20 کنزرویٹو ایم پیز کا وزیراعظم سے بھاری اخراجات سے نمٹنے کا مطالبہ

0 128

لندن: 20کنزرویٹو ارکان پارلیمنٹ اور ساتھی رہنمائوں نے وزیراعظم سے روزمرہ ضروریات زندگی کے بڑھتے ہوئے اخراجات سے نمٹنے کا مطالبہ کر دیا۔

پانچ سابق وزراء ان لوگوں میں شامل ہیں، جنہوں نے سنڈے ٹیلی گراف کو لکھے گئے خط میں ماحولیاتی محصولات میں کمی اور توانائی کے ٹیکسوں کو ہٹانے کے لئے بحث کی ہے۔ ان کا یہ مطالبہ گیس کی ہول سیل قیمتوں میں بڑے اضافے کے بعد سامنے آیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ 2022ء میں اوسط بل2000 پونڈز تک پہنچ سکتے ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ وہ سپلائرز اور ریگولیٹر سے باقاعدگی کے ساتھ رابطے کر رہی ہے تاکہ صارفین کی مدد کی جا سکے۔

ٹیلی گراف کو لکھے گئےخط کا اہتمام کنزرویٹوز کے نیٹ زیرو سکروٹنی گروپ نے کیا ہے، جو حکومت کے ماحولیاتی وعدوں کے ممکنہ نتائج پر نظر رکھتا ہے۔ گروپ کے چیئرمین کریگ میکنلے خط کے دستخط کنندگان میں سے ایک ہیں، ان کے ساتھ سابق وزیر ورک اینڈ پنشن ایستھر میکوی اور سینئر ارکان پارلیمنٹ رابرٹ ہالفون اور سٹیو بیکر بھی شامل ہیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ہمیں مشکل سے یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ توانائی کی اونچی قیمتیں، چاہے گھریلو حرارتی نظام کے لئے ہوں یا گھریلو ٹرانسپورٹ کے لئے، سب سے کم معاوضے پر سب سے زیادہ تکلیف دہ محسوس ہوتی ہے۔

ان کا استدلال ہے کہ توانائی کے بلوں پر وی اے ٹی کی 5 فیصد شرح کو ختم کرنے اور قابل تجدید توانائی کی اسکیموں کو فنڈ دینے والے ماحولیاتی محصول کو معطل کرنے سے، اوسط گھرانہ اپنے توانائی کے بل پر 200 پونڈزکی بچت کر سکتا ہے۔ مسٹر ہالفون نے بی بی سی بریک فاسٹ کو بتایا کہ انہیں ملک بھر میں لوگوں کے لئے توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے بارے میں بڑی تشویش ہے۔ لیبر نے گھرانوں کی مدد کے لئے سردیوں کیلئے ایندھن کے بلوں پر وی اے ٹی ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے جبکہ اووو انرجی فرم کے باس اسٹیفن فٹزپیٹرک نے گزشتہ ہفتے تجویز دی تھی کہ حکومت کو ماحولیاتی سماجی پالیسی کے کچھ اخراجات کو ختم کردینا چاہئے۔

گڈ انرجی، ای ڈی ایف اور ٹریڈ باڈی انرجی یو کے سمیت دیگر سپلائرز نے بھی ایسے وقت میں حکومت سے مداخلت کا مطالبہ کیا ہے جب ہول سیل مارکیٹوں میں گیس کی قیمت ایک سال سے بھی کم عرصے میں 500 فیصد سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ ستمبر کے آغاز سے 20 سے زائد توانائی فراہم کرنے والے ادارے کاروبار سے باہر ہو چکے ہیں، ان کے صارفین نئے فراہم کنندگان کی طرف منتقل ہو گئے ہیں لیکن بہت سے لوگوں کو اپنے آپ کو توانائی کے پچھلے معاہدے سے مختلف اور ممکنہ طور پر زیادہ مہنگے ٹیرف کا سامنا کرنا ہوگا۔

پچھلے ہفتے ریزولیوشن فاؤنڈیشن کے تھنک ٹینک نے متنبہ کیا تھا کہ توانائی کے بڑھتے ہوئے بلوں، مستحکم اجرتوں اور ٹیکسوں میں اضافے کی وجہ سے برطانیہ کے لاکھوں خاندانوں کو 2022ء میں’’ وسائل نچوڑ ے جانے‘‘ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس کا کہنا ہے کہ اپریل سے نیشنل انشورنس کنٹریبیوشن بڑھنے اور اسی ماہ توانائی کے بلوں میں متوقع اضافے کے باعث گھریلو مالیات کو 1200 پونڈز کا نقصان ہو سکتا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.