خیبر پختونخواہ کا سفر

0 175

میں گزشتہ تقریباً ایک ماہ پاکستان کے دورے پر تھا آزاد کشمیر، پنجاب اور خیبر پختونخواہ جانے کا بھی موقع ملا میری آئندہ کوشش ہوگئی کہ جہاں جہاں میں گیا ہوں وہاں کے حالات اور عوام الناس کے مسائل اور مفاد عامہ کے لئے اپنی رائے وقتاً فوقتاً آپ کے سامنے لائوں اپنے حصے کا دَیا ہی جلانا ہوتا ہے پاکستان کے موجودہ دورے کے دوران میں بہت حیران ہوا ہوں کہ ہمارے مسائل تو بہت ہی زیادہ ہیں آبادی بھی بہت تیزی سے پھیل چکی ہے آبادی پر اگر کنٹرول نہ کیا گیا تو آنے والے وقتوں میں نجانے ہم کسطرح اپنے ملک میں تعلیم، صحت اور روزگار جیسی بنیادی ضروریات پوری کرسکیں گے مایوس کن بات یہ ہے کہ اب اتنی افراتفری ہے کہ کوئی دوسرا کسی کی بات سننے اور سمجھنے کے لئے تیار ہی نہیں ہے اپنے پرائے ہوا کے گھوڑے پر سوار ہیں پل میں ماشہ اور پل میں تولہ اور ہر نُکڑ پر ایک تماشا ایک ہنگامہ برپا ہے
نوشہرہ میں قیام کا سبب اور پھر پیشاور تک کا سفر ہمارے میزبان دوست پروفیسر شاکر اللہ کی وجہ سے ہمارے لئے ممکن ہوا میرے ہمراہ میرے برطانیہ سے قریبی دوست چوہدری عبدالعزیز اور چوہدری طارق محمود تھے اسلام آباد سے موٹر وے ایم ون کا سفر شروع ہوا تو سوچا کسی جگہہ موٹروے پر سروسز کی سہولت مسّیر ہوگئی جہاں بریک کریں گے اور عصر کی اور مغرب کی نماز بھی پڑھ لیں گئے لیکن کوئی سروس سٹیشن نہ ملا موٹر وے پر مسافروں کو جگہہ جگہہ کبھی انفرادی طور پر تو کبھی باجماعت نماز ادا کرتے دیکھ کر خوشی ہوئی کہ کم از کم خیبرپختونخوا کے لوگ نمازی تو ہیں لیکن افسوس اس بات کا ہوا کہ موجودہ حکومت میں پچاس فیصد پشتون ہیں اور موٹروے پر اپنی اس بنیادی سہولت کے بارے میں بھی ان کی توجہ نہیں ہوئی مرد تو پھر پاکستان میں بیت الخلا اوپن استعمال کرلیتے ہیں لیکن خواتین بیچاری کہاں جاتی ہوں گئی ہر موٹر وے پر بریک کے لئے سہولت 20-25 میل کے فاصلے پر ہوتی ہے لیکن نوشہرہ تک ہمیں کوئی ایسی سہولت نہ مل سکی ہم تینوں دوست یوکے سے سفر کر رہے تھے برحال ہماراپرخلوص استقبال ہمارے میزبان پروفیسر شاکر اللہ اور انکے بیٹے کمال الدین، دوست ڈاکٹر ضیاء، بتیجھے اویس اور وقاص نے ایک شاندار ریسٹورنٹ کے باہر کیا میں نے پاکستان میں کھانے پینے کے اس سے شاندار ریسٹورانٹس نہیں دیکھے دریائے سندھ کے کنارے کئی خوبصورت ریسٹورنٹس تھے ایک صحافی کی جستجو یہ رہتی ہے کہ اس علاقے کی تعمیر و ترقی حکومت کی کارگردگی پہلے اور موجودہ دور کا موازنہ کیا جائے کھانا ختم ہوا لیکن ہمارے میزبان مجھ سے خاصے پریشان ہوئے کہ سوال زیادہ کررہا تھا اور ان کی ٹریننگ میرے سوالوں کے جواب دینے کی نہیں تھی وہ بار بار کہتے میں فزکس اور میتھ کا پروفیسر ہوں اور وہ کیمبرج میں تعینات ہونے سے پہلے نوشہرہ میں بھی یہی مضامین پڑھاتے تھے پشتون یوں بھی بہت مہمان نواز ہوتے ہیں لیکن پروفیسر شاکراللہ نے ہمارے لئے رہاہش و طعام کے بہت زیادہ شاندار پرتکلف انتظامات کررکھے تھے دوسرے دن پروفیسر شاکر اللہ کے بارے میں چوہدری عبدالعزیز نے بتایا کہ ان کی رفاعی کاموں سے بہت دلچسپی ہے وہ اپنے علاقے کے لوگوں کے لئے کام کرتے ہیں کسی کو واٹر پمپ لگوا دیا کسی یتیم کی کفالت کردی وہ اپنے دوستوں کو بھی اس کی ترغیب دیتے ہیں یتیم اور غریب بچیوں کی شادیوں کے لئے اخراجات کرتے رہتے ہیں یہ علاقہ خٹک نامہ کہلاتا ہے جہاں سے قومی اسمبلی کے رکن عمران خٹک کامیاب ہوئے ہیں جو وفاقی وزیر پرویز خٹک کے داماد ہیں دوسرے دن میرے برمنگھم سے دیرینہ صحافی دوست زاہدؔ خٹک بھی ملاقات کے لئے تشریف لائے لیکن وہ اپنی مصروفیات