مینٹل ہیلتھ سپورٹ نہ ملنے پر بچوں کے مسائل بدترین شکل اختیار کرجائیں گے

0 135

لندن: ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ مینٹل ہیلتھ سپورٹ نہ ملنے پر بچوں کی پوری نسل تباہ ہوسکتی ہے۔ مینٹل ہیلتھ نیٹ ورک نے متنبہ کیا ہے کہ بہت سے بچوں کو کمیابی کی وجہ سے اہم سپورٹ فراہم کئے بغیر چھوڑ دیا گیا ہے، جس سے وقت گزرنے کے ساتھ ان کے مسائل بدترین شکل اختیار کرجائیں گے۔ اس کی تازہ ترین رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بچوں اور نوجوانوں کیلئے مینٹل ہیلتھ سسٹم کی طلب میں اضافہ ہورہا ہے جبکہ یہ سسٹم اب اپنی آخری حد پر پہنچ چکا ہے، کورونا کی وجہ سے پیدا ہونے والی غیر یقینی صورت حال، لاک ڈائون، آئسولیشن، دوستوں اوربزرگوں سے دوری اور اسکولوں کی بندش اور فیملیز پر پڑنے والے اضافی دبائو کے سبب نوجوانوں کے دماغی صحت کے مسائل میں اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے اس پر دبائو بڑھ گیا ہے۔

تجزیاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا کی وجہ سے پیدا ہونے والے دماغی صحت کے اضافی مسائل کی وجہ سے اب 1.5 ملین بچوں اور نوجوانوں کو اضافی مینٹل سپورٹ کی ضرورت ہے۔ گزشتہ سال مارچ میں 237,088 بچے اور نوجوان انگلینڈ کی مینٹل ہیلتھ سروسز سے رابطے میں جبکہ رواں سال فروری میں ان کی تعداد 305,802 ہوچکی تھی۔ مینٹل ہیلتھ نیٹ ورک نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ موسم خزاں میں اخراجات پر نظرثانی سے پہلے ہی مینٹل ہیلتھ سروسز کو مکمل طورپر فنڈز فراہم کرے۔

اس کا کہنا ہے کہ فی الوقت ہسپتالوں میں بیڈز کی کمی کا سامنا ہے، وزرا کو طویل المیعاد بنیاد پر غور کرنا چاہئے اور اس کیلئے ابتدا ہی میں اقدامات کیلئے فنڈز فراہم کرنے چاہئیں، اگرچہ صحت سے متعلق لیڈرز نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے کہ حکومت کی جانب سے اس حوالے سے فنڈز کی فراہمی شروع کردی گئی اور بچوں اور نوجوانوں کی دماغی صحت کے مسائل کو ترجیح دی جارہی ہے لیکن کورونا کی وجہ سے مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافے کی وجہ سے حکومت کی جانب سے فراہم کردہ امداد طلب میں اضافے کے اعتبار سے کافی نہیں ہے۔ اس لئے طویل المیعاد اور پائیدار بنیادوں پر فنڈ کی فراہمی ضروری ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.