جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے زیر اہتمام برطانیہ کے ہائوس آف کامنز میں بین الاقوامی کشمیر کانفرنس کا انعقاد

239

لندن:انسانی حقوق کے عالمی دن کے مناسبت سے گذشتہ روز جموں کشمیر لبریشن فرنٹ برطانیہ کے زیر اہتمام برطانیہ کے ہاوس آف کامنز میں ایک انٹرنیشنل کشمیر کانفرنس منعقد ہوئی۔ بھارتی تہاڑ جیل میں محبوس قائد انقلاب چیئرمین لبریشن فرنٹ محمد یاسین ملک کو غیرمنصفانہ انداز میں سنائی جانے والی عمر قید کی سزا و دیگر سیاسی اسیران، ریاست بھر میں بالخصوص بھارتی مقبوضہ جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے واقعات اور مسئلہ کشمیر کے آبرومندانہ حل جیسے موضوعات پر منعقد اس کانفرنس میں برطانوی اراکین پارلیمنٹ، ایمنسٹی انٹرنیشنل جیسے دیگر انسانی حقوق کے اداروں کے نمائندگان و علمبردار، نامور قانون دانوں و دانشوروں اور جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے سینئر رہنماوں نے شرکت کی جبکہ بھارتی مقبوضہ جموں کشمیر سے تعلق رکھنے والے معروف کشمیری پنڈت رہنما اور نامور ٹریڈ یونین لیڈر سمپت پرکاش اور اسلام آباد پاکستان سے یاسین ملک کی اہلیہ نے کانفرنس سے آن لائن خطاب کیا۔ کانفرنس جموں کشمیر لبریشن فرنٹ سفارتی شعبے کے سربراہ پروفیسر راجہ ظفر خان کی سرپرستی و زیر نگرانی منعقد ہوئی۔

سنٹرل انفارمیشن آفس سے پارٹی کے مرکزی ترجمان محمد رفیق ڈار کے نام سے جاری بیان کے مطابق جموں کشمیر لبریشن فرنٹ برطانیہ کے زیر اہتمام اس کامیاب کانفرنس میں سلاو سے منتخب ممبر پارلیمنٹ تنمن جیت سنگھ ڈھیسی (شیڈو منسٹر برائے ٹرانسپورٹ)، لیوٹن سے لیبر پارٹی کے ایم پی ریچل ہاپکنز (شیڈو منسٹر برائے ڈیفنس)، لیوٹن سے لارڈ قربان حسین، لیڈز سے لیبر پارٹی کے ایم پی ایلکس سوبل، لیڈز کے لیے لیبرپارٹی کی ایم پی محترم ہلیری بین، پیٹربورو کے لئے کنزرویٹو ایم پی کنزرویٹیو ایم پی برائے پیٹربورو پال برسٹو، کراولی کے لیے کنزرویٹو ایم پی ہنری سمتھ اور اسکاٹلینڈ سےکینی میک آسکل مشرقی لوتھیان کے لیے البا پارٹی کے رکن پارلیمنٹ کے علاوہ اقوام متحدہ میں درج شدہ جموں کشمیر کونسل برائے انسانی حقوق کے سیکریٹری جنرل اور ماہر قانون ڈاکٹر سید نذیر احمد گیلانی، کشمیری رہنما ارشاد ملک ایڈووکیٹ نے گفتگو کی۔ کانفرنس کے دو گھنٹے کے سیشن کو ایم پی تنمن جیت سنگھ ڈھیسی صدارت کر رہے تھے جبکہ نظامت کاری کے فرائض صدر جموں کشمیر لبریشن فرنٹ برطانیہ زون لیاقت علی لون سر انجام دے رہے تھے۔

ترجمان کے مطابق کانفرنس میں جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے مرکزی چیف آرگنائزر صابر گل، ممبر سپریم کونسل طارق شریف، ممبر سپریم کونسل ایس ایم ابراھیم ایڈووکیٹ اور برطانیہ زون کے سیاسی شعبے کے سربراہ سردار نسیم اقبال ایڈووکیٹ، سینئر نائب صدر چوہدری یوسف، نائب صدر اسد کیانی کے علاوہ ممبر سفارتی شعبہ محمود حسین، زونل آرگنائزر سردار امجد نواز، زونل جنرل سیکریٹری تنویر ملک،زونل سیکریٹری اطلاعات سردار گلفراز خان، سینئر رہنما مشتاق ملک، سردار حفیظ خان، یاسر نوید، افتخار شریف، سوشل میڈیا ایکٹوسٹ فاخر علی، ثناء ملک (دختر مشتاق ملک)، لالہ گلنواز، راجہ ذولقرنین، ایمنسٹی انٹرنیشنل کے نمائندے، فلسطینی سالیڈیرٹی کمپیئن کے نمائندے کمال حواش، جموں کشمیر نیشنل عوامی پارٹی کے سردار شبیر ایڈووکیٹ اور گلفراز عارف، یوکے پی این پی کےکاشف عباسی، لیڈز کے سابق میئر کونسلر محمد اقبال، کونسلر ارشد محمود، فائٹ فار رائٹ انٹرنیشنل کے ریان الدین، دل خالصہ کےگورچرن سنگھ اور نیشن ودآوٹ سٹیٹس کے فیصل مرامازی و صلاح احوازی شریک رہے۔

