مری:مری کا سانحہ گزر گیا اور غم کی داستانیں اور دکھ کے پہاڑ چھوڑ گیا۔
مری میں شدید برفباری کے دوران جان سے جانے والوں کو ان کے پیاروں نے زمین کی گود میں سُلادیا، اس دوران ہر آنکھ اشک بار، ہر دل غم سے نڈھال رہا۔برفانی طوفان میں پھنسے کئی افراد اب تک گھروں کو روانہ نہیں ہوسکے، سڑکوں پر درجنوں گاڑیاں اب بھی موجود ہیں۔
کسی کار کا مالک موجود نہیں ہے تو کسی کو واپسی کا رستہ نہیں ملا تو اس پر عوام پھٹ پڑے اور کہا کہ حکومت وقت پر مدد کو نہیں پہنچی۔عوام نے مزید کہا کہ راستے صاف ہونے کا دعویٰ کیا جارہا ہے لیکن کچھ بھی واضح نہیں ہے، گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں، اس موقع پر کچھ لوگوں نے مقامی افراد کی مدد کی تعریف بھی کی۔
ضلعی انتظامیہ نے مری جانے پر پابندی میں مزید 24 گھنٹے کی توسیع کردی ہے۔ترجمان پنجاب پولیس نے کہا کہ مری کی تمام اہم شاہراہوں کو ٹریفک کے لیے کلیئر کردیا گیا ہے۔
ترجمان کے مطابق جمعے اور ہفتے کی رات اسلام آباد، لاہور، گوجرانوالا، راولپنڈی، مردان اور کراچی سے تعلق رکھنے والے 23 سیاح طوفانی برفباری میں موت کے منہ میں چلے گئے تھے۔