لندن:اسیر وحدت لانگ مارچ 26 جون کو ضلع بھمبر سے شروع ہوا تھا جو براستہ سماہنی، چڑہوئی، کوٹلی ، تتہ پانی، ہجیرہ اور رات قیام در یک عیدگاہ راولاکوٹ کیا گیا۔ دوسرے دن 27 جون کو راولاکوٹ سے دیگر قافلوں کے ہمراہ مارچ مظفر آ باد یو این مبصر آفس کے سامنے یادداشت اور دھرنے کے لیے نکلا جو براستہ ارجہ، دھیرکوٹ، کوہالا شام مظفرآباد پہنچ گیا شرکا مارچ نے اپر اڈہ میں گاڑیاں پارک کی اور وہاں سے مظفرآباد اور دیگر اضلاح سے آئے ہوئے پارٹی کارکنان کے ساتھ یو این مبصر کی طرف مارچ شروع کر دیا جو کہ دو میل پل پر روک دیا گیا۔
مظاہرین نے وہی دھرنا دے دیا اور مزاکرات شروع ہوئے لیکن ناکام ہو گئے اور رات 12 بجے پولیس نے مظاہرین پر ہلا بول دیا سینئر وائس چیرمین راجہ حق نواز ، مرکزی ترجمان محمد رفیق ڈار، زونل جنرل سیکریٹری سردار ارباب خان ایس ایل ایف کے چیرمین رحیم ملک سمیت 117 افراد کو گرفتار کر لیا گیا اور ان میں سے کچھ زخمی بھی ہوئے۔
ان خیالات کا اظہار جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے سفارتی سربراہ پروفیسر ظفر خان نے کیا انہوں نے مذید کہا کہ آزاد کشمیر کے حکمران اور انتظامیہ ہوشمند رہیں مظفرآباد کو سرینگر اور تحریک آزادی کے سیاسی اور سفارتی بیس کیمپ آزاد کشمیر کو بھارتی مقبوضہ کشمیر نہ بنائیں، آزاد کشمیر کے غیورعوام بادشاہ سے زیادہ بادشاہ کے وفادار آزاد کشمیر کے طفیلی سیاسی طبقے کو معاف نہیں کریں گے، انہوں نے آزاد کشمیر حکومت سے مطالبہ کیا کہ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے تمام گرفتار شدہ اراکین کو فوری اورغیر مشروط رہا کیا جائے، یہی دانشمندی ہوگی۔
یاد رہے یہ مارچ چیرمین جے کے ایل ایف یاسین ملک کو سنائی گی غیر منصفانہ سزاؤں کے خلاف تھا حکومت آزاد کشمیر اس مسلے کو انتہائی غلط انداز سے ڈیل کر رہی ہے جس کی لبریشن فرنٹ بھرپور مذمت کرتا ہے۔
Comments are closed.