وفاقی وزیر خسرو بختیار کا ضلع اور فحاشی کے اڈے

0 261

آپ نے موجودہ اور سابقہ حکمرانوں کے پاکستان میں اسلام کے نفاذ کے نعرے اور دعوئے تو بہت سُنے ہونگے لیکن افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ اسلام عملی طور پر ہم مسلمانوں میں نظر نہیں آتا پاکستان اسلام کے نام پر معرضِ وجود آیا تھا لیکن ہم یہاں نہ اسلامی نظام لاسکے نہ سیکولر ملک بن سکے جمہوریت مضبوط اور ادارے مضبوط نہ ہو سکے ہمیں کنفیوژ نظام والی قوم بنا دیا دیا گیا ہے نہ کوئی ڈائریکشن ہے نہ کسی لیڈر کو لیڈر مانتے ہیں ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں اسلامی سوشلزم کی اصطلاح استعمال ہوئی پھر نہ بھٹو رہا نہ سوشلزم اب بھٹو ہر الیکشن میں بار بات زندہ ہوجاتا ہے مرد مومن مرد حق جنرل ضیاءالحق جنرل ضیاءالحق مرحوم نے مفتی اعلی مفتی محمود الرحمن اور جماعت اسلامی کے ساتھ مل کر نظام مصطفیٰ کے نعرے اور دعوئے کیئے کوڑے مارے پھانسیاں دیں لیکن شریعت کا نفاذ زبانی اور کلامی ثابت ہوا اب خان اعظم عمران خان تسبیح لے کر ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں لیکن سیکس ورکرز مشروم کی طرح کھلے عام دھندہ کرتے پھرتے ہیں ملک میں فحاشی کے آڈے چل رہے ہیں لوگوں کی بچیوں کو اغواء کیا جاتا ہے انکی غُربت کا ناجائز فائدہ آٹھایا جاتا ان سے دھندہ کروایا جاتا ہے آج آپ کو جنوبی پنجاب لے کر چلتا ہوں مجھے پتہ ہے مافیا بہت تگڑا ہے کچھ ہونے والا نہیں ہے لیکن حق وسچ کے آواز کرنا ہی تو اپنا زندگی کا مشن ہے وزیراعظم عمران خان کے پراعتماد پنجاب کے وزیر اعلیٰ عثمان بذادار کے صوبے اور وفاقی وزیر خسرو بختیار اور انکے بھائی صوبائی وزیر ہاشم جواں بخت اور پی ٹی ٰآئی کے ایم این اے چوہدری جاوید وڑائچ اور ایم پی اے چوہدری آصف مجید کے علاقے ضلع رحیم یار خان شہر میں محلہ رفیق آباد کی چوک تھلی مہاتما گلی نمبر 6 ہے ۔

یہاں پر جلیل گچل مرد اور بیوی حسنہ المعروف گلناز پٹھانی زات کے گچل سرائیکی ہیں صرف جعلی فرضی نام پٹھانی مشہور ہے یہاں ایک فحاشی کا اڈہ چلتا ہے یہاں لڑکیاں خانپور، صادق آباد،ساہیوال، اوکاڑہ ملتان اور دوسرے شہروں سے لائی جاتی ہیں جن سے دھندہ کروایا جاتا ہے اس علاقے کا پولیس سٹیشن صدر ہے ۔

ڈی پی او اسد سرفراز ہے اس آڈے کو چلانے والے جلیل گچل اور گلناز پٹھانی کا کہنا ہے کہ پولیس کو وہ ایک لاکھ روپیہ ماہانہ بھتہ دیتے ہیں وہ یہ بھی برملا کہتے ہیں کہ کسی کی جُرات نہیں ہے کہ کوئی ہمارے خلاف آواز بلند کرسکے جو بھی محلّے دار ہمارے خلاف بات کرے گا تو اس پر ریب اور منشیات فروشی کے الزام میں پرچہ کٹ جائے گا انہوں نے ہر کمرے کے اندر سی سی ٹی وی کیمرے لگوائے ہوئے ہیں مکان کے چھت سے ایک لوہے کی سیڑھی لگوائی ہوئی ہے تاکہ کسی قسم کے چھاپے کی صورت میں گھر کے پچھواڑے سے بھاگا جاسکے اس محلے میں میاں ادریس کونسلر ہے کچھ معززین اس محلے میں رہتے ہیں جن میں زاہد محمود، قاری بلال عبدالقیوم سید مظہر شاہ، رفیق احمد شبیر، احمد ملک پپو شاہد امتیاز احمد، عبدالمجیب ،محمد اشرف، محمد رمضان محمد علی بھی رہتے ہیں لیکن سب سہمے ہوئے ہیں ڈرتے ہیں اور اس آڈے کے خلاف لب کشائی نہیں کر سکتے ۔

مساجد ساتھ میں تین ہیں دیوبندی مسلک کی مسجد میں امام عبدالقیوم ہیں پیچھے والی گلی میں بریلوی مسلک کی مسجد ہے اور اگے والی گلی میں مولوی مجاہد اھل حدیث کی مسجد کے امام ہیں تینوں مساجد والے کوئی بھی اس بے غیرتی کے آڈے پر غیرت نہیں کھاتا ۔

یہ بھی سننے میں آیا ہے قریب میں اس محلّے کی بچیاں جب انٹرمیڈیٹ ہائی سکول تھلی میں پڑھنے جاتی ہیں تو یہ گلناز پٹھانی ان بچیوں کو کہتی ہے کہ سکول میں پڑھ کر کیا کروگی ہمارے ہاں ادہر بیٹھو میں تمہیں پانچ سو روپیہ روزانہ دونگی ادہر اڈے پر بیٹھو جو بھی اس کے روّیے پر پولیس کو شکایت کرتا ہے پولیس واپس جلیل گچل اور گلناز پٹھانی کو وٹس اپ پر واپس پیغام بھیج دیتی ہے اس علاقے کا ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر خرم شہزاد ہے میں نے یہ کالم لکھنے سے پہلے بہت کوشش کی کہ کسی طرح کورکمانڈر ملتان جنرل وسیم اشرف سے بات ہوجائے لیکن ناکام رہا ہوں اس فحاشی کے آڈے کے بارے میں صحافی، معززین اور محلّے والے سب جانتے ہیں لیکن مافیا سے سب ڈرتے ہیں سہمے ہوئے ہیں میں بھی شاید اس معاملے پر خاموش رہتا لیکن اس امید پر کالم لکھنے بیٹھ گیا ہوں کہ سننے میں یہ بھی آیا ہے کہ کالج کی بچیوں کو ورغلا کر گلناز پٹھانی اس فحاشی پر لے جاتی ہے اور ویڈیو بناتی ہے اور پھر انہیں بلیک میل کرتی ہوگئی واللہ عالمدعا کریں الله تعالیٰ اپنی ربوبیت کے صدقے سچ لکھنے بولنے سہنے سننے اور سچ کا ساتھ دینے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.