لندن:برطانیہ میں ایک دفعہ پھر کورونا کے مریضوں کی شرح میں اضافے کے پیش نظر ارکان پارلیمنٹ کو ایوان میں ماسک لگانے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ پارلیمنٹ کے دورے بھی منسوخ کردئے گئے ہیں، پارلیمنٹ کی کمیٹیوں کے سربراہوں کو بھی ہدایت کی گئی ہےکہ وہ اس بات کویقینی بنائیں کہ ارکان پارلیمنٹ کورونا سے متعلق ضوابط پر پوری طرح عمل کریں۔
پارلیمان کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ ملک بھر میں کورونا کے حالیہ اضافہ پارلیمنٹ میں بھی نظر آرہاہے اور اب اس حوالے سے اقدامات پر 2 ہفتے کے اندر نظر ثانی کی جائے گی گزشتہ ہفتہ دارالعوام کے عملے کیلئے چہرہ ڈھانپنا لازمی قرار دیاگیاتھا لیکن یہ ارکان پر چھوڑ دیاگیاتھا کہ وہ فیس ماسک لگانے یا نہ لگانے کافیصلہ خود کریں ،کیونکہ ارکان پارلیمنٹ دارالعوام کے حکام کے ملازم نہیں ہیں اس لئے ان کو ماسک لگانے پر مجبور نہیں کیاجاسکتا تاہم دارالعوام کے اسپیکر انھیں ایسا کرنے کی تلقین کرسکتے ہیں۔
اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے بیشتر ارکان پارلیمنٹ دارالعوام میں بحث کے دوران فیس ماسک لگاتے ہیں لیکن حکمراں کنزرویٹو پارٹی کے بیشتر ارکان ایسا نہیں کرتے،گزشتہ مہینے وزیر جیکب ریس موگ نے کہاتھا کہ کنزرویٹوز کوماسک لگانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ہم سب ایک دوسرے کو جانتے ہیں اور اس کے معنی یہ ہیں کہ ہم حکومت کی ہدایت پر عمل پیرا ہیں۔تازہ ترین ہدایت میں انگلینڈ میں شہریوں کو اجنبی لوگوں سے ملتے وقت فیس ماسک لگانے کی ہدایت کی گئی ۔
پارلیمنٹ کے ایک ترجمان نے کہاہے کہ ہماری ترجیح تمام شہریوں کو محفوظ رکھنا ہے ،برطانیہ کی ہیلتھ سیکورٹی ایجنسی کا کہناہے کہ پارلیمنٹ کے اندر وائرس کے پھیلنے کے خدشات بہت زیادہ ہیں۔اس لئے مریضوں کی تعداد میں اضافے کو روکنے کیلئے مزید اقدامات کافیصلہ کیاگیاہے۔ ان اقدامات میں غیر پارلیمانی سرگرمیوں کو جن میں دورے اور دعوتیں شامل ہیں منسوخ کردی گئی ہیں اور ارکان پارلیمنٹ اور لارڈز کو فیس ماسک لگانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ارکان پارلیمنٹ کو باہم فاصلہ برقرار رکھنے کی بھی ہدایت کی جائے گی۔لیبر پارٹی کے رکن پارلیمنٹ بین بریڈ شو نے ٹوئٹ کیا ہے کہ آپ کوٹائی یاجیکٹ نہ پہننے پر پارلیمنٹ سے نکالا جاسکتاہے۔ اگر آپ ماسک نہیں لگاتے تو اگر آپ دوسروں کے تحفظ کیلئے پبلک ہیلتھ کے اقدامات کے مطابق ماسک نہیں پہنتے تو ایسا کچھ نہیں ہوتا۔یہ فرسودا خیال ہے جو اب بھی موجود ہے۔