کفار اپنی نئی سازش ٹک ٹاک کے ذریعے مسلمانوں میں بےحیائی عام کرنا چاہتے ہیں

0 273

تجزیاتی رپورٹ

کھوئیرٹہ: یہودی تعصب پرست خود کو برگزیدہ قوم قرار دیتے ہیں، مسلمانوں کو تباہ و برباد کر دینا چاہتے ہیں، کیونکہ مسلمان جو چیز عام ہوتی ہے اسے استعمال کرنا شروع کر دیتے ہیں، اس وقت دنیا میں جو جنگ برپا ہے وہ حقیقت میں حیا اور بے حیائی کے درمیان ہے، ہمارے پیارے نبی حضرت محمّد ﷺ نے فرمایا ہے کہ ہر دین کا ایک اخلاق ہوتا ہے اور اسلام کا اخلاق حیا ہے، تاہم حدیث کی روشنی میں اگر موضوع کا جائزہ پیش کیا جائے تو
ایک سروے کے مطابق ٹک ٹاک پوری دنیا میں بے حیائی پھیلانے والی مقبول ترین ایپلیکیشن بن چکی ہے، جو دنیا کے 150 ممالک میں چلائی جاتی ہے اور دنیا میں 800 ملین افراد اس اپپ کو استمال کرتے ہیں اس ایپلیکیشن کو بنانے میں یہودیوں نے کافی وقت لگایا ہے، چائنا نے یہ ایپ
2016 کے ستمبر کے مہینہ میں لونچ کی، پاکستان میں یہ ایپلیکیشن سب سے زیادہ مقبول ہونے والی ایپلیکیشن بن گئی اور دو ہی سال میں اس ایپ نے اتنی شہرت حاصل کی جتنی 5 سال میں فیسبک اور یوٹیوب بھی حاصل نہ کر سکے، اس ایپ کو 2020 میں PTA نے بین کر دیا اور صرف کچھ عرصہ بند رکھنے کے بعد بحال کر دیا، اس ایپ کو لونچ کرنے کا مقصد صرف اور صرف بے حیائی پھلانا اور اسلام کو نشانہ بنانا تھا آپ اس ایپ میں دیکھیں گئے یہودی مذہب کے علاوہ سب مذہب کا مذاک بنایا جا رہا ہے آپ کو یہودی مذہب کے خلاف ایک ویڈیو بھی نہیں ملے گی پھر بھی لوگ بےحیائی میں غرق ہوتے جا رہے ہیں اور اپنے مذہب کا مذاق بنا رہے ہیں اس ایپ کو زیادہ تر مسلم قوم استمال کر رہیے ہیں اور زیادہ تر ہماری عورتیں استعمال کر رہی ہیں اور ٹک ٹوک چلانا ثواب کا کام سمجھتی ہیں، 11 مارچ 2021ءکو پاکستان میں اس ایپ کو دوبارہ بلاک کر دیا گیا تھا جس کو ہماری قوم نے ناکام ثابت کر دیا اور VPN کے زریعہ اس ایپ کو چلانا شروع کر دیا اور بےحیائی کی اس روایت کو برکرار رکھا۔حیا انسانیت سکھاتی ہے اور بے حیائی انسان کو حیوانیت کی طرف لے جاتی ہے اور آہستہ آہستہ انسان حیوان بن جاتا ہے اور اپنی انسانیت سے ہاتھ دھو بٹھتا ہے افسسوس جب انسان انسانیت بھول جاتا ہے تو پھر زینب اور فریال جیسی لڑکیاں کسی درندہ کا شکار ہو جاتی ہیں یہودی سازش کب کی ناکام ہو چکی ہے لیکن افسوس ہم مسلمان لوگ اسے نہیں سمجھ سکتے، یہ بات کہی جا سکتی ہے کے حیا اور بےحیا کی لڑائی ‘ پردہ اور بےپردہ کی لڑائی ‘اخلاق اور بداخلاق کی جنگ ہے ۔جو لوگ حیا کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں حقیقت میں حق اور سچ کے ساتھ ہیں اور جو لوگ اسے چھوڑ دینا پسند کرتے ہیں یا چھوڑ چکے ہیں وہ باطل پرستو کے ساتھ ہیں اور ایک ایسے راستہ پر گامزن ہیں جو جنت کے بجاے جھنم کی طرف کشاں کشاں لیے جا رہا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.