لندن:برطانیہ میں مریضوں کو بروقت ایمرجنسی کیئر فراہم نہ کئے جانے کے سبب ہر ہفتہ 300سے 500تک افراد ہلاک ہو رہے ہیں، اس بات کا اظہار رائل کالج آف ایمرجنسی میڈیسن کے صدر ڈاکٹر ایڈرئین بوائل نے کیا ہے جب کہ آر سی ای ایم کے نائب صدر ڈاکٹر ائین بیگنسن کا کہنا ہے کہ رواں برس این ایچ ایس شدید دباؤ کا شکار ہے جس کی بڑی وجہ فلو اور کوویڈ کے سبب لوگوں کا ہسپتال میں داخل ہونا ہے، حکومت نے بھی ہسپتالوں پر دباؤ کو تسلیم کیا ہے۔
تنظیم کے صدر ڈاکٹر ایڈرئین بوائل کے مطابق کوویڈ پابندیوں کے دوران لوگوں میں فلو کے خلاف مزاحمت میں کمی واقع ہوئی ہے، یہ ہی وجہ ہے کہ رواں برس اس کے سبب لوگوں کی بڑی تعداد کو ہسپتالوں میں داخل ہونا پڑ رہا ہے اور علاج کیلئے طویل انتظار کے باعث لوگوں کی اموات بڑھ رہی ہیں تاہم این ایچ ایس انگلینڈ کے کرس ہاپکنز کا کہنا ہے کہ شواہد کا تفصیلی جائزہ لئے بغیر اموات میں اضافہ کی وجوہ کا تعین کرنا مناسب نہیں، اس حوالے سے تحقیق جاری ہے جس کے اختتام پر حتمی رائے کا تعین ممکن ہوگا۔
واضح رہے کہ نومبر میں 37ہزار مریضوں کو اے اینڈ ای کے باہر انتظار کرنا پڑا اور یہ تعداد نومبر 2021 کی نسبت تین گنا زائد تھی، ان کا کہنا تھا کہ ہسپتالوں میں شدید دباؤ کی وجوہات میں ایمرجنسی شعبہ میں 18فیصد افراد کا زائد آنا، گزشتہ دنوں کی نسبت کوویڈ مریضوں کی تعداد میں دوگنا اضافہ، ایک ماہ پہلے فلو کے سبب 520 مریض ہسپتالوں میں داخل تھے، ان کی تعداد اب تین ہزار 750ہوگئی، صحت یاب ہو جانے والے مریضوں کو تاخیر سے ڈسچارج کرنا،معیار زندگی کا گرنا اور عمر رسیدہ افراد کی تعداد بڑھنا شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کوویڈ کے سبب 9ہزار 500افراد کا طبی عملہ بھی غیر حاضر ہے۔ این ایچ ایس پرووائیڈر کی عبوری چیف ایگزیکٹو کا کہنا ہے کہ این ایچ ایس کو ویسی ہی صورت حال کا سامنا ہے جیسا کہ کوویڈ کے آغاز کے دنوں میں تھا، انہوں نے کہا کہ مریضوں کے علاج میں تاخیر کی بڑی وجہ عملہ کی کمی بھی ہے کیونکہ این ایچ ایس میں ایک لاکھ 33ہزار اسامیاں خالی پڑی ہیں دریں اثناء ایمرجنسی کنسلٹنٹ ڈاکٹر بیگنسن کا مزید کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ این ایچ ایس پر دباؤ کی صورت میں مریضوں کی زندگیاں خطرے سے دوچار ہوتی ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ایمرجنسی ڈپارٹمنٹس واقعی مشکل سے دوچار ہیں، اور بعض تو مکمل بحران کا شکار ہیں جہاں پر مریضوں کی اس سطح کی دیکھ بھال ممکن نہیں جس کی توقع کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بعض مریضوں کو ایمرجنسی کے شعبوں میں چار دن تک انتظار کرنا پڑا جو کہ ’’خطرناک‘‘ ہے۔ انہوں نے کہا کہ دل کے دورہ یا فالج کے شکار افراد کیلئے تاخیر سے ایمبولنس کا پہنچنا خطرناک اور جان لیوا بھی ہو سکتا ہے، اس کے علاوہ معمر اور ناتواں افراد کا ہسپتال کی راہداریوں میں علاج کرنا بھی مناسب نہیں، انہوں نے کہا کہ عملہ اپنی پوری کوشش کر رہا ہے لیکن اس ضمن میں مزید سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، ان کا کہنا تھا کہ فرنٹ لائن پر کام کرنے والوں کو علم ہے کہ یہ مسئلہ کافی مدت سے چلا آرہا ہے لیکن رواں برس موسم سرما میں یہ مسئلہ مزید بدتر ہوا ہے۔
واضح رہے کہ متعدد ہسپتالوں نے دباؤ کے سبب کریٹیکل انسیڈنٹ ڈیکلیئر کیا تھا جس کا مطلب تھا کہ وہ شدید دباؤ کے سبب معمول کے مطابق کام نہیں کر سکتے بعض ٹرسٹوں نے مریضوں سے کہا تھا کہ وہ جان لیوا بیماری کے علاوہ ایمرجنسی شعبہ میں نہ آئیں، نرسیں اور پیرامیڈکس تنخواہ میں اضافہ کیلئے ہڑتالیں کر رہے ہیں اور برٹش میڈیکل ایسوسی ایشن کے مطابق جونیئر ڈاکٹرز بھی ہڑتال کرنے کیلئے رواں ماہ ووٹ ڈالیں گے۔ نرسیں 18اور 19 جنوری کو جب کہ ایمبولنس کا عملہ 11 اور 23 جنوری کو ہڑتالیں کرے گا حکومت کا کہنا ہے کہ اسے این ایچ ایس پر دباؤ کا احساس ہے اور وہ آئندہ دو برس کیلئے 14.1بلین پاؤنڈ کی رقم ہیلتھ اینڈ سوشل کیئرکیلئے فراہم کرے گی اس کے علاوہ صحت مند افراد کو جلد ہسپتالوں سے فارغ کرنے کیلئے500ملین پاؤنڈ اضافی بھی دیئے جائیں گے۔
Comments are closed.