لندن: انگلینڈ کے فٹبالر ٹائرون منگز کی نسل پرستی پر وزیر داخلہ پریتی پٹیل کے ردعمل پر تنقیدکرتے ہوئے ان پر نسل پرستی پر مبنی زیادتیوں پر کراہت کے اظہار کو دکھاوا قرار دیاہے، پریٹی پٹیل نے مبینہ طورپر پہلے گھٹنے پکڑنے کو سیاسی علامت قرار دیاتھا ،انگلینڈ کے فٹبالر مارکوس رشفورڈ ،بکایو ساکا اورجدون سانچو کو یورو 2020 کے دوران پینالٹی ضائع کرنے پر ہدف بنایاگیاتھا،پریتی پٹیل نے کہاتھا کہ آن لائن ان تینوں کے خلاف الزام تراشیوں پر مجھے دکھ ہوا ہے،منگز نے کہاہے کہ پریتی پٹیل نے انگلینڈ کی ٹیم کو گھٹنے ٹیک دینے کے الزام عائد کرنے والے تماشائیوں پر تنقید کرنے سے انکار کرکے جلتی پر تیل ڈالا ہے ،پریتی پٹیل نے ان کی اس ٹوئٹ پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیاہے۔
انگلینڈکے کھلاڑی اور یورو اسکواڈ میں شامل ارکان نے بعض تماشائیوں کی جانب سے کھلاڑیوں پر کی جانے والی تنقید اور الزام تراشیوں پر حکومت کی جانب سے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہ کئے جانے پر برہمی کااظہار کیا ہے،گھٹنے ٹیکنے کی اصطلاح نسل پرستی کے خلاف مظاہروں کے دوران کھیلوں کی ایک معروف اصطلاح بن چکی ہے اور انگلینڈ کے کھلاڑی اپنے میچ شروع کرنے سے قبل اس کامظاہرہ کرتے ہیں ،جون میں انگلینڈ کے کھلاڑیوں کے احتجاج پر وزیر داخلہ پریتی پٹیل نے کہاتھا کہ وہ سیاسی اصطلاح پر عمل کرنے والے لوگوں کی حمایت نہیں کریں گی جب ان سے سوال کیاگیاکہ کیا وہ انگلینڈ کے کھلاڑیوںپر الزام تراشی کرنے والے تماشائیوں پر تنقید کریں گی تو انھوں نے کہاتھا کہ یہ ان کا اپنا فیصلہ ہے،منگ نے ان کے اس تبصرے کو جلتی پر تیل ڈالنے کے مترادف قرار دیاہے۔
منگ نے اپنی ٹوئیٹ میں لکھاہے کہ آپ ٹورنامنٹ کے آغاز پر نسل پرستی کے خلاف ہمارے پیغام کو سیاسی اصطلاح قرار دے کر جلتی پر تیل نہ ڈالیں ،بی بی سی نے ٹریژری سے متعلق امور کے وزیر اسٹیفن بارکلے سے جب سوال کیا کہ کیا آپ گھٹنے ٹیکنے یا گھٹنے پکڑنے کو سیاسی اصطلاح قرار دینے کو غلط تصور کرتے ہیں تو انھوں نے کہا کہ ہمیں ہر ایک کے نکتہ نظر کا احترام کرنا چاہئے،انھوں نے کہا کہ وزیر داخلہ کی حیثیت سے انھوں نے بہت سے نسل پرستوںکے خلاف کارروائی کی ہے اوروہ انتہائی دائیں بازو کے گروپوں کے خلاف کارروائی کررہی ہیں،آن لائن harms بل کے ذریعے حکومت نے ،بدکلامی اور ڈرانے دھمکانے اورآن لائن نسل پرستی کے ناقابل قبول سلسلے سے نمٹنے کیلئے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے خلاف کارروائی کرنے کا عہد کئے ہوئے ہے۔
سابق پریمیئر لیگ فٹبالر اینٹن فرڈی نند نے کہا ہے کہ وہ اپنے کیریئر کے دوران خود بھی نسلی زیادتیوں کا شکار ہوچکے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ملک چلانے والے کھلاڑیوں پر الزام تراشی کرنے والوں کی مذمت نہیں کررہے ہیں،آپ ان کی مذمت کیوں نہیں کرسکتے ۔ رشفورڈ نے پینالٹی ضائع کرنے پیر کو اپنے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں معذرت کی لیکن لکھاتھا کہ میں اس پر کبھی معذرت نہیں کروں کہ میں کون ہوں اور کہاں سے آیاہوں۔ پینالٹی ضائع کرنے پر رشفورڈ کے آبائی علاقے میں نے نصب ان کے مجسمے کا چہرہ بگاڑ دیاگیاتھا لیکن بعد اس پر سپورٹ کا پیغام لگا کر اسے چھپادیاگیا۔