اسلام کا سورج چودہ سو سال پہلے عرب میں طلوع ہوا، ایسا سورج جس کی چکا چوند نے پوری دنیا کو روشن کر دیا۔
اسلام اللہ کا سچا دین ہے۔ اس جدید سائنسی دور میں جہاں انسان مادیت میں کھو چکا ہے اس کی روح مر چکی ہے، انسان صرف اور صرف اپنی خواہشات کے پیچھے لگا ہے وہاں اس انسان کو راہ حق پر لے جانا اور بھی آسان ہو چکا ہے۔
سائنس کی اس ترقی نے اس کام کو نہایت آسان کر دیا ہے۔ضرورت اس امر کی ہے ہم میں اسلام کی حقانیت کو ثابت کرنے کا جذبہ اور معلومات ہو۔
اے میرے پیارے پڑھنے والے !
واضح رہے اسلام اور سائنس پر صرف اسلامی دنیا میں ہی کام نہیں ہو رہا بلکہ اسلام کو سائنس کی کسوٹی پر پرکھنے کی کوشش یہاں یورپ میں بھی جاری ہے، اس بارے میں فرانس کے سائنسدان ڈاکٹر مورس بوکائے کا نام مشہور ہے انکی کتاب ” بائبل، قرآن اور سائنس ” بہت مشہور ہے، ایک بار مطالعہ فرمالیں۔
قرآن و سنت میں وہ سب موجود ہے جو ہمیں اسلام کا صحیح چہرہ دکھانے میں معاون ہوسکتا ہے مثلاً ارشاد ربانی ہے ” اسی نے دو دریا رواں کیے جو آپس میں ملتے ہیں دونوں میں ایک آڑ ہے کہ (اس سے ) تجاوز نہیں کرسکتے” ۔
دو دریا اکھٹے بہہ رہے ہیں مگر ان کے درمیان ایک نظر نہ آنے والی آڑ ہے جس وجہ سے میٹھا پانی اور کھارا پانی آپس میں مل نہیں سکتے۔
آجکی سائنس اس بات کو مانتی ہے، یہ الگ بات ہے ابھی تک اس راز تک نہیں پہنچ سکی یہ ” آڑ ” کیا ہے جو نظر بھی نہی آتی لیکن دونوں پانیوں کو آپس میں ملنے بھی نہیں دیتی۔
سورت الحج میں اللہ فرماتا ہے ” کیا یہ لوگ زمین میں چلے پھرے نہیں کہ جس سے ان کے دل سمجھنے والے اور کان سننے والے ہوتے؟حقیقت یہ ہے کہ آنکھیں آندھی نہیں ہوتی بلکہ وہ دل اندھے ہو جاتے ہیں جو سینوں میں ہیں” ۔
تازہ تحقیق کے نتیجے میں سائنس دان یہ ماننے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ دل میں چالیس ہزار سے زائد ایسے خلیے پائے جاتے ہیں کہ جو سوچتے ہیں، سمجھتے ہیں اور دماغ کی راہنمائی کرتے ہیں ۔قرآن کا یہ معجزہ ہے کہ اس میں 1400 سال قبل یہ حقیقت بیان ہو چکی تھی کہ دل بھی سوچتا اور سمجھتا ہے۔
اللہ فرماتا ہے۔ترجمہ : سورج اور چاند ایک حساب مقرر سے چل رہے ہیں۔
آجکی سائنس بھی یہ بات تصدیق کر چکی ہے کہ سورج اور چاند کی منزلیں مقرر ہیں، اپنے مقرر وقت پہ چکر مکمل کرتے ہیں۔
نبی کریم ﷺ کا فرمان ” جب چھینک آئے تو الحمد اللہ کہو ” ۔ جدید سائنسی تحقیق کے مطابق جب چھینک آتی ہے تو انسان کا دل کچھ سیکنڈ کے لیے بند ہو جاتا ہے، انسان موت کے قریب ہوجاتا ہے۔اس لیے الحمد اللہ کہنے کا فرمایا کہ اللہ کا شکر ادا کرو جس نے نئی زندگی عطا کی۔
اسی طرح اچھے ناموں سے متعلق فرمان مصطفی ﷺ : لوگو تم قیامت میں اپنے اور باپوں کے نام سے پکارے جاؤ گئے، تم اپنا نام اچھا رکھا کرو( ابو داؤد )
پیراسایئکالوجی کے ماہر پروفیسر پیرل ماسٹر نے اپنی حالیہ تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ نام زندگی پر اثرانداز ہوتے ہیں حتی کہ نام کے الفاظ کا ترجمہ بھی اپنے اثرات بدل دیتا ہے۔ بقول پروفیسر پیرل ، رحیم اور پرویز کا موازنہ کرنے پر رحیم سے سبز اور پرویز سے سیاہ رنگ کی روشنی مترشح ہورہی تھی۔
اے میرے پیارے پڑھنے والے!
اسی طرح اور بہت سے اسلامی حقائق ہیں جن کو آج کی سائنس تسلیم کرتی ہے، لیکن طوالت کے باعث صرف چند پر اکتفاء کیا، مزید کسی اگلے کالم میں۔