لندن:ڈاکٹر غلام عباس راٹھور کو کوٹلی آزاد کشمیر میں قتل کردیا گیا ہےڈاکٹر غلام عباس دوہری شہریت کے حامل تھے اور ا پنے والد کی وفات پر کینیڈا سے کوٹلی گئے تھےڈاکٹر غلام عباس انجیر اسلم راٹھور دونوں کینیڈین دوہری شہریت رکھتے تھے۔
تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر غلام عباس راٹھور کو گزشتہ اتور اور پیر کی درمیانی شب گھر کے احاطے میں گولی مار کر قتل کیا گیا ہے ڈاکٹر غلام عباس کے بارے میں مختلف آراء پائی جاتی ہیں ایک رائے یہ ہے کہ وہ کشمیر کی خود مختاری چاہتے تھے اور وہ سخت بیان بازی کرتے تھے دوسری رائے یہ ہے کہ انہوں نے اسلام چھوڑ کر ہندو مذہب قبول کرلیا تھا ان کی کئی ویڈیوز بھی اس حوالے سے وائرل ہوئی ہیں جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ بجن بجاتے ہیں جبکہ ان کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ وہ وہ بحیثیت کشمیری سمجھتے تھے کہ ہندو ئوں اور سکھوں کو بھی ساتھ ملا کر کشمیر کی آزادی حاصل کرنے چاہتے تھے کوٹلی سے یہ بھی اطلاع ملی ہے کہ ان کا قبیلہ راٹھور خاندان ان کی روئیے پر سخت تشویش میں مبتلا تھا ایک افواہ یہ بھی کسی نے اڑائی ہے کہ وہ اپنے والد کے قبرستان میں ڈھول باجے بھی بجانے گئے تھے والله عالم یہ بھی اطلاع ملی ہے کہ وہ کوٹلی میں راٹھور خاندان میں اپنی تدفین نہیں بلکہ تتہ پانی سسرالیوں کے قبرستان میں اپنی تدفین چاہتے تھے۔
خاندانی ذرائع کے مطابق انہوں نے دوبارہ کلمہ پڑھا تھا اور نماز بھی پڑھتے تھے یہ کنفرم نہیں ہو سکا کہ انہوں نے ایسا گھر والوں کے پریشر سے کیا تھا یا نہیں لوٹن میں میرے دوست اور جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنما عقیل بٹ نے ڈاکٹر غلام عباس کے بارے میں تمام منفی خبروں کی تردید کی ہے دو دوسرے دوستوں نے بتایا کہ ڈاکٹر غلام عباس کی حرکات ایسی تھی جس سے عام تاثر یہی پیدا ہوتا ہے کہ وہ اسلام چھوڑ چکے تھے لیکن ممکن ہے کہ انہوں نے دوبارہ رجوع کرلیا ہو لیکن یہ تاثر عام ہے کہ وہ بھیس بدل کر ہندووں اور سکھوں کے مذہبی تہواروں میں جاتے تھےدوسری جانب ڈاکٹر افتخار راٹھور کی نماز جنازہ کوٹلی میں ادا کردی گئی ہے اور تدفین بھی ہوگئی ہے ۔
جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی مرکزی رہنما پیپلزپارٹی نصیر احمد راٹھور اور دیگر 200 افراد نے نمازہ جنازہ میں شرکت کی ڈاکٹر توقیر گیلانی اور دیگر مقررین نے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے جبکہ سوشل میڈیا پر کوٹلی کی عوام تقسیم نظر آ رہی ہے بعض کے نزدیک یہ خود مختار کشمیر کے مخالف قوتوں کی کاروائی ہے حالانکہ کشمیر کی خود مختاری کے کسی بھی آپشن پر بات چیت کسی جگہ نہیں ہورہی ہے اور نہ ہی الحاق کی پاکستان کی میرے لئے اس قتل کے مجرموں کو فوری گرفتاری میں سب سے زیادہ دلچسپی ہے تاکہ قتل کی اصل وجہ معلوم ہوسکے میں تمام ریاستی اداروں سے اپیل کرتا ہوں کہ قاتلوں کو گرفتار کیا جائے اور اس قتل کی وجوہات کی تحقیقات ہونی چاہیئے اور اللہ تعالیٰ کو حاضر ناظر جان کر جو بھی دوست کینیڈا میں یا کوٹلی میں ڈاکٹر غلام عباس کو جانتے تھے وہ ضرور گواہی دیں میں ذاتی طور پر اس قتل کی شدید مذمت کرتا ہوں۔