برطانیہ کا روس کے خلاف لڑنے کے لیے فوج نہ بھیجنے کا فیصلہ

0 123

لندن:برطانوی وزیر دفاع بین ویلس نے تصدیق کی ہے کہ روس کے خلاف لڑنے کے لیے برطانوی فوجی نہیں بھیجے جائیں گے، براہ راست کارروائی سے یورپی جنگ شروع ہو جائے گی جبکہ یوکرین نیٹو کاحصہ نہیں ہے، برطانیہ کے فوجیوں پر حملے کو اتحاد پر حملے کے طور پر دیکھا جائے گا۔ مسٹر ویلس نے کہا کہ روس یوکرین کے خلاف اپنی کارروائی کے پہلے دن اپنے اہم مقاصد میں ناکام رہا ہے اور450روسی فوجی مارے گئے ہیں۔

روسی افواج نے اب یوکرینی دارالحکومت کیف کی جانب پیش قدمی کی ہے۔ پچھلے مہینے برطانیہ کے حکومتی وزراء نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ یوکرین کے اندر کارروائی میں یو کے فوجیوں کا حصہ لینے کا امکان نہیں ہے۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ویلس نے کہا کہ برطانیہ نے سب سے اچھا کام کیا ہے کہ جو 20،000 سے زیادہ یوکرینیوں کو تربیت دینا ہے، انہیں مہلک صلاحیتیں فراہم کیں، جسے وہ ابھی استعمال کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یوکرین کو ہر گلی سے لڑنے کے لیے ہر اس سامان کے ساتھ مدد کی جائے گی جو ہم ان تک پہنچا سکتے ہیں۔مسلح افواج کے وزیر جیمز ہیپی نے کہا کہ جمعرات کے اوائل میں حملہ شروع ہونے کے بعد سے، 194 یوکرینی جن میں 57 عام شہری بھی شامل ہیں مارے گئے ہیں جبکہ وزیر اعظم بورس جانسن نے جمعہ کی صبح یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے بات کی اور آنے والے دنوں میں مزید تعاون کا وعدہ کیا ہے۔ مسٹر زیلینسکی نے کہا کہ یوکرین کو "پہلے سے زیادہ شراکت داروں کی حمایت کی ضرورت ہے” اور سخت پابندیوں کا مطالبہ کیا جبکہ مسٹر ویلس نے خبردار کیا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن یوکرین پر حملہ کرنے کے بعد باز نہیں آئیں گے۔

وزیر دفاع نے کہاکہ وہ روسی فوجیوں سے لڑنے کے لیے برطانوی فوجیوں کو براہ راست نہیں بھیج رہے ہیں کیونکہ اس سے یورپی جنگ چھڑ جائے گی ۔ روس کے اوپر نو فلائی زون کے امکان کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے جواب دیا کہ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ "برطانوی لڑاکا طیاروں کو براہ راست روسی لڑاکا طیاروں کے خلاف رکھنا”، انہوں نے مزید کہا کہ نیٹو کو مؤثر طریقے سے روس کے خلاف جنگ کا اعلان کرنا پڑے گا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.