کی جانب نکل گئے ہمارا سفر جاری رہا نوشہرہ کے زیادہ تر لوگ بیرونی ممالک میں آباد ہیں اور زرمبادلہ کی صورت میں پاکستان کی مدد کرتے ہیں لیکن مجھے یہ دیکھ کر افسوس ہوا کہ یہاں کسی ہسپتال میں ایمرجنسی سروسز کی سہولت مہیا نہیں ہے قابل زراعت و کاشت زمینیں بنجر پڑی ہیں یہاں سرکاری قیمتی زمینوں شاملات پر ہاوسنگ سوسائٹیز والوں نے زبردستی قبضہ کررکھا ہے اور جن کے نام شامالات ہیں ان کی داد رسی کرنے والا کوئی نہیں اور لوگوں کا استحصال ہورہا ہے مجھے یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ نوشہرہ میں 80 فیصد علاقے میں گیس نہیں ہے لوگ درخت کاٹ کر لکڑیاں جلاتے ہیں جس کی وجہ سے بہت نقصان ہورہا ہےحالانکہ آرمی کا ایس ایس جی ہیڈ کوارٹر بھی یہاں پر ہی واقع ہے
پانی کی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے یہاں دو چھوٹے ڈیم تعمیر کیے گئے ہیں ڈاگس محل خیل ڈیم کا بھی ہم نے وزٹ کیا ہماری خوش قسمتی کہ ہمیں فخرالدین خٹک بھی مل گئے انہوں نے میری معلومات میں بہت اضافہ کیا ہم نے پیشاور تک کا سفر اکٹھے کیا بی آر ٹی بس سروس کو بھی دیکھنے کا موقع ملا جو ایک شاندار سروس ہے جس سے غریب عوام سہولت آٹھا رہے ہیں لیکن اس کا منفی اثر یہ پڑا کہ شہر کی سڑکیں تنگ ہوگئی جو پرویز خٹک کی وزرت عظمیٰ کے دور میں کشادہ کی گئی تھیں جس سے شہر میں ٹریفک کا رش بڑھ گیا ہے ہم نے مل کر گڑُھ یا شکر بنانے والے کارخانے کا بھی معاہنہ کیا کاش لوگ سفید چینی چھوڑ دیں شکر یا گُڑھ کا استعمال کرنا شروع کردیں جو صحت کے لئے بھی بہتر ہے اور سستا بھی ہے میں نے غریبی ہر جگہہ یہاں بہت دیکھی لیکن پشتون محنتی قوم ہے روزگار کے لئے ہرکام کرتی ہے سفید گورے گورے خوبصورت بچے سڑکوں پر محنت مزدوری کرتےدیکھے تو بہت ترس آیا مسجد میں نمازی بھی غریب ہی نماز ادا کرتے دیکھے ہم نے نوشہرہ کی جامع عثمانیہ کا دورہ بھی کیا یہ مدرسہ نما جامع ہے جہاں چاروں آئمہ کرام کی فقہ پڑھائی جاتی ہے میں نے بار بار پوچھا لازمی نصاب کون سا پڑھایا جاتا ہے مجھے بتایا گیا جو گورنمنٹ سکولوں میں پڑھایا جاتا ہے یہاں فارغ التحصیل ہونے والوں کو ماسٹر ڈگری ملتی ہے جو شاید ایم اے اسلامیات کے برابر ہوتی ہے جامع کافی کشادہ رقبے پر محیط ہے لیکن ہر عمر کے نوجوان سینکڑوں کی تعداد میں زمین پر بیٹھے اپنی اپنی کلاس میں مگن تھے مجھے اپنے بچپن کا زمانہ یاد آگیا جیسے ہم زمین پر ٹاٹ پر بیٹھتے تھے مڈل سکول میں تو ہمیں پھر بھی بینج میسر آگئے تھے جامع کے ہاسٹل میں بھی ان طلباء کے لئے چارپائی نہیں تھی بکلہ نیچے ہی سونے کا بندوست تھا میں نے اس جامع کے جو حصے دیکھے وہ متاثر کن تھے لیکن کیھل کے لئے گراونڈ نہیں دیکھا اور نہ ہی اس کے بارے میں دریافت کیا یہ حنفی دیوبندی مسلک کے زیر اہتمام جامع چل رہی ہے میری دعا ہے ہمارے ملک میں دولت کی منصفانہ تقسیم ہو اور ملک کی تمام درسگاہیں ایک جیسی ہوں
پی ٹی آئی کی تسیری بار حکومت خیبرپختونخوا میں قائم بھی ہوسکتی ہے یا نہیں یہ تو آنے والا وقت بتائے گا لیکن پیشاور شہر کا نظام مجھے اچھا لگا صفائی پہلے کی بنسبت زیادہ ہے مہنگائی، بے روزگاری، غربت زیادہ ہے گن اور ڈرگ کلچر عام ہے میرا یقین وسائل کو اچھے انداز میں استعمال کیا جائے رشوت اور کرپشن کو روکا جائے تو خیبر پختونخوا حقیقی معنوں میں تحریک انصاف کے لیے پورے ملک میں نیک نامی کا باعث بن سکتا ہے اور یہ امر بعید از قیاس نہیں کہ یہاں تیسری بار بھی تحریک انصاف کو کامیابی حاصل ہو لیکن اس موقع پر کچھ ففٹی ففٹی ہے

Leave A Reply

Your email address will not be published.