اقوام متحدہ کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال 55 صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کو قتل کیا گیا ۔ایک مؤقرانگریزی معاصرکی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم (یونیسکو) کی رپورٹ میں کہا گیاہے کہ خواتین صحافیوں کو خاص طور پر خطرہ لاحق ہے جب کہ انہیں آن لائن ہراسانی کے بڑھتے ہوئے واقعات کا سامنا بھی ہے۔رپورٹ کے مطابق 1993سے اب تک دنیا بھر میں ایک ہزار 490 صحافیوں کو قتل کیا جاچکا ہے، جن میں برطانیہ اور امریکا جیسے ممالک بھی شامل ہیں۔
2021ءکے ایک سال میں پاکستان میں 85 ،بھارت میں 52 ،افغانستان میں 81 اور بنگلہ دیش میں 24صحافی قتل کیے گئے۔یونیسکو کے ڈائریکٹر جنرل اوڈرے ازولے نے کہا کہ 2021 ءمیں ایک بار پھر متعدد صحافیوں نے سچ کو سامنے لانے کی قیمت ادا کی۔صحافت ،جسے آسکر وائلڈجیسے دانشور نے بجا طور پر ریاست کا چوتھا ستون قرار دیا تھا ،دراصل حقائق اور تحقیق کو تحریری ،صوتی یا بصری انداز میںبڑے پیمانےپر قارئین، ناظرین یا سامعین تک پہنچانے کے عمل کا نام ہے۔جدید دور میں صحافت، اب اخباروں کیساتھ ساتھ ٹیلی ویژن، ویڈیواور انٹرنیٹ کے ذریعے بھی دنیا کو معلومات فراہم کر رہی ہے۔
شاید یہی وجہ ہے کہ صحافت اور صحافیوں کیلئے مشکلات بھی بڑھ گئی ہیں، خاص طور پر تیسری دنیا اور آمرانہ طرز حکمرانی کے ممالک میںیہ رجحان زیادہ ہے۔یاد رکھنا ہو گا کہ صحافت کسی بھی معاشرے کا آئینہ ہوا کرتی ہے جس میں دیکھ کر خود کو سنوارا جاتا ہے ،اپنا عکس پسند نہ آنے پر آئینہ توڑدینا مسئلے کا حل نہیں بلکہ بدصورتی میں اضافے کا ہی باعث بنے گا ۔چنانچہ اس بات کو دنیا بھر میں یقینی بنانا ہوگا کہ جو لوگ سچائی سامنے لانے کیلئے انتھک محنت کرتے ہیں ، ان کیلئے اپنا فریضہ بلاخوف و خطر انجام دینا ممکن ہوسکے۔