لندن: براڈشیٹ کو 1.2ملین پونڈ کی ادائیگی کے تنازعہ پر اتفاق رائے نہ ہونے پر نیب دوبارہ لندن ہائیکورٹ پہنچ گیا ہے، حکومت پاکستان کے وکلا نے براڈشیٹ اور اس کے سی ای او کاوے موساوی کو کہا ہے کہ وہ 1,222,037.90ڈالر اور جی بی پی 110ادا کرنے کو تیار ہیں لیکن 33,646.84سود اور 35,000پونڈ کے اخراجات ادا کرنے کو تیار نہیں ہے۔ براڈشیٹ ایل ایل سی کے وکلا نے عدالت سے رجوع کیا تھا اور یہ موقف اختیار کیا تھا کہ پاکستان 1,222,037.90ڈالر کی ادائیگی کے ساتھ 33,646.84پونڈ سود اور 35,000پونڈ ا خر ا جا ت کے طورپر بھی ادا کرے۔
کئی ماہ کے مقدمہ بازی اور تاخیر کے بعد پاکستان کے وکلا نے اس ہفتہ عدالتی سماعت سے قبل کہا ہے کہ انھوں نے 1,222,037.90 ڈالر ادا کرنے کیلئے نیب کی منظوری حاصل کرلی ہے لیکن بقیہ مطالبات پر بات چیت اور مطالبات کی منظوری میں وقت لگے گا۔ براڈشیٹ ایل ایل سی کے وکلا کا کہنا ہے کہ وہ عدالت سے استدعا کریں گے کہ وہ سود اور اخراجات کی ادائیگی کے احکامات جاری کرے۔ نیب کے وکلا کا کہنا ہے کہ انھیں صرف عدالت کے حکم پر یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ لندن میں منجمد کی گئی رقم ادا کرنے کی منظوری دی گئی ہے جبکہ یونائیٹڈ بینک میں موجود رقم سےسود اور اخراجات ادا کرنے کی منظوری نہیں دی گئی ہے۔
پاکستان نے کم وبیش 2عشرے قبل سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی فیملی کے ارکان، آصف علی زرداری اور بے نظیر بھٹوکے علاوہ دیگر بہت سے سیاستدانوں کے اثاثوں کا پتہ چلانے کیلئے براڈ شیٹ ایل ایل سی کی خدمات حاصل کی تھیں۔ پاکستان نے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یہ معاہدہ ختم کردیا تھا، جس کے بعد مقدمہ بازی پر اب تک پاکستان کو 65 ملین ڈالر کا بوجھ برداشت کرنا پڑا ہے، چونکہ براڈشیٹ نے بقیہ رقم سود اور مقدمے کے اخراجات کیلئے مزید دعوے کئے، براڈ شیٹ کے تنازعہ میں پاکستان جب مقدمہ ہار گیا تو اس کے بعد کئی مہینے تک یہ تنازعہ چلتا رہا ہے اور کاوے موسوی، جرمنی میں مقیم انجم ڈار، شہزاد اکبر، ڈیلی میل کے رپورٹر ڈیوڈ روز، ڈاکٹر پکس اور ظفر علی کیوسی کے حوالے سے مختلف اسکینڈل بھی سامنے آتے رہے ہیں۔