جموں کشمیر لبریشن فرنٹ برطانیہ کے زیر اہتمام ’’انسانی حقوق اور کشمیر‘‘کے عنوان پر آن لا ئن سیمینار

0 195

لوٹن:جموں کشمیر لبریشن فرنٹ برطانیہ کے زیر اہتمام ایک آن لائین سیمینار “انسانی حقوق اور کشمیر” کے عنوان سے منعقد ہوا۔

سیمینار میں مختلف مکتبہ فکر اور مختلف قومیتوں سے تعلق رکھنے والے ناموّر متحرک اشخاص نے شرکت کی اور کشمیری میں جاری قتل وغارت اور انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں اور مختلف قدغنوں ، غیر انسانی اور غیر اخلاقی قوانین جن کا مہذب دنیا میں تصور بھی نہیں کیا جا سکتا ان پر روشنی ڈالی۔

انڈین مقبوضہ وادی سے تعلق رکھنے والے مُفکّر ایس بیگ نے ان غیر انسانی قوانین اور ان کے استعمال پر بات کی اور کہا کہ کشمیر میں اب انٹرنیٹ استعمال کرنا بھی غداری تصور کیا جاتا ہے کبھی بھی کہیں بھی کسی کو بھی بغیر وجہ بتا ئے حراست میں لیا جاتا ہے اور بغیر کو ئی کیس چلا ئے سالوں جیل میں رکھا جاتا ہے اور اس وجہ سے نوجوان نفسیاتی مسائل کا شکار ہو رہے ہیں۔

سٹیورٹ رچرڈسن جو’’سٹاپ دا وار کولیشن“کے محرُک ہیں انہوں نے کہا کہ مسلۂ کشمیر برطانیہ کا ہی پیدا کردہ ہے اور برطانوی میڈیا ادارے بی بی سی کا کردار جانب دارانہ ہے گو کہ چائنہ میں اویغور آبادی جبر کا شکار ہے مگر بی بی سی مغربی پراپیگنڈہ کے لیے استعمال ہو رہا ہے اور کشمیر میں جاری ظلم پر خاموش ہے اور اس پر کوئ ڈاکومنٹری نہیں کر رہا۔

جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے سفارتی شعبہ کے سربراہ پروفیسر ظفر خان نے کہا کہ انسانی حقوق کے عالمی دن پر اقوام عالم کو کشمیریوں کے حقوق کی بات کرنی چاہیے۔ آج کے دن کی مناسبت سے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کو خط بھیجا گیا ہے ۔

ترجمان لبریشن فرنٹ رفیق ڈار نے کہا کہ انسانی حقوق کے لیے آواز اٹھانے والوں کو نہ صرف گرفتار کیا جاتا ہے بلکہ انہیں ریاست سے باہر جیلوں میں منتقل کیا جا رہا ہے جس کی حالیہ مثال خرم پرویز ہیں جو کہ بینالاقوامی طور پر جانے جاتے ہیں انہیں گرفتار کیا گیا اور ریاست سے باہر منتقل کیا گیا اگر ایک متحرک اور نامّور شخص کے ساتھ ایسا ہو رہا ہے تو عام انسانوں کے ساتھ کیا سلوک ہوتا ہے اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔

جگدیش سنگھ جو گزشتہ چالیس سال آزاد پنجاب کی تحریک میں متحرک ہیں انہوں نے کہا کہ میں نے کشمیر کی تاریخ پڑھی ہے اور وہاں انسانی حقوق کی پامالی کوئ نیئ نہیں ہے ہمیشہ سے کشمیریوں کا استحصال ہوتا آرہا ہے یہ مسئلہ بین الاقوامی سیاست کا شاخسانہ ہے جو اپنی طاقت کے لیے ممالک کو تقسیم کرتے ہیں ، بناتے ہیں اور بگاڑتے ہیں انڈیا کی طرف سے سکھوں پر بے انتہا ظلم ہو ئےگولڈن ٹیمپل جیسی احترام والی جگہ پر ہزاروں سکھوں کا خون بہایا گیا انڈیا انسانی حقوق کے لیے بد ترین ملک ہے اور طاقت ور ممالک اسے ایک منڈی کے طور پر دیکھتے ہیں۔

جگدیش سنگھ نے کہا کہ کشمیریوں پر اتنے ظلمُ کے باوجود مسلم ریاستیں خاموش ہیں اور یہ لمحہ فکریہ ہے اور اقوام متحدہ سفید فام طاقتور ممالک کا کلب ہے اس سے امید بے سود ہے اور کشمیریوں کو باہمی اتحاد کے زریعے ہی اپنا حق مل سکتا ہے۔

