’’مسلم لیگ ن کا مکمل صفایا‘‘
’’شہبازشریف نے پارٹی وفادار کو ٹکٹ تو جاری کیا لیکن پی پی دغا دے گئی‘‘
’’کشمیر کونسل کی سیٹیں پونڈوں نوٹوں سے فروخت ہوتی ہیں‘‘
’’راجہ فاروق حیدر نے پیپلزپارٹی کو اکاموڈیٹ کیا‘‘
آزاد کشمیر میں 24 جنوری کو ہونے والے کشمیر کونسل کی دو نشتوں کے انتخابات کے لئے جوڑ توڑ اپنے عروج پر پہنچ گئی ہے مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے روایتی اتحاد کو شدید خطرات لاحق ہونے کی صورت میں دونوں نشستیں حکمران جماعت پی ٹی آئی کو ملنے کے امکانات بڑھ گئے ہیں راجہ فاروق حیدر کی قیادت اور وزارت عظمیٰ کے دور میں 2016 سے گزشتہ پانچ سالوں میں پیپلزپارٹی کو ہرجگہہ اکاموڈنٹ کیا گیا بلکہ کہا یہ جارہا ہے کہ گزشتہ 2021 کے الیکشن میں بعض حلقوں میں پیپلز پارٹی کے مقابلے میں مسلم لیگ ن نے غلط اور کمزور امیدواروں کو ٹکٹ جاری کئے تھے جس سے پیپلزپارٹی نے فائدہ آٹھایا اور وہ اسمبلی کی12 سیٹیں لینے میں کامیاب ہوگئی جبکہ 2016 میں 36 سیٹوں والی اکثریتی جماعت مسلم لیگ ن حکومت میں ہوتے ہوئے 2021 میں اقلیتی جماعت بن گئی اور صرف 7 سیٹیں لے سکی اسی تناسب سے کشمیر کونسل کے لئے پہلے سے منتخب چار نشتوں پر پی ٹی آئی کی تین اور پیپلزپارٹی کی ایک نشست ہے اب دو سیٹوں پر انتخابات ہونے جارہے ہیں اگر پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن اتحاد کرلیں تو کشمیر کونسل کی ایک نشست نکل سکتی ہے مسلم لیگ ن نے پیپلزپارٹی کو قائد حزب اختلاف اور کشمیر کونسل کی ایک سیٹ پر خواجہ طارق سعید کو گزشتہ انتخابات میں کامیاب کروایا تھا جو پی پی کے امیدوار تھے جبکہ اس وقت پہلے سے ہی پی ٹی آئی کے پاس تین نشستیں ہیں ۔
مسلم لیگ ن کے زرائع کے مطابق پیپلز پارٹی وعدے کے مطابق مسلم لیگ ن کو اس دفعہ ایک نشست کے لئے اپنی 12 ووٹیں دینے کی پابند ہے لیکن پیپلزپارٹی نمبر گیمز میں چونکہ آگئے ہے اسمبلی میں اس کی12 سیٹیں ہیں اس لئے وہ اب سمجھتی ہے کہ کشمیر کونسل کی ایک سیٹ پر اس کا حق ہے اگر دونوں جماعتوں کا اتحاد برقرار نہ رہا تو دونوں نشتوں پر پی ٹی آئی کے امیدوار کامیاب ہوجائیں گئے اس طرح کشمیر کونسل کی 6 نشتوں پر پی ٹی آئی کی 5 جبکہ پیپلز پارٹی کی کی ایک نشست ہوجائے گی اس صورت میں مسلم لیگ ن کشمیر کونسل کے پورے ادارے اور پروسیس سے بالکل باہر ہو جائے گئی ادہر مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے اپنی پارٹی کے ایک دیرینہ کارکن، ہونہار اور وفادار امیدوار کوٹلی سے حنیف ملک کو ٹکٹ جاری کیا ہے جس کو کامیاب کروانے کے لئے ٹاسک سابق سپیکر ایاز صادق کو دے دیا گیا ہے یاد رہے حنیف ملک مریم نواز ، کیپٹن صفدر اور شہبازشریف کے انتہائی قریب سمجھے جاتے ہیں وہ ماضی میں مسلم لیگ یوتھ آزاد کشمیر کے چیئرمین بھی رہے ہیں انہیں کوٹلی شہر سے حالیہ انتخابات میں مسلم لیگ کے امیدوار کے لئے ٹکٹ بھی جاری ہوا تھا لیکن وہ آزاد کشمیر کی قیادت کے اختلافات کی وجہ سے الیکشن نہیں لڑ سکے تھے جس کے صدر راجہ فاروق حیدر تھے جب کہ مریم نواز نے کوٹلی میں ان کا نام لے کر نعرہ بھی لگایا تھا دوسری جانب پی ٹی آئی نے سعودی عرب اور اسلام آباد کے ایک معروف ایمپلائمنٹ کے بڑے کاروبار سے منسلک اور سماجی رہنما اصغر قریشی کو اپنا ایک ٹکٹ جاری کیا ہے جنہوں نے ہزاروں کشمیریوں اور پاکستانیوں کو سعودی عرب میں روزگار مہیا کیا ہے اور کوٹلی کھوئی رٹہ میں تعلیم اور صحت کے شعبے میں مقامی لوگوں کی مدد کرتے چلے آرہے