ترجمان کے مطابق کانفرنس میں درج بالا موضوعات پر شرکاء نے اپنی سیر حاصل گفتگو کے دوران ریاست بھر میں بالخصوص بھارتی مقبوضہ جموں کشمیر میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں پڑے پیمانے پر جاری انسانی حقوق کی پامالیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے برطانوی حکومت سے جملہ مسائل کا نوٹس لے کر بھارت سرکار تک اپنے تحفظات پہنچانے کا مطالبہ کیا۔شرکاء بالخصوص برطانوی ممبران پارلیمنٹ نے قائد انقلاب بھارتی تہاڑ جیل میں غیر قانونی طور پر قید چیئرمین جموں کشمیر لبریشن فرنٹ محمد یاسین ملک کو سیاسی انتقام گیری کا نشانہ بنانے اور فرضی مقدمات کی آڑ میں انہیں عمر قید کی سزا سنائے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور یاسین ملک سمیت بھارت کے مختلف جیل خانوں میں نظربند جملہ سیاسی رہنماوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

ترجمان کے مطابق دوران گفتگو جملہ شرکاء نے مسئلہ کشمیر کو ترجیحی بنیادوں پر عوامی امنگوں کے عین مطابق حل کرنے پر زور دیتے ہوئے ریاست جموں کشمیر کے عوام کو ان کے بنیادی حق ‘حق آزادی و حق خودارادیت، کی حمایت کی۔ بیان کے مطابق کانفرنس سے بھارتی مقبوضہ جموں کشمیر سے اقلیتی فرقے سے تعلق رکھنے والے مشہور و معروف بزرگ ٹریڈ یونین پنڈت رہنما جناب سمپت پرکاش نے آن لائن خطاب کیا جس میں انہوں نے یاسین ملک کو ریاست جموں کشمیر کا واحد، ممتاز، قابل تقلید، شیخ محمد عبداللہ مرحوم کے بعد منظر عام پر ابھرنے والے قدآور اور عوامی سیاسی رہنما قرار دیتے ہوئے بھارت کی موجودہ انتہاء پسند اور سخت گیر سرکار کی جانب سے انہیں سیاسی انتقام گیری کا نشانہ بنانے کی مذمت کی۔انہوں نے یاسین ملک کو فوری رہائی کے مطالبے کے ساتھ بین الاقوامی برادری کو مسئلہ کشمیر فوری اور ترجیحی بنیادوں پر حل کرانے کی اپیل کی۔ کانفرنس میں محبوس قائد انقلاب محمد یاسین ملک کی زوجہ محترمہ مشعال حسین ملک نے بھی اپنے آن لائن خطاب میں بھارت کی جانب سے ان کے خاوند محمد یاسین ملک کو بھارت نے عدالتی دہشت گردی کے زریعے عمر قید کی سزا سنائی جبکہ یاسین ملک کا قصور پرامن زرائع سے آزادی کی جدوجہد کا جاری رکھنا ہے۔انہوں نے بھارتی مقبوضہ جموں کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا اور مہذب دنیا کو مسئلہ کشمیر جیسے دیرینہ اور حل طلب مسئلے کو بات چیت کے زریعے حل کرانے کی کوشش کا مطالبہ کیا اور محمد یاسین ملک سمیت جملہ آزادی پسند اسیران کی فوری رہائی میں اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنے کی اپیل کی۔

ترجمان کے مطابق کانفرنس کے اختتام پر جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے بزرگ مرکزی رہنما و سفارتی شعبے کے سربراہ پروفیسر راجہ ظفر خان نے مندرجہ ذیل نکات پر مبنی قراردادوں کا متن پڑھا جسے شرکائے کانفرنس نے اتفاق رائے کے ساتھ منظور کیا۔

منظور شدہ قراردادیں:

۱۔ کانفرنس بچوں اور مسلح تنازعات پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی مئی 2018ء اور ہندوستان و پاکستان کے زیر انتظام ریاست جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی طرف سے جون 2018 و جولائی 2019 ء کو پیش کردہ رپورٹس کا خیرمقدم کرتی ہے جو انسانی حقوق کی صورتحال کو درست کرنے اور بین الاقوامی قانون کے تحت حق خودارادیت کا احترام کرنے کی سفارش پیش کرتے ہوئے اقوام متحدہ کو یاد دلاتا ہے کہ چونکہ ہندوستان اور پاکستان جموں کشمیر کے لوگوں کے حق خود ارادیت کے مسئلے کو حل کرانے میں ناکام رہے ہیں، لہذا اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصول کے تحت سلامتی کونسل کو جموں کشمیر پر اقوام متحدہ کے سانچے میں دیے گئے شیڈول کو نافذ کرنے پر فوری طور پر غور کرنا چاہیے۔

۲۔ کانفرنس اقوام متحدہ اور اس کے مستقل ارکان بالخصوص برطانیہ سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ بھارت یاسین ملک سمیت تمام کشمیری سیاسی قیدیوں کو رہا کرے اور مسئلہ کشمیر کے مستقل حل کے لیے مذاکراتی عمل میں سہولت فراہم کرے۔

۳۔ کانفرنس کا مطالبہ ہے کہ ہندوستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر اور پاکستان کے زیر انتظام گلگت بلتستان میں تاریخی شہریت کا حق (سٹیٹ سبجیکٹ رول) بحال کیا جائے۔ اور ساتھ ہی پاکستان سے آزاد جموں کشمیر میں سٹیٹ سبجیکٹ رول کے تحفظ کا مطالبہ کرتا ہے۔

۴۔ کانفرنس اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ جموں کشمیر کے تمام باشندوں کو جنگ بندی لائن کے آر پار اور دنیا کے دیگر خطوں میں آزادانہ طور پر سفر کرنے کے بنیادی حق کو یقینی بنائَے۔

Comments are closed.