لندن:عالمی وبا کورونا کے باعث عائد سخت پابندیاں ختم ہونے اور لاکھوں لوگوں کی طرف سے نوکریوں پر واپس جانے کے بعد برطانیہ میں کورونا بحران سے قبل کی رونقیں بحال ہونا شروع ہو گئیں، سڑکوں پر ٹریفک کے دبائو میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا گیاہے، 30ستمبر کو معاشی سہارا دینے والی فرلو سکیم کے ممکنہ طور پر خاتمے کے بعد وسیع پیمانے پر لوگوں کے کام پر واپس آنے کی توقع کی جا رہی ہے، 18ماہ تک کورونا لاک ڈائون اور دیگر پابندیوں کی وجہ سے گھروں پر کام کرنے والے ملازمین و آجروں کوواپس اپنے دفاتر اور کام پر آنے کی ہدایات کے بعد ملازمین کی نقل وحمل سے ٹریفک کے دبائو میں اضافہ ہوا ہے۔
برطانیہ کے گنجان ترین علاقوں میں ٹریفک کا رش بڑھتا جا رہا ہے دوسری طرف سول سروس کے سربراہوں اور بینک آف انگلینڈ نے اپنے عملے کو کام کی جگہ پر واپس لانے کے منصوبوں میں ایک بار پھر تاخیر کی ہے، وائٹ ہال پربڑی حد تک ویرانی دیکھی گئی ہے، سٹی آف لندن بھی پُرسکون رہتا ہے کیونکہ اکائونٹنٹس سمیت بی ڈی او کے عملہ کو گھروں میں یا دفاتر میں بیٹھ کر کام کرنے کی ابھی اجازت ہے ۔برطانیہ کے بڑے آجروں میں شمار ہونے والے جے پی مورگن جس کے پاس تقریبا 12ہزار افراد کا عملہ موجود ہے۔
اپنی کمپنیوں میں عملے کو واپس لانے کیلئے انہیں راضی کرنے میں مشغول ہے بعض سینئر ملازمین و آجروں کا کہنا ہے کہ وہ گھر کی نسبت دفاتر میں بیٹھ کر کام کرنے کو ترجیح دیتے ہیں جواوور رائیڈنگ اصول ہے ،وہ آنے والے ہفتوں میں ناشتے اور دوپہر کے کھانے کی طرح خوش ہوں گے ۔لندن جانے کیلئے ریل کے مسافروں میں بھی صبح کے اوقات میں شدید رش دیکھا گیا ہے ۔شدید رش کے باعث بعض مسائل بھی سامنے آ ئے ہیں، لندن وکٹوریہ میں بجلی کی فراہمی میں عارضی ناکامی کا مطلب ہے کہ اسٹیشن سے آنے اور جانے والی ٹرینیں منسوخ ہو سکتی ہیں۔