گاؤں کے سردار کا انتقال ہوا تو میراثیوں کے بچے نے کسی سیانے سے پوچھا کہ اب سردار کون بنے گا ؟
سیانے نے کہا سردار کا بڑا بیٹا…
میراثی نے کہا مگر وہ تو بیرونِ ملک رہائش پذیر ہیں ؟
سیانے نے کہا پھر سردار کا چھوٹا بیٹا سردار بن جائے گا….
میراثی نے پھر دلیل پیش کی کہ وہ تو شہر میں رہتے ہیں وہاں فیکٹریاں جو چلا رہے ہیں….؟ سیانے نے کہا پھر سردار کا پوتا سردار بن جائے گا…. میراثی پھر بولا ’’اگر وہ…….‘‘
ابھی میراثی اتنا ہی بولا تھا کہ سیانے نے روک لیا اور کہا "دیکھ میراثی اگر سارا گاؤں بھی اُجڑ جائے تو بھی تیری باری نہیں آئے گی۔
سیاست کرنا, الیکشن میں حصہ لینا ریاست کے ہر شہری کا حق ہے. خواہ وہ کوئی امیر آدمی ہو یا کوئی مفلس. غریب کا بیٹا ہو یا سیاستدان کا،مگر عملی سیاست، قابلیت، صلاحیت اور عوامی خواہشات کی بنیاد پر…..
نہ کہ کسی سیاسی باپ کا "نااہل” فرزند ہونے کی بنیاد پر….
ہمارے ہاں سیاسی جماعتوں کے اندر غیر جمہوریت/آمریت کا یہ عالم ہے کہ الیکشن میں امیدوارانِ اسمبلی کے ٹکٹس بکتے ہیں اور اعلٰی اخلاقی روایات کا پاس رکھتے ہوئے سیاستدانوں کی اولادوں کو ذرا کم نرخوں پر ٹکٹ میسر آ جاتے ہیں کیونکہ جماعت کا پہلے سے اُن کے والد صاحب کے ساتھ لین دین کئی دہائیوں سے چل رہا ہوتا ہے…. اور ہم میراثی کے بچے کی طرح کسی سیانے کے آخری جواب کو زہن میں بٹھا کر شکست خوردگی کے عالم میں بے بسی کی تصویر بن کر بیٹھ جاتے ہیں اور ہمارے یہاں سیاستدانوں کے ٹاؤٹ اُس سیانے کا کردار ادا کرتے ہوئے انقلابی جوانوں کو #کرگسکےجہاں میں پرواز کی ترغیب دیتے ہیں.
حلقہ کھوئی رٹہ میں اِس وقت #سلطان ابنِ سلطان مجبوروں کی مجبوری، بے کسوں کی لاچاری، بے بسوں کی بے بسی اور فاقہ کشوں کی فاقہ کشی کو چند نوالوں کے عوض خرید کر گدی نشین ہونے کی سعی میں سرگرمِ عمل ہیں. اور #غلام ابنِ غلام ہاتھ باندھے قطاروں میں کھڑے "آوے ہی آوے اور جاوے ہی جاوے” کے نعرے لگاتے نظر آتے ہیں…
آج جب کھوئی رٹہ کی سیاست میں کسی مثبت تبدل/انقلاب کے امکانات روشن ہیں تب "حلقہ بھر کے میراثیوں” نے سردار کے بیٹے/پوتے کو ہی سرداری دینے کی قسم اپنی اولادوں کے سروں پر ہاتھ رکھ کر کھا لی ہے. سب نے عہد کر لیا ہے کہ ہمیں لوٹنے والوں نے, سرکار کے خزانے اور فنڈز کی بنیاد پر جن "#پتر_جموروں” کو لانچ کیا ہے اُن کی کامیابی کے لیے جان مارنی ہے تاکہ ہمارے غلامی کے سرٹیفیکیٹ کی منسوخی کا خطرہ پیدا ہی نہ ہو سکے… اِس سارے عمل میں کہنہ مشق بوڑھے میراثی جو بمشکل بسترِ علالت سے اُٹھنے کے قابل ہیں بھی پیش پیش ہیں… مگر اِن وفادار میراثیوں کو شاید احساس ہی نہیں ہے کہ انقلاب کی آواز اُن کے اپنے گھروں میں تیار بیٹھی ہے… اُن کی اپنی اولادیں اُن کے فیصلوں سے بغاوت پر آمادہ ہیں…
کھوئی رٹہ میں چلے ہوئے کارتوسوں اور موروثی سیاست کی مثلث کے سامنے میدان سیاست میں جرأت کے ساتھ نکلنے والے تمام بہادر فرزندانِ بناہ کو سلام , جنہوں نے حلقہ کی سرداری کو عوامی طاقت کی بنیاد پر حاصل کرنے کے عزم کے ساتھ عملی سیاست میں قدم رکھا ہے اور ایک لاکھ سے زائد میراثیوں کو #شاہین کےجہاں کا راستہ دکھایا ہے.
کھوئی رٹہ کی عملی سیاست میں قدم رکھنے والے "غیر موروثی” , "نئے چہروں” کو خوش آمدید کہتا ہوں اور مزید امید رکھتا ہوں کہ خالصتاً فیس بک کی پوسٹس میں اپنی امیدواری ظاہر کرنے والے حضرات بھی جلد میدان عمل میں ہوں گے … آج آپ جرأت مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے آگے بڑھیے ان شاء اللہ حلقہ کے زندہ ضمیر لوگ آپ کے ساتھ کھڑے ہو کر یہ بات ثابت کریں گے کہ حلقہ کھوئی رٹہ ایک لاکھ سے زائد میراثیوں کا حلقہ نہیں ہے بلکہ یہ حلقہ باغیرت،باجرأت،با اصول لوگوں کا حلقہ ہے۔
Thanks