"کرپشن یا بدعنوانی”

0 177

نیب کے چیئرمین نے اپنے ایک تازہ بیان میں کہا ہے کہ پاکستان میں کرپشن تمام بیماریوں کی جڑ ہے جب تک کرپشن پر قابو نہیں پاسکتے ملک ترقی نہیں کرسکتا وزیراعظم حکمران خان کی حکومت کو بھی جن گوناں گوں مسائل کا سامنا ہے اس کے تانے بانے بھی بنیادی طور پر کرپشن سے ہی جڑے ہوئے ہیں یہ مسائل اتنے بڑے اور گہرے ہیں کہ انہیں نہ تو ڈنڈے کے زور پر ختم کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی راتوں رات کسی کے پاس کوئی الہ دین کا چراغ ہے کہ وہ یہ مسائل حل کرسکے اس میں بہت وقت درکار ہے طویل الوقتی کام ہے پورا ملک
کرپشن یا بدعنوانی کی وجہ سے مسائلسان بنا ہوا ہے افسوس تو یہ ہے کہ کرپشن
ہمارے کلچر کا حصہ بن چکی ہے اسے برا بھی نہیں سمجھا جاتا یہ ایک معمول کا عمل سمجھا جاتا ہے اور اس نے ہمارے ملک میں اپنے پنجے پوری طرح گاڑھ لئے ہیں نیچے سے لے کر اوپر تک ہر کوئی جانے یا انجانے میں اس میں ملوث ہے اور اس کے بغیر کوئی کام ہونا تقریباً ناممکن ہے
حالانکہ ہمارا ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے یہاں جگہہ جگہہ مساجد ہیں علمائے کرام ہیں تمام مسالک کے لوگ موجود ہیں حضورۖ سے سچی اور پکی محبت اور عقیدت کے دعویدار موجود ہیں چونکہ ملک کی بنیاد ہی اسلام پر رکھی گئی تھی لیکن اسلامی تعلیمات کے برعکس رشوت ستانی اور بدعنوانی کا بازار یہاں سخت گرم ہے حالانکہ کرپشن کے پیسے قطعی طور پر حلال نہیں ہیں قران مجید میں آتا ہے رشوت لینے اور دینے والا دونوں جہنمی ہیں لیکن اس گناہ میں سب برابر کے شریک ہیں گناہ کے علاوہ قانونی اور اخلاق طور بھی یہ ایک جرم ہے اس کے خاتمے کے لئے سخت قوانین کی ضرورت ہے اور سزا ہوتی ہوئی نظر آنی چاہئے اسی صورت میں اس ناسور پر قابو پایا جا سکتا ہے
کرپشن اور بدعنوانی ھماری رگ رگ میں شامل ہو چکی ہے ہمارے پاکستان میں ہم میں سے ہر فرد مزدور ہے یا وہ بڑا آفیسر ہے یا وہ سیاسی لیڈر ہے ہم میں سے ماسوائے چند صرف ان لوگوں کے جو پرہیز گار ہیں اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کی خاطر کرپشن نہیں کرتے باقی پاکستان کا جو ماحول بن گیا ہے۔اس وقت ھم لوگ پورا معاشرہ کرپشن اور بدعنوانی میں مبتلا ہے کسی کی پیسوں کی کرپشن ہے کوئی چوری کر کے کرپشن کرتا ہے کوئی ڈیوٹی ٹائم میں کام چوری کرکے کرپشن کرتا ہےاور کوئی ملاوٹ کر کے کرپشن کر رہا ہے کوئی بلیک میلنگ کے ذریعے کر رہا ہے ہر وہ چیز کرپشن ہے ہر وہ چیز بدعنوانی کے زمرے میں آتی ہے جس کی ہم یہاں مثال دے سکتے ہیں کہ اس کے ظاہر ہونے پر ہمیں شرمساری اٹھانی پڑے اور اگر وہی معاملہ ہمارے ساتھ ہو جائے تو ہمیں پریشانی اٹھانی پڑے ہمارے اسلاف ہمارا دین ہمیں یہ درس دیتا ہے کہ اگر ایک لقمہ بھی حرام کا ہمارے اندر چلا گیا تو چالیس دن تک عبادت قبول نہیں ہوتی اللہ فرماتے ہیں میں پاک ہوں اور پاک لوگوں کو پسند کرتا ہوں اسی طرح اگر ایک ہاتھ کپڑے کا بھی بدعنوانی کے پیسوں سے خرید کر پہنتے ہیں تو جب تک وہ کپڑا ہمارے اوپر موجود ہے ہماری کوئی نیکی قبول نہیں ہوتی اور سب سے بڑا بدعنوانی کا نقصان یہ ہے کہ وہ نسلیں تباہ ہو جاتی ہے آنے والی نسلوں تک اس کے برے اثرات ہوتے ہیں اگر اپنے بچوں کو حرام کھلائیں گے تو نتیجہ بھی مثبت نہیں آئے گا آپ دیکھ لیں لوگوں کے میک اپ زدہ چہرے ہوتے ہیں لیکن اندرون خانہ گھروں کے اندر کیا کچھ ہو رہا ہے ہر بندہ جانتا ہے ہمارے ملک میں طعنہ زنی ہورہی ہے عمران خان مہنگائی ختم نہیں کررہا ہے دوسری طرف مافیا کبھی چینی کبھی آٹا اور کبھی دالیں مہنگی کررہا ہے بیوروکریسی اس فائل کو پہیہ لگا دیتی ہے جس سے رشوت ملے اور رشوت جن فائلوں پر نہ ملے اس وقت تک وہ فائلیں دب جاتی ہیں یہی حال پولیس کا ہے سارے مجرم ڈرگ مافیا، قاتل چور ڈکیت دہشت گرد سب پولیس کے ہاتھوں بچ جاتے ہیں جو لوگ عدالتوں تک پہچنتے ہیں پولیس شہادتیں غائب اور چالان پیش کرنے میں انتہائی بددیانتی اختیار کرتی ہے انصاف ناممکن ہوتا ہے ریاست کا چوتھا بڑا ستون میڈیا ہے چند میڈیا ہاوسزز سیاسی جماعتوں کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں اور ہر وقت بدامنی افراتفری دکھاتے رہتے ہیں اپنے من پسند آقائوں کی خوشامد کرتے رہتے ہیں ملک میں عدم استحکام پیدا کرتے ہیں گویا کرپشن ہی کرپشن ہے جو سارے ملک کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے صحافی آزاد نہیں رہے ہیں کچھ زکر ان سوشل میڈیا پر بیٹھے افراد کا بھی ضروری ہے جو صبح سے شام تک بونگیاں مارتے رہتے ہیں ارے بھائی لوگو خدا کا خوف کرو اپنی اپنی قبر میں جانا ہے کیوں جھوٹ بولتے ہو نواز شریف اور زرداری کی خاطر – دل پر ہاتھ رکھ کر بتاو کہ روز قیامت والے دن کیا تم ان لوگوں کے ساتھ آٹھنا پسند کروگے جنہوں نے ملک کی دولت لوٹی ہے مال اور جائیدادیں بنائی ہیں جن کی خاطر تم اور تمہاری نسلیں پردیس میں دھکے کھا رہے ہیں افسوس تو یہ ہے کہ یہ ایک بھی شہادت نہیں دے سکتے اگر ان سے پوچھا جائے کہ برطانیہ اور یورپ میں کوئی ایک سابق وزیراعظم بتادو جس نے تمہارے لیڈروں کی طرح کرپشن کی ہو جائیدادیں بنائی ہوں یہاں ان ملکوں میں کیا رشوت ستانی ہے سفارش ہے اگر نہیں تو تم یہاں رہتے ہوئے ایسے لیڈروں کی حمایت کیوں کرتے ہو جنہیں تم جانتے ہو کہ وہ کرپٹ ہیں بدعنوان ہیں یا کیا تم نہیں چاہتے کہ پاکستان بھی اسی طرح ترقی کرے جس طرح مغربی ممالک نے ترقی کی ہے کیا تم ملک کے وفادار ہو

Leave A Reply

Your email address will not be published.