لندن:ٹرانسپورٹ فار لندن کے 100 سے زائد ورکرز کوویڈ19سے ہلاک ہوچکے، یہ انکشاف نئے اعدادو شمار سے ہوا ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں 75لندن کی بسوں اور23ٹیوب نیٹ ورک پر کام کرتے تھے، اکثریت کا تعلق نسلی اقلیتوں سے تھا ہلاک ہونے والوں میں 5خواتین بھی تھیں۔ لندن کے میئر صادق خان نے کہا ہے کہ جہاں سوگ تھا، وہاں ٹی ایف ایل نےخاندانوں اور ساتھیوں کے لیے اضافی سپورٹ فراہم کی۔ 10مئی تک ٹی ایف ایل اسٹاف اور اس کی پارٹنر تنظیموںکے105ورکرز کوویڈ19سے متعلقہ بیماریوں کے سبب انتقال کرگئے، ان میں27ورکرز ایشیائی پس منظر کے حامل تھے جب کہ33سیاہ فام اقلیت سے تعلق رکھتے تھے۔
28ملازمین سفیدفام تھے۔ ٹی ایف ایل نے کہا ہے کہ16اموات کی نسل کے بارے میں کوئی اطلاع دستیاب نہیں جب کہ ایک دوہرے ورثے کا حامل تھا، مرنے والے دو ملازمین ٹی ایف ایل کے ہیڈ آفس کے لیے کام کرتے تھے۔ تفصیلات کا اجرا کنزرویٹو رکن کیتھ پرنس کے سوال پر میئر کے جواب کے ایک حصے کے طور پر کیا گیا۔ صادق خان نے اپنے جواب میں کہا کہ کسی بھی ٹرانسپورٹ ورکر کی موت کو انتہائی اہمیت اور حساسیت کے ساتھ لیا جاتا ہے۔ ٹی ایف ایل سروس میں ہر موت کو بہت سنجیدگی سے لیتی ہے۔
ٹی ایف ایل نے سروسز میں اموات کی ریکارڈنگ اور سپورٹ کے لیے تیسرے فریق کے ساتھیوں کے ساتھ کام کیا۔ مارچ2020ء میں دارالحکومت میں کورونا وائرس کے پھیلائو کو روکنے کے لیے اقدامات کے سلسلے کے ایک حصے کے طور پر لوگوں کو بسوں کے فرنٹ پر بورڈنگ سے روکا گیا۔ ڈرائیورز کے اطراف حفاظتی اسکرینز بھی لگائی گئیں۔ گزشتہ سال یونیورسٹی کالج لندن کی ایک اسٹڈی میں پتہ لگایا گیا تا کہ لاک ڈائون کے جلد نفاذ سے بس ڈرائیورز کی جانیں بچائی جاسکتی تھیں جو کورونا وائرس سے ہلاک ہوگئے۔ ٹی ایف ایل نے یو سی ایل سے لندن کے بس ورکرز کی اموات کی بلند شرح کی تحقیقات کے لیے کہا تھا۔
Comments are closed.