لندن:بریگزٹ اور کورونا بحران کے باعث خوراک کی قلت کے بعد موسم سرما میں ڈاکٹرز کی قلت کا بحران سر اٹھانے لگا، نیشنل ہیلتھ سروسز کو صرف انگلینڈ میں 50 ہزار سے زائد ڈاکٹروں کی کمی کا سامنا ہے ،برٹش میڈیکل ایسوسی ایشن کی طرف سے انگلینڈ میں ڈاکٹرز کی شدید قلت پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ موسم سرما کے دوران ڈاکٹر ز کی قلت سنگین مسائل کو جنم دے سکتی ہے، بی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ یہ تعداد یورپی یونین کے ممالک کے مقابلے میں کم ہو گئی ہے۔
یورپی یونین کے ممالک میں ایک ہزار افراد کیلئے اوسطاً 3.7 کے مقابلے میں2.8 ڈاکٹرز کی شرح چل رہی ہے ،موسم سرما میں اس کمی کو پورا کرنے کیلئے افرادی قوت کی اشد ضرورت پیش آئے گی، حالات سے نمٹنے کیلئے 50 ہزار کے قریب ڈاکٹرز درکار ہوں گے۔ تازہ ترین اعدادو شمار سے پتہ چلتا ہے کہ پرائمری اور سکینڈری کیئر کے ڈاکٹرز کی مجموعی تعداد میں 50 ہزار 191 کی کمی دیکھی جا رہی ہے، دفتر برائے قومی شماریات کی طرف سے جاری کردہ اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ برطانیہ میں صحت اور سماجی نگہداشت کے شعبہ میں 1لاکھ 67ہزار اسامیاں خالی پڑی ہیں۔
کورونا بحران کے دوران وبائی مرض کا مقابلہ کرنے کیلئے ڈاکٹرز نے دستیاب وسائل کے ساتھ بہترین کارکردگی دکھائی مگر ڈاکٹرز کی قلت ایک سنگین مسئلہ بنتی جا رہی ہے، ڈاکٹرز کی تعداد میں کمی کی کوئی خاص وجہ واضح نہیں ہے اگرچہ ماہرین نے کئی وجوہات بیان کی ہیں۔ جون میں ذہنی صحت کے تقریبا 13ہزار ڈاکٹرز کی قلت کا سامنا تھا، مئی میں برٹش میڈیکل ایسوسی ایشن کے سروے سے پتہ چلتا ہے کہ ہیلتھ سروس میں کام کرنے والے ڈاکٹرز کی تعداد میں اگلے سال مزید کمی ہو گی۔
21فیصد ڈاکٹرز کے دیگر یورپی ممالک میں کام کرنے کے بھی امکانات ہیں، 18فیصد تک مکمل طور پر ڈاکٹری کے پیشے کو خیر آباد بھی کہہ سکتے ہیں جب کہ 26فیصد وبائی مرض کے نتیجے میں کیریئر بریک لینے کا ارادہ کر سکتے ہیں، کورونا بحران سے قبل تقریبا چار فیصد ڈاکٹرز ہر سال این ایچ ایس کو خیر آباد کہہ رہے تھے۔ وبائی مرض کے دوران بڑے خروج کی تنبیہ کی گئی تھی، ایسے ڈاکٹرز کی بھی کوئی کمی نہیں جنہوں نے کورونا بحران کے دوران وبائی مرض سے نمٹنے کیلئے اپنی ریٹائرمنٹ ملتوی کر دی تھی، اب حالات معمول پر آنے کے بعد ریٹائرمنٹ لیں گے۔