لندن:کورونا بحران کے بعد سفری پابندیاں ختم ہونے پر جہاں مسافروں کی تعداد میں حیرت انگیز طور پر اضافہ ہوا ہے، وہیں ائر پورٹس پر عملہ کی شدید قلت کے باعث سیاحوں کی چھٹیاں خطرے میں پڑ گئی ہیں، بریگزٹ کے بعد جہاں ملک میں شدید افرادی قوت نے جنم لیا وہیں کورونا کے دوران وسیع پیمانے پر ختم کی جانے والی نوکریوں کے بعد ائر پورٹس پر عملے کا بحران جنم لے رہا ہے، مسافروں کا دبائو بڑھتے ہی حالات ابتر ہونا شروع ہو گئے گھنٹوں قطاروں میں کھڑے رہنے اور فلائٹس سے محروم ہونے والے مسافروں میں شدید غم وغصہ پایا جا رہا ہے۔
ای جیٹ کی طرف سے ایسٹر کے دوراان سیکڑوں پروازوں کو ختم کرنے کے بعد بی اے نے بھی ستمبر تک امریکہ اور مشرق بعید کیلئے خدمات میں کمی کر دی ہے جس کے بعد سیاحوں کو لگتا ہے کہ ان کی چھٹیاں خطرے میں پڑ چکی ہیں۔ بے اے تین ہفتوں میں 1000سے زائد پروازیں منسوخ کر چکا ہے، توقع ہے کہ ائر لائن ستمبر کے درمیان سیکڑوں مزید پروازیں منسوخ کر نے کا ارادہ رکھتی ہے، متاثرہ راستوں میں امریکہ اور مشرق بعید کیلئے پروازیں بھی شامل ہیں جس سے مصائب کا سامنا ہے، خدشہ ہے کہ عملے کی کمی کی وجہ سے دیگر ائر لائنز بھی متاثر ہوسکتی ہیں،متاثر ہونے والے روٹس میں لندن سے برلن، ڈبلن، جنیوا، پیرس، اسٹاک ہوم، ایتھنز اور پراگ شامل ہیں۔
منیلا میں ورلڈ ٹریول اینڈ ٹورازم کونسل کے سربراہی اجلاس میں ٹریول کنسلٹنسی دی پی سی ایجنسی کے پال چارلس نے متنبہ کیا کہ خلل کئی ماہ تک جاری رہ سکتا ہے، کوویڈ سفری پابندیوں نے ملازمتوں میں کمی کے ذریعے ٹیلنٹ کی تباہی کو جنم دیا، ایسٹر کے موقع پر ہیتھرو، گیٹوک، مانچسٹر اور برمنگھم میں 1140سے زیادہ پروازیں گراؤنڈ کر دی گئیں جس میں ایزی جیٹ اور برٹش ائرویز دونوں نے ایک ہی دن میں بالترتیب 60 اور 98 پروازیں کم کیں،صارفین کو بھیجے گئے ای میل میں ائرلائن نے معذرت کی اور کہاہم آپ کو وہاں پہنچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے جہاں آپ کو پہنچنے کی ضرورت ہے، بی اے نے پہلے ہی ہانگ کانگ اور ٹوکیو کے لیے پروازیں روک دی ہیں اور کہا ہے کہ ستمبر تک ہانگ کانگ اور اکتوبر تک ٹوکیو کے لیے پروازیں نہیں ہوں گی۔
Comments are closed.