روزہ اور سائنس !

199

اے پیارے پڑھنے والے !
روزے کے روحانی فوائد کے ساتھ ساتھ بے شمار طبی و سائنسی فوائد بھی ہیں۔ جیسا کہ جاپانی سائنس دانوں نے اس پر ریسرچ کی ہے کہ روزہ رکھنے سے انسانی جسم پر بے شمار مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔

جاپانی سائنس دان یوشی نوری اشومی کو 2016 میں میڈیسن پر نوبل پرایز دیا گیا جب ان سے پوچھا گیا آپ کو اتنا بڑا انعام کس چیز پر دیا گیا تو انہوں نے کہا میں نے کینسر کی ممکنہ کھوج کی ہے پھر کہا کینسر سے بچاؤ کا حل تلاش کیا ہے لوگوں نے سوال کیا کینسر سے کیسے بچا جا سکتا ہے انہوں نے کہا جب ہم بھوکے رہتے ہیں تو ہمارے جسم میں موجود غذایت ختم ہونے لگتی ہے جس کی وجہ سے جسم بھوک محسوس کرتا ہے اگر بھوک کے دوران جسم تک کھانا نہ پہنچے تو ہمارا جسم بھوک کی شدت کی بنا پر ہمارے اندر موجود ان زہریلے سیلز کو کھانا شروع کر دیتا ہے جو کینسر کا سبب بنتے ہیں اس کو میڈیکل زبان میں آٹو فیگی کہا جاتا ہے اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا جسم بیمار سیلز سے پاک ہو جائے تو آپ کو بھوکا رہنا چاہیے جب ایسے سیلز مرنا شروع کر دیتے ہیں تو کینسر کا خطرہ کم سے کم ہو جاتا ہے اس کے بعد جاپانی سائنس دان سے پوچھا گیا انسان کو سال میں کتنے دن بھوکا رہنا چاہیے تو انہوں نے کہا 20 سے 25 دن کم سے کم اور 9 سے 10 گھنٹے بھوکا رہا جائے تو انسانی جسم ایسے تمام زہریلے سیلز کو کھا جائے گا اور انسان کو کینسر نہیں ہو گا اور یہ طریقہ میں نے اسلام سے سیکھا اب سمجھ میں آتا ہے کہ اللہ کریم نے تمام مومنوں پر روزے کیوں فرض کیے اور ہادی بر حق صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی یہ حدیث مبارک بھی سمجھ میں آتی ہے آپ نے فرمایا ہر چیز کی ذکوۃ ہے اور جسم کی ذکوۃ روزہ ہے اللہ پاک کی شان دیکھیے جس نے عبادت میں بھی بیماریوں کا علاج رکھ دیا۔

روزہ شوگر، بلڈپریشر، کولیسٹرول کنٹرول کرتا ہے۔ڈاکٹرز اور ماہرین غذا کا کہنا ہے کہ روزہ رکھنا انسانی صحت کیلیے بہت فائدہ مند ہے لیکن یہ اثرات صرف اس صورت میں انسانی جسم پر مثبت اثرات مرتب کر سکتے ہیں جب لوگ افطاری کے موقع پراعتدال کا مظاہرہ کریں۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ روزے سے بلڈ شوگرکوکنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے، بالخصوص ایسے افرادکو جنہیں شوگرکا مرض لاحق ہونے کا خطرہ درپیش ہو۔علاوہ ازیں روزہ ورم یا سوجن کی بیماریوں میں کمی لاتا ہے جبکہ کھانے میں اعتدال رکھا جائے تو وزن میں کمی لانے میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے۔

کراچی سے تعلق رکھنے والی ماہرغذائیات زوہا متین کے بقول سائنسی تحقیقات سے یہ ثابت ہے کہ بارہ سے زائدگھنٹوں تک بغیرکچھ کھائے پیئے گزارنا صحت کیلیے انتہائی سودمند بلکہ لمبی انسانی زندگی کی وجہ بھی بن سکتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ روزہ انسولین کی مزاحمت، خلیوں میں مرمت کرنے کی صلاحیت اور میٹابولزم کو بڑھاتا جبکہ کینسر سے بچاؤ میں بھی مددگار ہے۔

