لندن وٹفورڈ:وٹفورڈ کے منتخب مئیر پیٹر ٹیلر نے کہا ہے کہ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو تمام کمیونٹیز اقلیتوں کے لئے اپنے پروگرام شروع کرنے کی ضرورت ہے خاص طور پر پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی کے سیاسی اور ثقافتی ایشوز کو سمجھنے کے لئے اپنے پروگراموں کو نشر کرنا چاہئے اور ہر ایک کمیونٹی اور ہر اس شخص کا یہ حق بنتا ہے کہ وہ بی بی سی سے یہ مطالبہ کرے چونکہ برطانیہ ایک ایسا ملک جہاں مختلف ملکوں اور ثقافت کے افراد آباد ہیں جبکہ اسی طرح وٹفورڈ میں بھی مختلف ملکوں اور کلچر سے تعلق رکھنے والے افراد آباد ہیں مئیر آف وٹفورڈ نے ان خیالات کا اظہار کشمیر ایل او سی فاونڈیشن کے چیئرمین سردار شفیق احمد کی رہا ئش گاہ پر گفتگو کرتے ہوئے اپنے ایک بیان میں کیا ہے۔
انہوں نے سردار شفیق احمد کے مطالبے کے جواب میں کہا کہ وہ بی بی سی کے ساتھ اس مسئلے پر باقاعدہ میٹنگ کرنے کے لئے ایک خط لکھیں گے تاکہ بی بی سی کو یہ بتا سکیں کہ یہ کتنا ضروری، اہم اور جائز مطالبہ ہے کہ بی بی سی پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی کے اس مطالبے کو تسلیم کرے ،اس موقع پر سردار شفیق احمد نے کہا کہ بی بی سی ایک ڈائریکٹر جنرل ایسا تعینات کرے جو اس ملک میں آباد اقلیتوں کے لئے مخصوص پروگراموں کو ترتیب دے انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ جو پاکستانی کشمیری نوجوان نسل جو صرف انگریزی زبان بولتی اور سمجھتی ہے ان کے لئے کشمیر اور پاکستان کے ثقافتی اور سیاسی پروگراموں کو شروع کروانے کے لئے برطانیہ کے تمام شہروں سے مہم چلانی چاہیے ،
یاد رہے کہ سردار شفیق نے اس سے پہلے دو سال قبل وٹفورڈ کے ممبر آف پارلیمنٹ اور وزیر رچرڈ ہیریگٹن کے ساتھ یہ مسئلہ اٹھایا تھا انہوں نے بی بی سی ہیڈ آفس کا دورہ بھی کیا تھا اور باقاعدہ ایک وفد کے ہمراہ بی بی سی ورلڈ آفیرز کے ڈائریکٹر جیمی اینگس سے ملاقات بھی کی تھی اور ان سے یہ مطالبہ کیا تھا کہ بی بی سی سی پاکستان اور کشمیر سے متعلق پروگرام نشر کرے جبکہ موجودہ ممبر آف پارلیمنٹ ڈین رسل ایم پی کے ساتھ بھی یہ مسئلہ اٹھا رکھا ہے تاہم اس پر خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوئی۔
سردار شفیق احمد نے پورے برطانیہ کے پاکستانیوں اور کشمیریوں سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے اپنے طور پر اپنے کونسلروں مئیروں اور ممبر پارلیمنٹس سے رابطہ کریں اور بی بی سی کو پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی کے لئے پروگراموں کے شروع کروانے میں اپنا کردار ادا کریں، یاد رہے کہ سردار شفیق احمد ایل او سی فا ئو نڈیشن کے تحت کشمیر کی لائن آف کنٹرول پر رہنے والوں کی مدد کرتے ہیں اور مقامی طور پر مسلمانوں کے قبرستان، مسجدوں پاکستانی ٹیکسی ڈرائیوروں اور مسلمانوں اور دیگر کمیونٹیز کے ایشوز کو مقامی اتھارٹیز کے ساتھ حل کروانے کے لئے عرصہ دراز سے متحرک چلے آرہے ہیں اور انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