مضر شراب نوشی،لاکھوں برطانوی اپنے لئے خاموش نقصان کا سبب بن رہے ہیں، تحقیق

0 445

لندن:رائل کالج آف سائیکٹرسٹس کے ایک ماہر کے مطابق جبکہ قوم کی شراب پینے کی عادات وبا سے پہلے کی سطحوں پر واپس نہیں آئیں گی۔ لاکھوں برطانوی باشندے مضر شراب نوشی کے ذریعے اپنے لیے خود ہی خاموش نقصان کا سبب بن رہے ہیں۔ ہیلتھ امپروومنٹ اینڈڈس پیرٹیز کے سرکاری دفتر کے نئے ڈیٹا سے پتہ چلا کہ انگلینڈ میں لاکھوں افراد وائن، بیئرز اور سپرٹس کی بوتلیں خالی کررہے ہیں جو ان کی صحت کے لیے مضر ہے۔ رائل کالج کی ایڈکشن فیکلٹی کی سربراہ جولیا سکلئر نے کہا ہے کہ گھر پر شراب نوشی اضافے کی ضمنی وجہ ہے کیونکہ پب کے مقابلے میں گھر پر زیادہ وقت شراب نوشی کی جاتی ہے۔

سرکاری ڈیٹا کم از کم17افراد کے ہر ماہ کے ماہانہ یوگو سرویز پر مبنی ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ انگلینڈ میں18اعشاریہ ایک فیصد بالغ افراد اکتوبر2021ء کے اختتام پر3ماہ کے عرصے میں زیادہ یا زیادہ خطرہ والی شراب نوشی کررہے تھے جو تقریباً8ملین افراد کے مساوی ہے۔ یہ وبا سے پہلے فروری2020ء میں کہیں زیادہ تھی، جب12اعشاریہ 4فیصد یا تقریباً6ملین افراد نے ان سطحوں پر شراب نوشی کی۔ اکتوبر2019ء میں صرف11اعشاریہ9فیصد یا تقریباً5ملین افراد اس سطح پر شراب نوشی کررہے تھے۔

ایک چوتھائی25اعشاریہ2فیصد یعنی5اعشاریہ5بالغ ملین افراد اکتوبر کے اختتام تک تین ماہ کے دوران زیادہ یا زیادہ خطرے کی سطحوں پر شراب نوشی کررہے تھے، یہ ڈیٹا سیٹ میں سب سے زیادہ مشترکہ زیادہ تعداد ہے اور فروری2020ء میں17اعشاریہ8فیصد یعنی تقریباً 4ملین افراد کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ خواتین میں فروری2020ء میں7اعشاریہ3یعنی ایک اعشاریہ 6ملین کے مقابلے میں10اعشاریہ ایک فیصد یعنی2 اعشاریہ3ملین خواتین زیادہ یا زیادہ خطرے کی والی سطحوں پر شراب نوشی کررہی تھیں۔ زیادہ یا زیادہ خطرے والی شراب نوشی کو شراب کے استعمال کی بدنظمی کی شناخت کے ٹیسٹ کے ذریعے بیان کیا جاتا ہے جو پروفیشنلز استعمال کرتے ہیں، جس میں لوگوں کی شراب نوشی کی عادات کے بارے میں سوالات پوچھے جاتے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.