لیوٹن کے تین افراد مشرقی انگلینڈ کی بڑی منشیات گینگ کا حصہ، جیل روانہ

0 600

لوٹن کے تین آدمیوں کو بھی ایک منظم جرائم کے گروہ میں ان کے کردار کی وجہ سے جیل بھیج دیا گیا ہے جوغیر قانونی منشیات (کوکین) کی بھاری مقدار فروخت کرتے تھے۔ منشیات کے اس رِنگ نیٹ ورک میں کل 13 ارکان شامل تھے، جن میں لوٹن کے تین افراد بھی شامل ہیں، پانچ جنوری کو ایسٹرن ریجن اسپیشل آپریشنز یونٹ (ERSOU) کی تحقیقات کے بعد سب کو بڑی سزا جو کل ملا کر 129 سال بنتی ہے کے لیے جیل بھیج دیا گیا ہے۔

چھے ماہ کے عرصے کے دوران 2019 میں ERSOU کے ماہر پولیس افسران نے اس گروپ کی چھان بین کے لئے لوٹن، یارکشائر، ڈورسیٹ، مڈلزبرو، لیسٹر، نارتھمپٹن ​​اور بکنگھم شائر سمیت ملک کے طول و عرض کا سفر کیا۔

لوٹن کیرس بروک روڈ کا رہائشی 38 سالہ وسیم خان اس گروپ کا ایک سینئر رکن تھا، جس نے ملک بھر میں منشیات کی فروخت کرتے ہوئے متعدد صارفین کے لیے درمیانی آدمی کے طور پر کام کیا، لوٹن سے تعلق رکھنے والے دو دیگر افراد سینٹ مارگریٹ ایونیو کے وسیم افضل 11 سال اور ڈوڈنز روڈ کے سرفراز آصف چار سال چھے ماہ کے لئے باقاعدگی سے کلاس اے کی منشیات ملک بھر میں لے جانے کے جرم میں جیل بھیج دیا گیا۔

اس گروپ کی سربراہی ہیمل ہیمپسٹڈ کے دو بھائی انصار اور اجمل اکرم کر رہے تھے، انکرپٹڈ فونز کا استعمال کرتے ہوئے ملک بھر میں ایک وقت میں کئی کلو گرام کوکین کے تبادلے کو منظم کرنے کے لیے، منشیات کو دوسرے گروہوں اور ہول سیل منشیات فروشوں کو آگے تقسیم کے لیے فروخت کرتے تھے۔ اس منشیات رِنگ میں شامل جیل جانے والے دیگر افراد میں ربسٹن واک شیفیلڈ یارکشائر کے 39 سالہ محمد جہانگیر اور سٹوک روڈ آئلسبری کے 39 سالہ تصویر محمد تھے۔

اس موقع پر جاسوس انسپکٹر ایان ماوڈسلی کا کہنا تھا کہ "آج کی سماعت ملک بھر میں منشیات کی سپلائی کے نیٹ ورک کی ایک طویل اور پیچیدہ تحقیقات ہمارے افسران کے عزم اور انتھک کوششوں کی بدولت اپنے انجام کو پہنچی ہے، کچھ انتہائی خطرناک افراد اب جیل کی سلاخوں کے پیچھے ایک اہم وقت کا سامنا کر رہے ہیں اور ہم نے ملک بھر کی کمیونٹیز میں A کلاس منشیات کی بھاری مقدار کی سپلائی روک دی ہے”۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.