لوٹن: لوٹن میں شدید بارشوں کی وجہ سے بہت سی جگہوں پر پانی اپنی سطح سے بلند ہوا، جس میں وانڈن پارک ، مور پارک اور ہیٹرز وے کے کچھ حصوں سمیت ویل قبرستان جسے ایشین کمیونٹی عرف عام میں سٹاپسلے قبرستان سے پکارتی ہے، میں بھی سیلاب آ گیا تھا، اس باعث لوٹن میں آباد دیگر کمیونیٹیز کی طرح ایشن کمیونٹی میں بھی کافی تشویش پائی گئ ، کیونکہ یہ لیوٹن کا سب سے بڑا قبرستان ہے اور اس میں ہزاروں قبریں ماجود ہیں اور کمیونیٹی کے بہت سے پیارے بھی اس قبرستان میں مدفین ہیں۔
تاہم اس پر کمیونٹی کی طرف سے وسیع پیمانے پر ردعمل کا سامنا دیکھنے کو ملا، اوراس حوالے سے کمیونٹی کی طرف سے ملحقہ اراضی سے پانی کو روکے جائے کے نام سے ایک پٹیشن بھی فائل کی گئ جس پراب تک 4 ہزار سے ذاہد لوگ سائن کر چکے ہیں ۔
تاہم گذشتہ روز لوٹن نیوز کے مطابق لوٹن بارو کونسل کے ترجمان نے بتایا کہ: "ہم ویل قبرستان میں پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران آنے والے سیلاب سے آگاہ ہیں اور اس پریشانی پر بہت افسوس ہے کہ اس وجہ سے بہت سے خاندانوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔
انہوں نے مذید کہا کہ ہم نے قبرستان کے اس علاقے میں نکاسی آب کا جائزہ لینے کے لئے پہلے ہی ایک انجینئر کو کمیشن دے دیا ہے تاہم پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران ہونے والی موسلا دھار بارش نے ملحقہ اراضی کے معاملے کو واضح طور پر اجاگر کیا ہے ، ہم مالکان سے فوری طور پر رابطہ کریں گے۔
اس حوالے سے مذید ان کا یہ کہنا تھا کہ قبرستان کی بہتری کے لئے ایک پروگرام شروع کیا گی ہے جس میں بہتر رسائی ، نئے فٹ پاتھوں کی تعمیر اور صفائی وغیرہ میں مذید اضافہ شامل ہے۔ موجودہ قبرستان میں دباؤ کو دور کرنے کے لئے تدفین کے نئےعلاقے بنانے کی تیاریاں جاری ہیں تاکہ ہمیں اس مسئلے کو دوبارہ آنے سے بچنے کے لئے بہتری لانے کی اجازت دی جاسکے۔”
تاہم بٹرفیلڈ گرین روڈ کے دوسری طرف قبرستان میں توسیع کے لئے حالیہ مشاورت کا عمل بدھ ، 13 جنوری کو بند ہوگئا تھا، اور یکم فروری کو اس پر نتائج سامنے آنے کی امید ہے۔