انٹرنیشنل سپورٹس سائنس ایسوسی ایشن سے تعلق رکھنے والے ماہر غذائیات شیخ احسان نورکا کہنا تھا کہ روزہ صرف مسلمانوں کیلیے مخصوص نہیں ہے بلکہ دنیا کے مختلف مذاہب اور ثفافتوں میں اپنے طریقہ کار کے مطابق سرانجام دیا جاتا ہے، انسان ہزاروں سالوں سے روزے کو انسانی جسم کو تندرست رکھنے کے لیے ایک مشق کے طور پراستعمال کر رہا ہے، روزہ انسانی جسم سے زہریلے مادوںکا اخراج کرتا ہے جس سے گردے بھی صحت مند رہتے ہیں۔

واضح رہے ڈاکٹرز اور ماہرین غذائیات اس بات سے پوری طرح متفق ہیں کہ روزہ انسانی صحت کیلیے انتہائی سودمند ہے لیکن اس کے فوائد کے حصول کا انحصار روزہ رکھنے سے قبل اور افطاری کے موقع پرلی گئی غذا پر ہے۔

ماہرین غذا کا کہنا ہے اگر ہم اپنا وزن کم کرنا چاہتے ہیں تو سحری میں ایسی غذا استعمال کریں جن میں کاربوہائیڈریٹس کا بڑا ذخیرہ موجود ہو، ان میں انڈہ، روٹی، سبزیاں، دودھ کا گلاس، چائے بغیر چینی شامل ہیں، افطاری کے اوقات میں آہستہ آہستہ کھانا شروع کریں تاکہ جسم کو انہضام کے لیے مناسب وقت میسر آسکے، کوشش کریں افطار کھجور سے کریں، کھجور سے افطار کرنے بہت سی حکمتیں پوشیدہ ہیں۔ کھجور غذائیت سے بھرپور پھل ہے۔ اس سے جسمانی توانائی حاصل ہوتی ہے۔ روزے سے جسمانی توانائی میں کمی ہو جاتی ہے اور اس وقت ایسی غذا کی ضرورت ہوتی ہے جس کے کھانے سے جسم کی توانائی بحال ہو جائے۔ اس صورت میں کھجور توانائی اور شکر کی کمی کو پورا کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ کھجور کا تذکرہ اﷲ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں متعدد مقامات پر مختلف حوالوں سے فرمایا ہے۔ اسی طرح احادیث میں بھی کھجور کی افادیت، غذائی اہمیت اور طبی فوائد بیان کئے گئے ہیں۔

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (مغرب) کی نماز سے پہلے چند تر کھجوروں سے روزہ افطار فرماتے تھے۔ اگر تر کھجوریں بروقت میسر نہ ہوتیں تو خشک کھجوروں (چھوہاروں) سے افطار فرماتے تھے اور اگر خشک کھجوریں بھی نہ ہوتیں تو چند گھونٹ پانی پی لیتے تھے۔

ترمذی، السنن، ابواب الصوم، باب ما جاء ما يستحب عليہ الإفطار، 2 : 73، رقم : 696

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس عمل کو اگر سائنسی نقطہ نگاہ سے دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ جب ہم کھجور سے افطاری کرتے ہیں تو اس کی مٹھاس منہ کی لعاب دار جھلی میں فوری جذب ہو کر گلوکوز میں تبدیل ہو جاتی ہے جس سے جسم میں حرارت اور توانائی بحال ہو جاتی ہے۔ اس کے برعکس اگر تلی ہوئی یا مرغن چٹخارے دار چیزیں استعمال کی جائیں تو اس سے معدے میں حدت اور کثرتِ تیزابیت کے باعث سینے کی جلن اور بار بار پیاس لگتی ہے۔ جس سے Digestive Enzymes تحلیل ہو جاتے ہیں جو معدے کی دیواروں کو کمزور کرتے ہیں اور تبخیر کا سبب بنتے ہیں جبکہ کھجور سے افطاری کرنے کی صورت میں نہ تو معدے پر بوجھ پڑتا ہے اور نہ ہی معدے میں Hydrochlooricacid کی زیادتی ہو کر تبخیر کی صورت پیدا ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں کھجور میں بے شمار طبی فوائد ہیں مثلًا بلغم اور سردی کے اثر سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے بچاتی ہے۔ ضعفِ دماغ رفع کرتی اور نسیان کو دور کرتی ہے۔ قلب کو تقویت و فرحت بخشتی اور بدن میں خون کی کمی یعنی anemia کو دور کرتی ہے۔ گردوں کو قوت دیتی، امراض تنفس میں بالعموم اور دمہ میں مفید و مؤثر ہے۔

Comments are closed.