پی ڈی ایم کی ٹُھس

0 102

وفاقی وزیر شیخ رشید احمد عہدے مرتبے کا لحاظ کئے بغیر اکثر عجیب قسم کی باتیں کر دیتے ہیں تازہ ترین بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کی تحریک کی ٹُھس ہوگئی ہے شیخ رشید احمد کی اکثر پیشن گوئیاں غلط ہوتی ہیں لیکن ان کے عوامی انداز سے عوام ان کی طرح طرح کی بونگیوں سے خوب لطف اندوز ہوتے رہتے ہیں اسی لئے شیخ رشید احمد میڈیا کی بے بی ہیں چونکہ ان کی ریٹنگ زیادہ ہے لیکن اگر پی ڈی ایم کی تحریک کا ڈاون فال یا زوال پذیر ہونے کا پس منظر دیکھیں تو 20 ستمبرکو جو آل پارٹیز کانفرنس پیپلز پارٹی نے بُلوائی تھی اس میں میاں نواز شریف کو باقاعدہ لندن فون کرکے بلاول بھٹو نے خطاب کی دعوت دی تھی جہاں سے مسلم لیگ ن ٹریپ یا آف ٹریک ہوگئی تھی پیپلزپارٹی نے زخم خوردہ شیر کی اندر کی حالت دیکھ لی تھی آصف علی زرداری نے شطرنج کی چال چلی جس کے جال میں میاں محمد نوازشریف خوب پھنس گئے جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی رہنما حافظ حسین احمد نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ میاں محمد نوازشریف اپنی زبان بندی کے عوض معاہدہ کرکے لندن گئے تھے جیسے وہ 2000 میں جنرل پرویز مشرف کے ساتھ دس سال کا معاہدہ کرکے گئے تھے جو انہوں نے سات سال کے بعد توڑ دیا تھا اسی طرح میاں محمد نوازشریف نے جان بخشی کے لئے2023 تک خفیہ معاہدہ کرلیا تھا لیکن انہوں نے ستمبر میں گیارہ ماہ کے بعد معاہدہ توڑ دیا اور پاکستان کے ریاستی اداروں پر لندن سے خوب گرجے اور برسے – پی ڈی ایم کی تحریک کے غبارے سے پہلی ہوا میاں نوازشریف نے نکالی دوسری ہوا مسلم لیگ کے محمد زبیر کی آرمی چیف سے ملاقات کے انکشافات اور پھر ڈی جی ائی ایس پی آر کے محمد زبیر کے بارے میں اس بات کی تصدیق کہ انہوں نے ملاقات کی ہے پیپلزپارٹی کے لئے مسلم لیگ کے لئے شکوک وشبہات کا باعث بنی بلاول بھٹو پہلے اپنی تقاریر میں کسی حد تک نوازشریف کے بیانیے کو آن کرتے رہے ہیں پھر وہ کام مریم نواز نے سنبھال لیا تو بلاول بھٹو اپنے نوازشریف کے موقف سے پیچھے ہٹ گئے اور بی بی سی کو اپنے ایک انٹرویو میں بالکل نواز شریف کے بیان سے جان چھڑا لی آصف علی زرداری بڑی چالاکی سے پی ڈی ایم کے غبارے میں ہوا بھرتے رہے اس سے انہوں نے اپنے اور اپنے اکلوتے بیٹے اور پارٹی کے لئے کئی مقاصد پورے کئے انہوں نے بلاول بھٹو کی سیاسی ٹریننگ کے لئے ملک گیر موومنٹ کو غنمیت سمجھا تاکہ 2023 کے عام انتخابات کے لئے انہیں متعارف کروایا جائے دوسری جانب ریاستی اداروں کو بھی انڈر پریشر لانے میں کامیاب ہوئے اور اپنی پارٹی کے لئے سینیٹرز اور اپوزیشن لیڈر منتخب کروانے میں کامیاب ہو گئے اور انہوں نے بڑی ہوشیاری سے مریم نواز کو بھی اداروں اور عوام کے سامنے بے نقاب کردیا ہے ان کا مستقبل اور سیاست فوج کو کُھلے عام بدنام کرنے سے قطعی طور پر محفوظ نہیں ہوسکتا پیپلزپارٹی کو سب سے بڑا فائدہ یہ ہوا کہ مولانا فضل الرحمن کے پی ڈی ایم کی تحریک میں ماموں بننے سے جلسے جلوسوں میں خرچہ اور پیسہ بھی نواز شریف کا ہی خرچ ہوا پیپلزپارٹی اگرچہ اپنے استعفےٰ کو ایٹم بم کہتی ہے لیکن یہ بم دکھانے کے لئے ہے چلانے کے لئے نہیں ہے آصف علی زرداری سے لاکھ اختلاف سہی لیکن انہوں نے اپوزیشن کی کرونا وائرس مارکہ سیاست کو سڑکوں سے آٹھا کر اسمبلیوں میں واپس پہنچا دیا ہے اب آصف علی زرداری کی نظر پنجاب پر ہے وہ کسی نہ کسی طرح پنجاب میں ہلہ گلہ کرکے مسلم لیگ کے دو دھڑوں ن اور ش میں خاموش جنگ کو اپنے لئے کیش کرانا چاہتے ہیں دوسری جانب حمزہ اور شہباز عثمان بزدار کے وزیر اعلیٰ رہنے پر خوش ہیں چونکہ یہ کمزور وزیراعلیٰ ہے اور آمدہ عام الیکشن میں اگر پی ٹی آئی کی ناکامی ہوگی تو اس کی بڑی وجہ عثمان بزادر کی حکومت ہوگئی وزیراعظم پر نجانے عثمان بزادر کو عثمان بزادر کو ہرحال میں رکھنے کے بارے میں کہاں سے پریشر ہے لیکن اگر عثمان بزادر کو نہ ہٹایا گیا تو آئیندہ پنجاب سے ناکامی یقینی لگتی ہے مریم نواز جب پی ڈی ایم کے جلسوں پر گرج برس رہی تھی تو شہبازشریف نے اپنے ضمانت کی درخواست نہیں دی اور پی ڈی ایم کے جلسوں میں شرکت نہ کر انہوں نے اپنا وزن اسٹبلشمنٹ کے ساتھ ہی برقرار رکھا اور خود متنازعہ ہونے سے بچ گئے اب انکی ضمانت ہونے جارہی ہے خواجہ اصف کی بھی ضمانت ہوجائے گی اب پی ڈی ایم کا دوسرا شو شروع ہوگا جس میں ش متحرک ہوگا اور خاقان عباسی، احسن اقبال، رانا ثناءاللہ اور مریم کا زور ٹوٹ جائے گا چونکہ انکی ساری پرفارمنس کا فائدہ آصف زرداری نے اٹھالیا پی ڈی ایم کی تحریک ہی غیر فطری تھی اور مفادات کا مجمع تھا اور وزیراعظم عمران خان کو سلیٹکڈڈ سلیٹڈڈ کا طعنے دینے والے خود سلیٹکڈڈ سلیٹکٹڈڈ کھلینے لگے اگر اللہ تعالیٰ کو حاضر و ناظر جان کر لکھا جائے تو وزیر اعظم عمران خان ناکام نہیں ہوا پاکستان میں مروجہ نظام ہی ناکام اور بوسیدہ ہے جس کو بدلے بغیر فرشتے بھی یہاں اس نظام میں ڈیلیور کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکتے

Leave A Reply

Your email address will not be published.