لندن: شہداء کشمیر کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے جموں کشمیر لبریشن فرنٹ برطانیہ کے زہر اہتمام آن لائن اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں اولین کمانڈر انچیف اشفاق مجید وانی شہید، شبیر صدیقی شہید، بشارت رضا شہید، جلیل اندرابی شہید، ڈاکٹر عبدالاحد گرو شہید اور دیگر تمام شہداء حضرت بل اور شہداء جموں کو ان کی عظیم قربانیوں پر خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
زوم اجلاس جموں کشمیر لبریشن فرنٹ برطانیہ کے کنوینر یوسف چودھری کی صدارت میں منعقد ہوا اور کاروائی تنویر ملک سیکریٹری کنویننگ کمیٹی برطانیہ نے مکمل کی۔
اجلاس میں جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے سفارتی شعبہ کے سربراہ پروفیسر ظفر خان نے موجودہ حالات اور پاکستان اور بھارت کے مابین ہونے والی فائر بندی اور اس کے پس پردہ محرکات پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور واضع کیا کہ مسلہ کشمیر کا پر امن، دیرپا اور مستقل حل تبھی ممکن ہے جس میں کشمیریوں کی خواہشات کو مدنظر رکھ کر حل نکالا جائے۔ ہندوستان اور پاکستان اس سے قبل بھی معاہدات کر چکے لیکن ان معاہدات کے باوجود وہ امن برقرار نہیں رکھ سکے۔ اب عرب ممالک خصوصا سعودی عرب اور یو اے ای امریکہ کی پالیسی کا نیا مہرہ بننے جا رہے ہیں اور امریکہ اپنے مفادات کے حصول کے لیے ان ممالک کے زریعہ پاکستان اور بھارت پر دباؤ ڈال رہا ہےکہ وہ اس مسئلہ کو حل کریں تاکہ بھارت کو چائنہ کے مقابلے میں کھڑا کیا جا سکے۔ انہوں نے مذید کہا کہ کشمیری 72 سالوں سے اپنی آزادی کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں اور کشمیر کے مسئلے کا واحد اور مستقل حل جموں کشمیر کی خودمختاری ہے اور اگر کشمیر کو تقسیم کرنے کی کوشش کی گئ تو ہم ہر محاز پر اس کا مقابلہ کریں گے۔
اجلاس میں شامل دیگر مقررین نے کہا کہ کیونکہ پاکستان اور بھارت اب کشمیر کو تقسیم کرنے کے در پۓ ہیں اور کشمیریوں کو اپنے دوست اور دشمن کی پہچان کرنی ہو گی، پاکستان کی کمزور پالیسیوں اور ناکام سفارت کاری کی وجہ سے خطے میں کشمیر کے مسئلہ پر اپنی حمایت کھو رہا ہے جسکا خمیازہ کشمیریوں کو بھگتناپڑہ رہا ہے۔
کشمیری ریاست کے تمام حصوں کو یکجا کر کے آزاد اور خودمختار ملک کے علاوہ کسی اور فیصلے پر سمجھوتا نہیں کریں گے۔
اجلاس میں مقررین نے کہا کہ مسلۂ کشمیر کے بنیادی فریق وہاں بسنے والے لوگ ہیں اور ان شمولیت کے بغیر نہ تو اس مسلۂ کا کوئ حل ہو سکتا ہے اور نہ ہی کوئ مسلط کردہ حل قبول کیاجا سکتا ہے۔
اجلاس میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں غیر ریاستی افراد کو باشندہ ریاست سرٹیفکیٹ جاری کرنے پر شدید تشویش کا اظہار کیا کہ پاکستان بھی بھارت کے راستے پرچلتے ہوۓ کشمیر میں آبادی کے تناسب کو بدلنے کی کوشش کر رہا ہے مقررین نے کہا کہ یہ سریحا”قانون کی خلاف ورزی ہےاور اس عمل کی مزمت کرتے ہیں۔
مقررین نے کہا کہ لائن آف کنٹرول کو اسلحہ فری زون بنایا جاۓ اور بتدریج مسلح فوجیوں اور ہتھیاروں سے پاک کیا جاۓ اور دس میل دونوں افواج کو فی الوقت پیچھے کیا جائے اور کشمیریوں کو یہ حق دیا جاۓ کہ وہ آزادانہ طور پر اپنے مستقبل کا فیصلہ کر سکیں۔اجلاس میں مقررین نے برطانیہ میں آباد کشمیریوں سے اپیل کی کہ وہ متحد ہو جائیں اور کسی بھی ایسے فیصلے کو جس میں کشمیریوں کی مرضی شامل نہ ہو اس کے خلاف اپنی آواز کو موئثر بنائیں اور سوشل میڈیا خصوصا” ٹویٹر کے استعمال کے زریعے اپنی آواز کو دنیا کے ایوانوں تک پہنچانے میں اپنا کردار ادا کریں۔
اجلاس میں بھارت سےیاسین ملک سمیت تمام سیاسی قیدیوں کی رہائ اور پاکستان کی طرف سے صحافی تنویر احمد اور سفیر کشمیری کو سنائ جانے والی غیر قانونی سزا پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا اور ان کی غیر مشروط رہائ کا مطالبہ کیا۔
اجلاس میں برطانوی کشمیریوں کی مردم شماری میں بھرپور کردار ادا کرنے والوں کو خراج تحسین پیش کیا گیا.
اجلاس میں حافظ انور سماوی کے چھوٹے بھائی، یوسف چوھدری کے بھانجے اور فرید ایاز کی والدہ کی اچانک وفات پر تعزیت کا اظہار کیا گیا اور مرحومین کے ایصال ثواب کیلئے دعائے مغفرت کی گئی۔
اجلاس میں پروفیسر ظفر خان، ملک مشتاق ، صابر گل ، سردار ساجد نواز، یوسف چودھری، گلفراز خان، لیاقت لون، یاسر نوید، سردار نسیم اقبال، صنور حسین، راسب کشمیری، تنویر ملک، طارق شریف، اعجاز ملک، خان فاروق خان، علی اصغر، امجد نواز، راجہ گلنواز، ظفر محمود، زولقرنین، محمود حسین، افتخار شریف اور دیگر نےخطاب کیا۔