بی بی سی کی دستاویزی فلم:دی مودی کوئسچن؟

245

بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور سیکولرازم کا دعویدر ہے جس کا وزیراعظم نریندار موددی ایک ایسا کردار ہے جس کے دور اقتدار کو دیکھتے ہوئے بھارت کی نام نہاد جمہوریت کی نفی ہوتی ہے ایک ایسا شخص جو دو بار ہندوستان کا وزیراعظم منتخب ہو چکا ہے اور بڑے پیمانے پر اپنی نسل اور اپنے دور کے سب سے طاقتور سیاستدان کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور مغرب کی طرف سے ایشیا پر چینی تسلط کے خلاف ایک اہم رکاوٹ کے طور پر دیکھا جاتا ہے، اسے امریکہ اور برطانیہ دونوں نے ایک اہم اتحادی کے طور پر پیش کیا ہے۔ اس کے باوجود نریندر مودی کی وزارت عظمیٰ ہندوستان کی مسلم آبادی کے ساتھ ناروا سُلوک کے حوالے سے مسلسل الزامات کی زد میں ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے اس مناسبت سے ایک دستاویزی سیریز تیار کی ہے جو دو حصول پر مشتمل ہے، پہلا حصہ رواں ہفتے منگل 17 جنوری کو نشر کیا گیا ہے جس میں نریندر مودی کی سیاست میں دلچسپی کے دور سے پہلے کی کھوج کے ساتھ ساتھ دائیں بازو کی ہندو تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے ساتھ وابستگی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی صفوں میں سیاسی عروج کا احاطہ کیا گیا ہے۔ اس دستاویزی فلم میں جواہم سوال اٹھایا گیا ہے وہ یہ ہے کہ مودی بطور وزیر اعلیٰ گجرات بالخصوص 2002 میں ہونے والے فسادات کو روکنے اور ملوث افراد کے خلاف کارروائی میں ناکام کیوں ہوئے کو دیکھایا گیا ہے جبکہ دوسرا حصہ 23 جنوری کو نشر کیا جائے گا۔

برطانوی روزنامہ دی گارڈین نے اس حوالے سے اپنے ادارتی تبصرے میں لکھا ہے کہ بی بی سی کی دستاویزی فلم بھارت کے مسلمانوں کے ساتھ نریندر مودی کے سلوک پرایک سنجیدہ نظر ہے مذید لکھا کہ مودی ایک دہائی قبل ابھرنے والے سخت دائیں بازو کے پاپولسٹ سیاستدانوں کی لہرمیں سے ایک کامیاب ترین ہیں جب کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور جیر بولسونارو منظر سے گر چکے ہیں – فی الحال – مودی کو ہندوستان کے اندر زبردست حمایت حاصل ہے۔

مودی کی جارحانہ ہندو قوم پرستی اور بڑی مسلم اقلیت کے ساتھ ناروا سلوک کے بارے میں اس ڈاکومینٹری سیریز میں بہت بڑے سوالات ہیں؟ جو گجرات فسادات کے ماسٹر ماہنڈ نریندر مودی کی سیاست کے بارے میں پس پردہ سچائی کی چھان بین کا جائزہ لیتے ہے۔ لیکن ایک سوال جو میرے ذہین میں بار بار گردش کر رہا ہے وہ یہ کہ بی بی سی کو 20 سال بعد ہی کیوں نریندر مودی یاد آیا؟

Comments are closed.