لندن:بارڈر فورس افسران کے نمائندوں اور ایک فلاحی تنظیم نے انگلش چینل پارکرنے والوں کو واپس بھیجنے کی متنازعہ کارروائی سے روکنے کیلئے ہائی کورٹ سے حکم امتناع کی درخواست کی ہے، پبلک اور کمرشل سروسز یونین اور کیئر فار کیلے مشترکہ طورپر تارکین کی کشتیوں کو واپس فرانس بھیجنے کے سرکاری حکم کے خلاف حکومت کے خلا ف عدالتی کارروائی کررہے ہیں۔ ان اداروں نے جنوری میں ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ حکومت کی اس کارروائی پر عدالت کی نظرثانی سے قبل اس عمل کو روکنے کیلئے حکم امتناع کی درخواست کریں گے۔
ٹائمز میں اس خبر کی اشاعت کے بعد کہ حکومت نے دسمبر میں 2 مرتبہ تارکین کی کشتیوں کو واپس بھیجنے کے حربے پر عمل کرنے کی کوشش کی۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اس کی جانب سے اس حربے پر عمل نہ کرنے کی وجہ یہ ہے کہ ان دنوں کوئی کراسنگ نہیں ہوئی، اب بدھ کو اس مقدمے کی سماعت کے دوران پبلک اور کمرشل سروسز یونین اور کیئر فار کیلے یہ موقف اختیار کریں گے کہ ہوم آفس ہائی کورٹ سے اس پالیسی کو قانونی قرار دیئے جانے تک کشتیوں کو واپس بھیجنے کے حربے پر عمل نہ کرے۔
ان اداروں کے وکلا یہ دلیل دیں گے کہ کشتیوں کو واپس بھیجنا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور اسے عدالتی نظر ثانی تک روکا جانا چاہئے۔ پی سی ایس کے جنرل سیکرٹری مارک سرووٹکا نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ کشتیوں کو واپس بھیجنے کی پالیسی کے قانون کے مطابق ہونے کا معاملہ ہائی کورٹ کے سامنے ہے اور وزرا سمجھتے ہیں کہ وہ ہمیں اخلاقی اور بڑی حد تک غیرقانونی کام کی ہدایت دے سکتے ہیں، یہ زیادتی ہے کہ ئہ جانتے ہوئے کہ پالیسی عدالتی نظر ثانی کے مرحلے میں ہے، ہوم آفس اس پر سختی سے عمل کرنے کا اعلان کررہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہماری توجہ بارڈر فورس کے ارکان کا تحفظ کرنا، قانون پر عمل کرنا اوربرطانیہ پہنچنے کی کوشش کرنے والے پناہ گزینوں کو گزند پہنچانے سے گریز کرنے پر مرکوز ہے۔ کیئر فار کیلے کے سی ای او کلیر موسلے نے کہا کہ یہ بات باعث تشویش ہے کہ ہوم آفس کی کشتیوں کو واپس بھیجنے کی پالیسی کی وجہ سے سمندر میں اموات ہوں گی۔
انھوں نے کہا کہ عدالت کے سامنے اس بات کے ثبوت پیش کئے جائیں گے کہ عدالت کی جانب سے قانونی قرار دیئے جانے سے قبل اس پالیسی پر عمل سے تارکین کو شدید نقصان پہنچنے اور ان کی اموات کا خدشہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ لوگوں کی زندگیوں کے تحفظ کیلئے ہم جو کچھ کرسکتے ہیں وہ ہمیں کرنا چاہئے، یہی وجہ ہے کہ ہم نے ہوم آفس کے خلاف حکم امتناع کی درخواست دائر کی ہے۔ ان اداروں کے وکیل جیرمی بوم کا کہنا ہے کہ ہائیکورٹ کے سامنے یہ درخواست موجود ہے کہ وزیر داخلہ کو کشتیوں کو فرانس واپس بھیجنے کا قانونی طورپر کوئی اختیار نہیں ہے اور اس پالیسی کے تحت پناہ کی درخواست کرنے والوں اور بارڈر فورس کے اہلکاروں کی جانیں خطرے میں ڈالی جارہی ہیں، ہمارے موکل سمجھتے ہیں کہ وزیر داخلہ کو اس پالیسی پر عدالتی فیصلہ آنے تک عملدرآمد روک دینا چاہئے۔
ہمیں امید ہے کہ ہوم آفس اس پالیسی پر عملدرآمد عدالتی فیصلہ آنے تک کیلئے معطل کردے گا۔ اطلاعات کے مطابق وزیراعظم بورس جانس نے ایک حکم پر دستخط کئے ہیں جس کے تحت وزارت دفاع چند ہفتوں کے اندر انگلش چینل پر کارروائی بارڈر فورس سے اپنے ہاتھ میں لے لے گی۔