یوم آزادی پر جمہوریت کو درپیش چیلنجز

61

اگست کا مہینہ شروع ہوتے ہی یوم آزادی پاکستان کی تقریبات کا آغاز ہو جاتا ہے آزادی ایک نعمت ہے اور اس پر خوشی ضروری منانی بھی چاہیئے مگر کچھ عملی طور پر کرنے کے لئے بھی تجدید عہد کرنا چاہیے خالی مولی نعرے بازی،شعبدہ بازی سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر پاکستانی اور پاکستانیت کے بارے میں روائتی تقریری جگالی یا قوالی کرنے سے کیا حاصل ہوتا ہے۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ اور تحریک پاکستان کے بانیوں کی اکثریت سیاست دان تھی وہ ملک کا انتظام و انصرام جمہوری نظام حکومت کے تحت چلانا چاہتے تھے لیکن آج 76 سال گزرنے کے باوجود ہم اپنے ہاں جمہوریت کی منزل سے اب بھی کوسوں دور ہیں اور لگتا ہے یہ منزل ہر سال دور ہی ہوتی جارہی ہے جس کی وجہ سے ملک سیاسی، معاشی، داخلی، دستوری آئینی اور انتظامی طور پر مشکلات و خطرات کے گرداب میں پھنس چکا ہے۔ آج اس بات کا جائزہ لیتے ہیں کہ ہماری جمہوریت کو کیا مشکلات درپیش ہیں اور اس سے جڑے ہوئے کون کون سے مسائل ہیں ۔

پاکستان کے مروجہ آئین میں جمہوریت ایک ایسا نظام حکومت ہے جس میں عوام کو اختیار حاصل ہے کہ وہ اپنے نمائندوں کو انتخابات کے ذریعے منتخب کریں اور حکومت میں حصہ لیں۔ اس میں عوام کے حقوق، قانون کی حکمرانی، اور آزاد و منصفانہ انتخابات جیسے اصول شامل ہیں۔ ہماری جمہوریت میں پارلیمانی نظام رائج ہے، جس کے تحت وزیر اعظم حکومت کا سربراہ ہے اور پارلیمنٹ کے ارکان عوام کے ووٹ سے منتخب ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ، انسانی حقوق اور عدلیہ کی آزادی بھی جمہوریت کے اہم عناصر ہیں۔لیکن بدقسمتی سے پاکستان کے معرض وجود میں آنے کے ساتھ ہی اداروں کی آزادی اور خودمختاری قائم نہیں ہو سکی جس کی درجنوں وجوہات ہیں! پہلی وجہ یہ ہے کہ سیاسی جماعتیں، عسکری قیادت اسٹبلشمنٹ اور حکومتی عہدیدار مختلف اداروں پر اثرانداز ہوتے ہیں، جس سے ان اداروں کی آزادی متاثر ہوتی ہے۔

دوسری بڑی وجہ ملک کے طول و عرض میں میگا کرپشن در کرپشن ہے جو اداروں کے اندرونی معاملات کو بری طرح متاثر کرتی ہے اور ان کی کارکردگی اور آزادانہ فیصلوں کی صلاحیت کو محدود کرتی ہے.تیسری بڑی وجہ عدلیہ کی غیر موثریت اور جانبداری اور نظریہ ضرورت پر مبنی فیصلہ سازی ہے.عدلیہ کی آزادی اور اس کے فیصلوں پر عمل درآمد کی کمی بھی اداروں کی خودمختاری میں بڑی رکاوٹ ہے۔چوتھی بڑی وجہ پاکستان کی تاریخ میں فوجی مداخلت اور مارشل لاء کا نفاذ اداروں کی آزادی کو متاثر کرتا رہا ہے اور یہ عمل اب مکمّل طور پر سرائیت کرچکا ہے جس سے جمہوری ادارے کمزور ہوتے چلے گئے ہیں اور اب پوائنٹ آف نوریٹرن پر پہنچ چکے ہیں۔ پانچویں وجہ میڈیا کی آزادی پر قدغنیں اور صحافیوں کو ہراساں کرنے دبائو کے واقعات بھی جمہوری اداروں کی شفافیت اور جوابدہی کو متاثر کرتے ہیں۔

