تحریر:حفظہ حنیف
آپ کو علم کی پیاس لگ جائے تو اس سے بڑی نعمت اور کیا ہوسکتی ہے!!اسی طرح کی عادت میری بھی ہے جو بھی اچھی بات اور حکمت کا نقطہ مل جائے تو اس کو فوری طور پر اپنی ڈائری میں لکھ لیتی ہوں۔ اسی تلاش میں سرگرداں، ایک دن مجھے قاسم علی شاہ صاحب کی ویڈیو ملی، میں نے سننا شروع کیا۔ باتیں سیدھی دل میں اتررہی تھیں۔ بس پھر کیا تھا، میں نے روز ان کو سننا شروع کیا۔ یقین جانیں کہ ان کے لیکچرز اور باتوں سے میری زندگی بدلنے لگی اور میں نے اپنے اندر واضح بہتری محسوس کی۔ ساتھ ہی ساتھ میں ان سب لیکچرز کے نوٹس بھی بناتی رہی۔
ایک دن خیال آیا کہ میں ان کی باتوں سے مستفید ہورہی ہوں لیکن یہاں فرانس میں رہنے والے ان سے محروم ہیں، کیوں نہ ان سب لیکچرز کو اردو سے فرنچ میں ٹرانسلیٹ کرلوں تاکہ فرانس والوں کا بھی بھلا ہوجائے۔ چنانچہ اسی خیال کے تحت میں نے شاہ صاحب کے لیکچرز پر کام شروع کیا اور تین موضوعات (رشتے،جذبات اور خودی) کاانتخاب کیا۔کام بہت کٹھن تھا،کیوں کہ میں نہ تو پروفیشنل رائٹر ہوں اور نہ ہی مترجم۔ دوسری بات یہ کہ یہ تمام ویڈیوز یوٹیوب پر بغیرکسی ترتیب کی تھیں۔ میں نے ان تین موضوعات میں ایک موضوع پر موجود شاہ صاحب کے تمام لیکچرز سنے،اس کے بعد دوسرے اور پھر تیسرے موضوع پر اور ان تمام لیکچرز کو نوٹ کرنے کے بعد فرنچ میں منتقل کرنا شروع کیا۔
اس دوران میری کچھ ذاتی مصروفیات ایسی آڑے آئیں کہ ایک طویل عرصہ میں اس کام کو وقت ہی نہ دے سکی۔پھر ایک حیرت انگیز واقعہ ہوا۔ایک رات میں نے خواب دیکھا کہ قاسم علی شاہ صاحب یہاں پیرس آئے ہوئے ہیں اور ایک بڑے مجمع سے خطاب کررہے ہیں۔میں بھی اس پروگرام میں شریک ہوں۔ شاہ صاحب ڈائس پر کھڑے ہیں لیکن بالکل ساکت ہیں، کچھ بھی نہیں بول رہے۔جبکہ ان کے پاس ہی ایک اور شخص کھڑا ہے جس سے مجھے دوغلے پن کی بو آرہی ہے۔ تمام لوگ اس دوسرے شخص کی طرف متوجہ ہیں جبکہ شاہ صاحب کی طرف کوئی بھی نہیں دیکھ رہا۔
میں نے اس خواب کو یہ تعبیر دی کہ قاسم علی شاہ صاحب بول تو رہے ہیں لیکن ان کی آواز لوگوں تک نہیں پہنچ رہی۔ انھیں توجہ دینی چاہیے لیکن وہ انھیں نہیں مل رہی، جس کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ انھیں فرنچ زبان نہیں آتی اور یہاں کے لوگ اردو نہیں سمجھتے۔
اس خواب کے بعد میں نے پابندی کے ساتھ اس کام کو وقت دینا شروع کیا اور ایک طویل محنت کے بعد یہ کتاب مکمل ہوگئی ۔یہ کام اس لحاظ سے بھی مشکل تھا کہ اردو کی اور خاص طور پر تصوف وروحانیت کی کچھ اصطلاحات ایسی ہیں جو فرنچ زبان میں موجود نہیں، لیکن اس کے باوجود بھی میں نے بھرپور کوشش کی اوران اصطلاحات کوفرنچ زبان میں منتقل کرلیا۔جب کام مکمل ہوگیا تو میں نے اس کو پروف ریڈ بھی کروایا تاکہ اگر کہیں کوئی کمزوری رہ گئی ہو تو وہ درست ہوجائے۔
یہ کتاب بہت ہی آسان انداز میں ترجمہ کی گئی ہے جو کہ یہاں کے ٹین ایجرز بچوں اور خاص طور پرماؤں کے لیے بہت مفید رہے گی۔
میں اللہ تعالیٰ کی بے حد شکر گزار ہوں کہ اس نے مجھے ہمت اور توفیق دی اور قاسم علی شاہ صاحب کے خیالات کو میں نے فرنچ زبان میں ترجمہ کیا اور اب یہ کتابی صورت میں پبلش ہوکر منظرعام پر آچکی ہے۔
مجھے اُمید ہے کہ قاسم علی شاہ صاحب کی باتوں اورخیالات سے فرانس کے لوگ بھی بھرپور انداز میں مستفید ہوسکیں گے۔
Comments are closed.