کھوئیرٹہ شہر لاوارث مسائل کا انبار کیوں؟

0 129

لاوارث کھوئی رٹہ شہر ضلع کا دوسرا بڑا تجارتی مرکز ہے, یہ شہر اہلیانِ وادئ بناہ کا چہرہ ہے , شہر کا حجم دن بدن بڑھ رہا ہے, آبادی کے اضافے کے باعث مسائل کا انبار بنتا جا رہا ہے مگر صاحبِ اختیار لوگوں کو اِس سے کوئی غرض نہیں اور اہلِ اقتدار انفرادیت کے وژن کو عملی جامہ پہنا کر ووٹ خریدنے،بنانے اور اکٹھے کرنے کا کام کر رہے ہیں.اُنہیں اجتماعیت سے غرض نہیں.اجتماعی مفادات کے کاموں پر کسی کی توجہ نہیں ہے.

گزشتہ ماہ سے ہر نمازِ جمعہ کے بعد مساجد میں بارانِ رحمت کے لیے دعائیں ہوتی رہیں. مگر جب رحمت برسی تو کھوئی رٹہ شہر میں جا بجا نالیوں میں بہنے والا کچرا پھیل کر زحمت بن گیا.شہر کی کُشادگی سے قبل کھوئی رٹہ شہر کی حالت اتنی خراب تھی کہ پیدل چلنا محال تھا.آج بھی کھوئی رٹہ میں کچرے کی وجہ سے تعفنِ زدہ صورتحال بنی ہوئی ہے

بارش ہوئے کئی ایام بیت چکے ہیں ابھی تک کچرے کے ڈھیر بدبو اور بیماریوں کا مسکن بنے ہوئے ہیں, لیکن اُٹھائے نہیں جا سکے ہیں. اُٹھائے بھی کیسے جا سکتے ہیں کہ جس شہر کی ضرورت میونسپل کارپوریشن سے بھی بڑھ چکی ہے، وہ ابھی تک ٹاؤن کمیٹی پر گزارا کر رہا ہے. جہاں کچرا اٹھانے کے لیے 4, 5 گاڑیوں کی ضرورت ہے وہاں صرف ایک گاڑی ہے

وہ تاجران جو ماہانہ بنیادوں پر ٹاؤن کمیٹی کو پیسوں کی ادائیگی کر کے کچرا اُٹھواتے ہیں اب اس صورتحال سے عاجز آ چکے ہیں, لاکھوں کروڑوں کے کاروبار کے باہر تعفن کا یہ عالم ہے کہ گاہک اس بدبو سے دور بھاگتا ہے، کاروبار تباہ ہو رہے ہیں. آج انجمنِ تاجران نے کھوئی رٹہ میں اس صورتحال پر احتجاج کرنے کا اعلان کر رکھا ہے

میں تاجر برادری کے اس پُر امن احتجاج کی حمایت کرتا ہوں جو اُن کا جمہوری حق ہے, عوام کے پاس احتجاج کے سوا چارہ بھی کیا ہے مگر جب تک کھوئی رٹہ کو اپنا گھر سمجھ کر حکومتی نمائندے اخلاص اور محنت سے کام نہیں کریں گے، کھوئی رٹہ کی قسمت نہیں بدلے گی ہمیشہ کی طرح کھوئی رٹہ سب سے آخری ترجیح رہے گا، جیسے اس سے قبل کھوئی رٹہ سب سے آخر پر تحصیل بنا، کھوئی رٹہ آج بھی کاغذی ٹی ایچ کیو ہسپتال کے علاوہ عملی ٹی ایچ کیو سے محروم ہے اور شاید مزید ایک صدی تک کھوئی رٹہ ٹاؤن کمیٹی کے سر پر اسی گندگی کا ڈھیر بنا رہے گا۔۔۔۔؟

Leave A Reply

Your email address will not be published.