مین سٹریم میڈیا چینلوں اور اخبارات کی بندش بلکہ صحافیوں کے قتل اور ملک سے فرار کا عمل اس بات کا واضع ثبوت ہے کہ صحافت انڈر پریشر ہے یہاں تک کہ حکومت سوشل میڈیا کا گلا دبانے کے بھی درپے ہے جو جمہوری اصولوں کی مکمل نفی ہے ہاں البتہ ذمہ دارانہ زرائع ابلاغ کے لئے قانون سازی کرنا اور اسے ملکی سلامتی کے لیے موثر بناناضروری ہے مگر دیکھنا میں آیا ہے کہ میڈیا کا گلہ اس لیے دبایا جاتا ہے کہ صرف اپوزیشن کو ٹارگٹ کیا جائے اس عمل کی قطعاً ضرورت ہے اور نہ یہ جمہوری رویوں سے مطابقت ہے۔وطن عزیز کا آئین یونہی تو اسلامی شعائر کے مطابق مرتب کیا گیا ہے مگر اسلام اور آئین پر عملدرآمد ہو تو پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پیچیدہ اور چیلنجنگ قطعی طور پر نہ ہو اقلیتوں کو امتیازی سُلوک اور تشدد معاشرتی اور قانونی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اور ان کے خلاف تعصب اور تشدد کے واقعات پیش آتے ہیں جو افسوسناک ہیں میں بھی شاید اسی مائنڈ سیٹ کا سپورٹر ہی ہوتا اگر برطانیہ اور یورپ میں گزشتہ تین دہائیوں سے نہ رہ رہا ہوتا جہاں اقلیتوں کو قانون اور انصاف کی فراہمی یکساں طور پر حاصل ہے ۔

یہ جمہوریت کا ہی حُسن ہے کہ شیر اور بکری ایک ہی کنویں سے بلا خوف و خطر پانی پیتے ہیں۔ ہمارے ملک میں خواتین کمزور طبقہ ہے جن کو آئین تو تحفظ دیتا ہے لیکن اس پر عملدرآمد نہیں ہوتا اسی لیے جنسی ہراسانی، گھریلو تشدد، اور زبردستی کی شادی جیسے مسائل بہت ہی سنگین ہیں۔کم سن بچوں کو جبری مشقت، جسمانی تشدد، اور تعلیم سے محرومی جیسے مسائل درپیش ہیں۔ بچوں کے تحفظ کے لیے قوانین موجود ہیں، لیکن ان کا نفاذ موثر نہیں ہے۔ عدالتی نظام میں تاخیر، بدعنوانی، اور انصاف کی فراہمی میں مسائل پائے جاتے ہیں۔ کئی مقدمات سالوں تک چلتے ہیں، اور انصاف کی بروقت فراہمی میں مشکلات ہوتی ہیں۔

سیکورٹی فورسز اور دیگر اداروں کی طرف سے ماورائے عدالت قتل اور جبری گمشدگیوں کے واقعات نے ریاست پاکستان کو داغدار کردیا ہے جو ریاست کے لئے نیک نامی کا باعث نہیں ہے پاکستان میں نسلی اور علاقائی تعصب کو فروغ مل رہا ہے مختلف نسلی اور علاقائی گروہوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور تشدد کے واقعات روزانہ رپورٹ ہوتے ہیں۔ پاکستان میں انسانی حقوق کی بہتر صورتحال کے لیے قوانین کے موثر نفاذ، اداروں کی مضبوطی، اور عوامی شعور و آگاہی کی ضرورت ہے۔ بین الاقوامی تنظیموں اور مقامی انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے مسلسل کوششیں کی جا رہی ہیں تاکہ انسانی حقوق کی صورتحال کو بہتر بنائی جا سکے ۔

پاکستان کی جمہوری نظام حکومت میں سیاسی جماعتوں میں جمہوریت کا نہ ہونا ہے سیاسی جماعتیں خاندانی اور موروثی وراثت کی طرح ہیں جاگیر دار اور سرمایہ دار بار بار مسند اقتدار پر براجمان ہوتے ہیں ملک کے سیاست دان ملک کو کم اور اپنے مفادات کو مقدم رکھتے ہیں جس سے عام عوام کی حق تلفی ہوتی ہے سیاست دانوں کی باہم تقسیم سے جمہوریت کا تسلسل برقرار نہیں رہتا اور فوج مارشل لاء یا ایمرجنسی لگا کر ملک کی باگ ڈور سنبھال لیتی ہے اور طویل عرصے تک آئین معطل رہتا ہے جس سے ملک پتھر کے زمانے میں دھکیل دیا جاتا ہے ہم ایک قوم ہیں اتحاد و اتفاق سے ملک کی بہتری کے لئے پارلیمنٹ کو مضبوط کیا جائے لوکل گورنمنٹ کے الیکشن کروائے جائیں اور عوام کی حکمرانی کونچلی سطح پر منتقل کیا جائے۔https://youtu.be/_Iq_W3veV1U

Comments are closed.