لندن: انگلینڈ کے اسکولوں کو تعصب انگیز تعلیم سے بچنے کے لئے گائیڈنس جاری کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسکولوں کو یاد دلایا جا رہا ہے کہ وہ حساس مسائل کو غیر جانبدارانہ طریقے سے نئی رہنمائی کے تحت پڑھائیں۔ اس کا مقصد ایک سیاسی نقطہ نظر کو دوسرے پر تھوپے بغیر پیچیدہ موضوعات جیسا کہ برطانوی سلطنت کی تاریخ یا اسرائیل۔فلسطینی تنازعات کا احاطہ کرنے میں اساتذہ کی مدد کرنا ہے۔ یہ گائیڈنس اپنے ذاتی نظریات کا اظہار کرنے والے اساتذہ کے خلاف بھی انتباہ ہے۔ وزیر تعلیم ندیم زہاوی کا کہنا ہے کہ کوئی بھی مضمون حد سے باہر نہیں ہونا چاہئے اور تدریس غیر جانبدارانہ ہونی چاہئے۔
یہ گائیڈنس نوٹنگھم کے ایک پرائمری اسکول میں بچوں پر جھگڑے کے بعد جاری کی گئی ہے جہاں وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے خط لکھنے کی ترغیب دی گئی تھی۔ نوعمروں کے لئے سیاہ تاریخ کا نصاب سامنے آیا۔ وزیر نے اس سبق میں وزیراعظم پر تنقید کی جانچ کرنے کو کہا کہ 1996کے ایجوکیشن ایکٹ کے تحت کلاس میں متعصب سیاسی خیالات کو فروغ دینا غیر قانونی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جہاں اساتذہ ایک سبق میں متنازعہ سیاسی نظریات پیش کرتے ہیں، وہیں انہیں مخالف نظریات کا متوازن جائزہ پیش کرنا چاہئے۔ اسکولوں میں سیاسی غیر جانبداری کے بارے میں گائیڈنس، محکمہ تعلیم کی جانب سے جمعرات کو شائع کی گئی، اسکولوں کے لئےسبق کی منصوبہ بندی اور کلاس کے مواد کا انتخاب کرتے وقت احتیاط سے سوچنے کو کہتی ہے۔
یہ ایسے مضامین کے درمیان فرق پیدا کرتی ہے جو تعلیم کا حصہ ہو سکتے ہیں، جیسا کہ نسل پرستی یا استعمار اور مہم چلانے والے گروپوں مثلاً بلیک لائوز میٹر کے لئے حمایت کو فروغ د یتی ہے۔ یہ اساتذہ پر زور دیتی ہے کہ وہ کلاس میں اپنے سیاسی خیالات پیش نہ کریں۔ اسکولوں سے یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ وہ ان والدین کی طرف سے اٹھائے گئے خدشات کو سنیں اور ان کو حل کرنے کی کوشش کریں جو یہ محسوس کرتے ہیں کہ ان کے بچوں کو بلا مقابلہ کسی سیاسی نقطہ نظر کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ شہریت اور سیاست کے استاد بین مسکل کہتے ہیں کہ اساتذہ متضاد خیالات اور فرق کے نکات کی مسلسل چھان بین کرتے ہیں اور طلباء کو مختلف فارمیٹس میں موصول ہونے والے سیاسی مواد کی تشریح کرنے میں مہارت حاصل کرنے میں مدد کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ایسوسی ایشن فار سٹیزن شپ ٹیچنگ (ایکٹ) کے سفیر کے طور پر میں ملک بھر میں جن اساتذہ سے رابطہ کرتا ہوں، وہ سب ایک ہی کام کر رہے ہیں۔ غیر جانبداری کا نظر نہ آنا شاذ و نادر ہی ہوتا ہے اور یہ عام طور پر تربیت کی کمی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ نیشنل ایجوکیشن یونین کی جوائنٹ جنرل سیکرٹری ڈاکٹر میری بوسٹڈ کا کہنا ہے کہ ایجوکیشن ایکٹ کے تحت پہلے ہی کافی رہنمائی موجود ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ نئی رہنمائی میں پراسراریت اور پیچیدگی کی نئی تہوں کا اضافہ ہوتا ہے اور یہ غیر یقینی صورتحال میں اضافہ کر سکتی ہے اور اسکولوں کو سیاسی مسائل میں مشغول ہونے سے روک سکتی ہے۔ ایسوسی ایشن آف سکول اینڈ کالج لیڈرز کے جنرل سیکرٹری جیف بارٹن نے رہنمائی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ایسے وقت میں آئی ہے جب نوجوانوں کو آن لائن غلط معلومات اور سوشل میڈیا پر تیزی سے زہریلی گفتگو کا سامنا ہے۔
ایکٹ کی چیف ایگزیکٹیو لز مورس نے کہا کہ اساتذہ کو سیاسی مسائل کے بارے میں پڑھانے میں اعتماد پیدا کرنے اور غیر جانبدار رہنے کے لئے تربیت کی ضرورت ہے۔ اچھی شہریت والے اساتذہ ایسا کرتے ہیں لیکن اکثر ہم اساتذہ کو خاص طور پر غیر ماہرین کو فی الحال اس کے غلط ہونے کے بارے میں فکر مند ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر نوجوان کلاس روم میں محفوظ جگہ پر سیکھنے کے قابل نہیں ہوں، تو وہ انٹرنیٹ کے ذریعے غلط معلومات اور سازشوں کے پھیلاؤ کے ساتھ ایسا کریں گے۔