برطانیہ کے دار العوام میں مسئلہ کشمیر کی سیاسی اور مقبوضہ کشمیر کی انسانی حالت زار پر بحث کے بعد حکومت کا رد عمل 

0 492

لندن : برطانیہ نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غیرقانونی طور پر مقبوضہ جموں وکشمیر میں تمام پابندیاں ختم کرے اور دہلی میں اپنے ہائی کمیشن کی ایک ٹیم کو مقبوضہ علاقے کی صورتحال کی تشخیص کے لئے دورہ کرنے کی اجازت دے۔

یہ مطالبہ برطانیہ کے سکریٹری برائے انصاف رابرٹ بکلینڈ نے بدھ کے روز ویسٹ منسٹر ہال میں "کشمیر کی سیاسی صورتحال” پر بحث کے ردعمل میں کیا ہے۔

 تاہم برطانیہ کے وزیر برائے ایشیاء نائجل ایڈمز نے بحث میں اپنے موقف کا اظہار کرتےہوئے کہا کہ: ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان اس صورتحال کے لئے ایک پائیدار سیاسی حل جو شملہ معاہدے کے تحت کشمیری عوام کی خواہشات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جانا چاہئے-

ان کا مذید یہ کہنا تھا کہ برطانیہ کی حکومت کے لئے یہ مناسب نہیں ہے کہ وہ کوئی حل تجویز کرے یا اس سلسلے میں ثالث کی حیثیت سے کام کرے۔

مسئلہ کشمیرکی تازہ حالت زار پر بحث کا اہتمام لوٹن نارتھ سے ممبر برٹش پارلیمنٹ لیبر پارٹی سارہ اوون کی کاوش پر برطانوی پارلیمنٹ میں کیا گیا تھا، بحث میں برطاانیہ کے وزیر خارجہ برائے دولت مشترکہ سمیت دس ممبران پارلیمنٹ  نے حصہ لیا، بحث میں کشمیر کے شہریوں کی حالت زار کے بارے میں بات کی گئی –

برطانوی ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) سارہ اوون نے کہا مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن عوام کے تحفظ کے لئے نہیں بلکہ زبردستی کے لئے لگا ہوا ہے۔

وزیر اعظم  بورس جونسن نے بھارت کا دورہ تو ملتوی کیا ہے، کیا وہ اسلحہ بیچنا بھی بند کریں گے؟ یہ امن کا وقت ہے عالمی اداروںِ، حکومتوں اور رہنماؤں کو ہندوستان پر دباو ڈالنا ہو گا کہ وہ کشمیروں کی نسل کشی بند کرے اب اگر کچھ نہ کیا تو تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گئی- 

برطانوی رکن پارلیمنٹ جیمز بیری نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں عصمت دری اور جنسی تشدد کے المناک واقعات پیش آ رہے ہیں جبکہ کنزرویٹو کے  روبی مور، پال برسٹو، سارا برٹیکلئیر اور ڈیموکریٹک یونینسٹ پارٹی  کے جم شینن سمیت لیبر پارٹی کے سٹیفین کنوک  اور دیگر نے کہا کہ بھارت کسی غیر ملکی صحافی کو مقبوضہ کمشیر میں جانے کی اجازت نہیں دیتا، یو این ایچ آر کو مقبوضہ کشمیر تک رسائی حاصل نہیں حکومت کو آذادی رائے کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا ” مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم کے خلاف ہمیں متحد ہونا چاہئے۔” 

Leave A Reply

Your email address will not be published.