ہیں اسی لئے انکی خدمات کے عوض وزیراعظم قیوم نیازی نے خود انکے کاغذات جمع کروائے ہیں جبکہ پی ٹی آئی نے دوسرا ٹکٹ سابق سپیکر سرادر سیاب خالد کو جاری کیا ہے سنا ہے سنئیر وزیر سردار تنویر الیاس انکی حمایت کررہے ہیں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے اتحاد کی صورت میں اس موقع پر یہ نہیں کہا جاسکتا کہ ایا اصغر قریشی پی ٹی آئی کے فرنٹ رنر ہونگے یا سیاب خالد – مشترکہ اپوزیشن کی صورت میں دو یا تین رکن اسمبلی خریدنے سے پی ٹی آئی دونوں نشستیں حاصل کرلے گئی ماضی میں ایسا کئی بار ہوچکا ہے کشمیر کونسل کی سیٹوں کی خرید فروخت ہوتی رہی ہے اور نوٹوں، پونڈوں، ریالوں اور ڈالروں سے بھرے بریف کیس دیئے جاتے رہے ہیں اور کشمیر کونسل کی سیٹیں خریدی جاتی رہی ہیں جبکہ دوسری جانب پیپلز پارٹی کی بات کریں تو بلاول بھٹو نے آزاد کشمیر میں اپنے دو امیدواروں امجد یوسف اور راجہ نصراللہ خان کو ٹکٹ جاری کئے ہیں اور ان کو کامیاب کروانے کے لئے ٹاسک فریال تالپور چوہدری ریاض اور خورشید شاہ کو دیا گیا ہے۔
اگر مسلم کانفرنس سردار کے قائد سردار عتیق احمد اور جے کے پی پی کے صدر سردار جاوید ابراہیم نے پی ٹی آئی کے حق میں اپنا میں اپنا اپنا ووٹ استعمال کیا تو مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی فارغ ہو جائے گی اور دونوں نشستیں پی ٹی آئی لے سکتی ہے مسلم لیگ ن کے لئے یہ ناقابل برداشت ہوجائے گا وہ ہر صورت میں کشمیر کونسل کے ادارے میں اپنی نمائندگی چاہتی ہے مسلم لیگ ن کی قیادت میں اختلاف ہیں راجہ فاروق حیدر کو صدارات سے ہٹا دیا گیا ہے یہ امر بعید از قیاس نہیں شہبازشریف کے ٹکٹ ہولڈر حنیف ملک کو کامیاب کروانے کے لئے پاکستان مسلم لیگ کوئی بارینگ کرلے چونکہ کونسل کا ادارہ انتہائی اہم ہے چونکہ کشمیر کونسل کے ادارے کے چیرمین وزیراعظم پاکستان ہیں جبکہ کشمیر کونسل کے اجلاس میں 6 منتخب کونسل کے ممبران سمیت وزیر اعظم آزاد کشمیر صدر آزاد کشمیر اور وزیر امور کشمیر شامل ہوتے ہیں کشمیر کونسل کے الیکٹورل کالج آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی ہوتی ہے۔
ایک طرف آزاد کشمیر کونسل کے الیکشن کی گہما گہمی ہے جبکہ دوسری طرف بھارت کے زیر تسلط کشمیر میں ریاستی دہشت گردی جاری ہے قائدین کشمیر مودی کی جیلوں میں پابند سلاسل ہیں اور ہماری طرف کے قائدین موج مستی میں گُم ہیں افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ بیس کیمپ کی آزد کشمیر کی موجودہ حکومت نے ابھی تک آڑان بھی نہیں بھری ہے منزل انہیں ملی جو شریک سفر ہی نہیں تھے ایسے ہی ہے جیسے سوئی میں دھاگہ ڈالنے والی نوکری پر اندھا لگ جائے اسی لئے علی آمین گنڈا پور کے جادو کی چھڑی سے آزاد کشمیر کی حکومت چل رہی ہے سردار ابراہیم خان سردار عبدالقیوم خان سردار سکندر حیات خان کی روحیں بھی گھبرا رہی ہونگیں کہاں وہ اور کہاں یہ موجودہ حکمران – اگر کبھی کشمیر پر سودا بازی ہوئی اور پاکستان کی قومی سلامتی پالیسی کے تحت بھارت سے جنگ نہ کرنے اور خاموشی سے کشمیر بھارت کو دینے پر یا مکو ٹھکو پالیسی پر عملدرآمد ہوا تو آزاد کشمیر کی اس قیادت میں ایک بھی لیڈر ایسا نہیں ہے جو مزاحمت کرسکے گا یہ اسی میں خوش ہیں کہ من و سلویٰ کھاتے رہیں اسی لئے ریاست کی واحد ریاستی جماعت مسلم کانفرنس کو منظر سے ہی غائب کردیا گیا ۔بقول شاعر
تن ہمہ داغ داغ شُد
پنبہ کُجا کُجا نعم
مطب یہ کہ میرا پورا جسم زخموں سے بھرا ہوا ہے اب کس کس زخم کو سی لوں۔