کشمیر اور کشمیری ہمارے دلوں کے بہت قریب ہیں،فواد چودھری

0 506

کشمیر میں کشمیری مسلمانوں کی آذادی کے لئے کی جانے والی کوششیں ،ایک جہد مسلسل ہے،سفیر پاکستان ڈاکٹر محمد فیصل

برلن :دنیا بھر کی طرح جرمنی میں بھی 5 فروری یوم یکجہتی کشمیر بھرپور طریقے سے منایا جارہا ہے۔اور کشمیر کے مظلوم مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لئے، دنیا بھر کی طرح جرمنی میں بھی ویبینار،سیمینار ،احتجاج اور تقریبات کا سلسلہ جاری ہے۔

5 فروری یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے سفارتخانہ پاکستان برلن میں بھی آن لائن وینینار اور سفارتخانے برلن میں ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں جرمن و پاکستانی کمیونٹی سے مختلف مکاتب فکر کے افراد نے شرکت کی۔آن لائن ویبینار سے وفاقی وزیر فواد چودھری کا مزید کہنا تھا کہ عالمی برادری کو مسئلہ جموں وکشمیر کی سنگینی کا ادراک کرتے ہوئے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنا چاہیے۔

سفارتخانہ پاکستان برلن کے زیر اہتمام ویبیمار میں شرکاء کااظہارخیال ۔جموں و کشمیر پاکستان کی سفارتی، سلامتی اور اقتصادی پالیسیوں کی بنیاد ہے، جہاں جموں و کشمیر کی عوام کا مفاد اور ترقی سب سے مقدم ہے ۔مزید برآں آذادی کا ایجنڈا جموں و کشمیر کے وہاں کی عوام کی منشا کے مطابق حل ہونے تک نامکمل رہے گا۔

ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے سفارتخانہ پاکستان برلن کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس دیرینہ مسئلے کا پرامن حل نہ صرف خطے کے مختلف ممالک کے مابین رابطوں کو فروغ دے گا بلکہ ساتھ ہی تجارتی سرگرمیوں کا فروغ بھی ممکن ہوگا جو خطے کے عوام کے لیے بے بہا سود مند ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم کی ہندوتوا کے فروغ کے نظریے نے انسانیت کو ایک جانب جبکہ انتہا پسندی پر مبنی سیاسی مفادات کو تمام بھارت بالخصوص بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں واضح طور پر الگ کھڑا کردیا ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی حکومت اور پاکستانی عوام مقبوضہ جموں و کشمیر کی عوام کے ساتھ یکجہتی کے عہد پر کاربند ہیں اور اس ضمن میں کوششوں کو مزید تیز کرنے کی ضرورت ہے تاکہ انہیں اس کا حق خود ارادیت ملنے میں مدد دی جا سکے۔

وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈز سیکیورٹی اینڈ ریسرچ فخر امام نے ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح ہمیشہ اس بات پر زور دیتے تھے کہ ریاست پاکستان جموں و کشمیر کے بغیر مکمل نہیں ہوسکتی ۔بھارت کی جانب سے پانچ اگست 2019 کو کشمیر کا خصوصی تشخص مجروح کرنے کی دانستہ کوشش دراصل آبادیاتی ڈھانچے کی تبدیلی کی کاوش اور خطے میں ہندوتوا نظریہ کے نفاذ کا ذریعہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان سب کوششوں کے باوجود یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ دنیا نے اس طویل المدتی تنازعے پر ردعمل دینا شروع کیا ہے اور ماضی قریب میں عالمی شہرت یافتہ سیاسی اور صحافتی حلقوں میں اس طرح کی بازگشت سنائی دی ہے۔وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ جموں کشمیر کے تنازعے نے پاکستانی قوم کو یکجا کیا ہے۔

ویبینار میں چیئرمین پارلیمانی کمیٹی برائے جموں و کشمیر شہریار آفریدی اور صدر آزاد جموں و کشمیر سلطان محمود چوہدری کے ریکارڈ شدہ پیغامات بھی سنوائے گئے ،دونوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا اور عالمی برادری کو باور کروایا کہ وہ مظلوم کشمیری عوام کو بھارتی بربریت سے آزاد کروانے میں اپنا کردار ادا کرے۔

پاکستانی سفیر ڈاکٹر محمد فیصل نے اس موقع پر کہا کہ عالمی برادری کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال کا ادراک ہونا چاہیے اور یہ ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری بنتی ہے کہ اس پیچیدہ مسئلہ کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق ہر ممکن بنایا جائے۔

ویبینار کے دیگر شرکا جن میں لارڈ واجد خان (برطانیہ)، ہانز ڈوبے( سینئر تجزیہ کار برا ئے افغانستان اور جنوبی ایشیا )، کرسچن گروسا (اوپن انٹرنیشنل)،فولکر شاپکے (پروسین سوسائٹی برلن )،مہوش افتخار (ممبر گرین پارٹی جرمنی) ،عروج قریشی (ممبر یونیورسٹی گروپ برائے یونیسیف فرینکفرٹ )نے اقوام عالم میں اس تنازع سے متعلق آگاہی پیدا کرنے پر زور دیا اور اس کاوش کو ممکن بنانے کے لیے اپنی مدد کا اعادہ کیا۔

کشمیری تحریک پسندوں شمیم شال (جنیوا)، علی رضا(بریسلز) اور ماریہ اقبال ترانہ (آذاد جموں و کشمیر) اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری کو تنازع کے فوری حل اور بھارت کو مقبوضہ وادی میں انسانیت سوز مکروہ جرائم سے روکنے میں اپنا کردار ادا کرنے پر زور دیا۔

مزید برآں سفارتخانے میں مقبوضہ کشمیر کی عوام سے اظہار یکجہتی کے لئے ایک تقریب کا بھی انعقاد کیا گیا۔جس میں پاکستانی سفیر نے اپنی گفتگو میں شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اس کا واحد طویل المدتی تنازع کا واحد حل ایک آزاد اور شفاف استصواب رائے ہے جس کا وعدہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں کیا گیا ہے۔

تقریب کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا۔بعد ازاں دونوں ممالک کے ترانے بجائے گئے۔کشمیر میں کشمیری مسلمانوں پر ہونے والے مظالم سے متعلق ایک دستاویزی فلم بھی دکھائ گئ ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.