہیں۔ اعداد و شمار کے تجزیئے کے تازہ ترین نتائج کے جواب میں انگلینڈ میں ٹرسٹ کی نمائندگی کرنے والی تنظیم این ایچ ایس پرووائیڈرز کی مریم ڈیکن نے کہا کہ فنڈنگ بہت سخت ہے لیکن جب سٹاف کی قلت ہے تو ایجنسی کے اخراجات تصویر کا حصہ رہیں گے۔
ٹرسٹ غیر ضروری اخراجات سے بچنے کیلئے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ این ایچ ایس انگلینڈ موسم بہار میں ورک فورس کا ایک طویل مدتی منصوبہ شائع کرے گا جو منسٹرز کے سامنے پیش کیا جائے گا جو یہ فیصلہ کریں گے کہ اسے فنڈز کیسے فراہم کئے جائیں گے۔ این ایچ ایس انگلینڈ کے میڈیکل ڈائریکٹر سر سٹیو پووس نے اتوار کو لورا کوئنزبرگ کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ این ایچ ایس کو مزید سٹاف کی ضرورت ہے اور اگر آپ مجھ سے ذاتی طور پر ڈاکٹروں کےبارے میں پوچھیں تو میرا کہنا ہے کہ ہمیں میڈیکل سٹوڈنٹس کیلئے مزید جگہوں کی ضرورت ہے۔
Comments are closed.