’’لٹس کشمیر ڈیسائڈ “کی راہنما کلائر بڈول نے کہا کہ میں دو سال سے کشمیر کے لیے متحرک ہوں اور میں سمجھتی ہوں کہ ہم سب برابر ہیں اور ہم سب کے حقوق بھی یکساں ہیں مگر کمزور اور طاقتور ممالک کے لیے ہمارا دوہرہ معیار ہے کشمیر کے سیاسی قیدیوں کے لیے کو ئی بھرپور آواز بلند نہیں کر رہا ان سیاسی قیدیوں کی قید کی وجہ بتا ئی جانی چاہیے اور شفاف عدالتی فیصلہ ہونا چاہیے خرم پرویز کی گرفتاری تشویش ناک ہے کشمیریوں کو اپنا حق را ئے دہی ملنا چاہیے تاکہ وہ اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کریں جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے سینئر راہنما سردار نسیم اقبال نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یو این ہیومن رائٹس کمیشن کی دو رپورٹس نے واضح طور پر دونوں ملکوں کے زیر انتظام علاقوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی نشاندہی کی ہے لیکن ان کا ابھی تک تدارک نہیں کیا گیا۔

جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے سابق صدر برطانیہ صابر گل نے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، مسئلہ کشمیر کے حل سے جڑی ہوئی ہیں دونوں ممالک سیز فائر لائن پر اپنی طاقت کا استعمال کر رہے ہیں جن کا بالواسطہ طور پر نشانہ کشمیری بنتے ہیں۔ مسئلہ کشمیر ایک قومی اور انسانی تناظر میں لیا جائے بجائے دو ملکوں کے سرحدی تنازعے کے طور پر ان ممالک کے مفاد میں یو این پالیسیز بنائے گی۔

سردا انور خان نے امریکہ سے سیمینار میں شرکت کی ان کا کہنا تھا کہ مسلم ممالک بین الاقوامی منافقت کا شکار ہیں طاقتور ملک ہتھیار بناتے ہیں اور غریب ممالک کو جنگوں میں الجھا کر اپنے ہتھیار بیچتے ہیں، ہم تمام محکوم اقوام کے ساتھ ہیں اور انسانیت کے قاتلوں کے خلاف ہیں۔ اگر یورپی یونین بن سکتی ہے تو ہم کیوں نہیں اکھٹے ہو سکتے، انڈیا پاکستان اور چائینہ کو چاہئیے کہ وہ اپنی جنگیں ختم کریں سیکولر خودمختار کشمیر جنوبی ایشیاء کے لیے خزانہ ہے اور کشمیر نیا جنیوا ثابت ہو سکتا ہے۔

ضیا الحق نے گلگت سے شرکت کی انہوں نے کہا کہ ہم تو قیدیوں کی طرح رہ رہے ہیں اور بس قیدیوں کے حقوق کی بات کر رہے ہیں ہمیں اپنی نئی سمتوں کا تعین کرنا ہو گا اور مختلف زاویوں پر کام کرنا ہو گا۔

رؤف لون نے کہا کہ ایسے بد ترین غیر انسانی قوانین کشمیریوں کے لیے بنا ئے جا رہے ہیں اور ہمیں معلوم نہیں ہوتا کہ صبح کون سا نیا قانون آ ئے گا یہ استحصالی قوانین صرف کشمیریوں کی آواز کو دبانے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔

جموں کشمیر لبریشن فرنٹ برطانیہ کے صدر لیاقت لون نے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر برطانیہ کو نوٹس لینا چاہیے چونکہ یہ ان کا چھوڑا ہو ا مسلہ ہے اور برطانیہ سیکورٹی کونسل کا مسقل ممبر بھی ہے۔

دیگر مقررین نے ماورائے عدالت ہلاکتوں اور نوجوانوں کو استحصال اور جبر کے زریعے تشدد کے راستے پر لانے کے انڈین ہتھکنڈوں پر تشویش کا اظہار کیا اور اسے نسل کشی کا حربہ قرار دیا تمام مقررین نے انڈیا کے توسیع پسندانہ عزائم کو جنوبی ایشیاء کی بد قسمتی قرار دیا اور کہا کہ اس طرح امن کا قیام ممکن نہیں ہوسکتا اور عالمی برادری کو چا ہئے کہ وہ بنیادی انسانی حقوق پر تجارت کو ترجیع نہ دیں انسانیت کو فوقیت ہے تجارت کو نہیں۔

سیمینار سے سٹیورٹ رچرڈسن ، جگدیش سنگھ، پروفیسر ظفر خان ، رفیق ڈار،لیاقت لون، کلائر بڈول، یوسف چودھری، صابر گل، مرزا ایس بیگ، طارق شریف،سردارنسیم اقبال ایڈوکیٹ محمود فیض، حفیظ خان ،سردار انور، ورندر سنگھ،محمد حلیم، ضیا الحق ، جمیل اشرف ،امجد نواز، سمیر لون، عبدالخالق، تنویر ملک ،وقاص چودھری،راسب کشمیری ،مظہر کیانی، اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.