ہیلتھ کارڈ فراڈیے اور مہنگائی کا حل

0 211

وفاقی حکومت انڈر پریشر ہے اور ان حالات میں وزیراعظم عمران خان کو گونا گوں مسائل کا سامنا ہے موجودہ حکومت کے جاری منصوبوں میں سب سے اچھا زیادہ منصوبہ غریب آدمی کو مفت ہیلتھ کارڈ دینا ہے جس سے وہ دس لاکھ تک مفت علاج کرواسکتا ہے اور ملک و طول و عرض میں تسلسل سے ہیلتھ کارڈ جاری بھی ہورہے ہیں لیکن اس ہیلتھ کارڈ کے ساتھ کیا ہورہا ہے اس حوالے سے میرپور آزادکشمیر سے پروفیسر محمد رفیق بھٹی صاحب کا ایک خط کالم میں شامل کر رہا ہوں اب چونکہ آزاد کشمیر میں پی ٹی آئی کی حکومت قائم ہوچکی ہے امید ہے کہ وہ اس مسئلے پر غور فرمائیں گئے نہ کہ اس فراڈ میں سے اپنا حصہ وصول کریں گے جب کہ دوسرا حصہ مہنگائی کے بارے میں ہے ۔

خط ملاحظہ فرمائیں
ریاست پاکستان اپنے قیام سے ہی اپنے وطن دشمنوں اور انسان دشمنوں سے برسر پیکار ہے اور اپنی بقاء کی جنگ لڑ رہی ہے خارجی قوتوں کی دشمنی سے بڑھ کر اسے داخلی قوتوں نے اسے مفلوک الحال اور مفلوج کر رکھا ہے اول تو یہ کہ اس کے قیام کے وقت کچھ اندرونی مخالفین اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے متحرک ہو گئے تھے اور جب ریاست قائم ہو گی تو وہ اس کے محسنوں میں شامل ہوگئے۔

جیسے ہی یہ ملک دنیا کے نقشے پر ابھرا ان داخلی بدقماشوں نے اسے یرغمال بنانے کے لئے ہاتھ پاؤں مارنے شروع کر دیئے منفی قوتوں نے مزہب دہشت اور سیاست کو کرپشن کی طرف موڑنے کے لئے کہیں لینڈ مافیا کو جنم دیا کہیں مالی بددیانتی یعنی رشوت کو پروان چڑھایا ۔مزہبی تعصبات کو ہوا دی اور کہیں غیر ملکی قوتوں کے ساتھ ساز باز کر کے ملک کی بنیادوں کو کھولا کرنے کا مکروہ دھندہ شروع کر دیا ۔ان منفی ہتھکنڈوں سے حاصل شدہ دولت کو بیرون ملک جائیداوں اثاثوں بینک بیلنسوں آف شور کمپنیوں میں لگا کر نہ صرف ملک کی معاشی حالت کو ابتر کیا بلکہ اندرونی سیاست اور بیرونی ساکھ کو بھی داوُ پر لگا دیا یہ سب بڑی دردناک اور المناک داستان ہے عمران خان کی حکومت جو کرپشن کے خاتمے کا مینڈیٹ لے کر اس گندھے کنویں سے مردا کتوں کو نکالنے کے لئے برسراقتدار آئی تھی وہ اپنے تین سالہ دور میں کرپشن کے کیسزز کو نہیں ختم کر پائی نہ تو کرپٹ لوگوں سے قومی لوٹی ہوئی دولت واگزار کروا سکی نہ ہی قوم کی رگوں سے کرپشن کا کینسر ختم کر سکی بلکہ سچی بات یہ ہے کہ یہ زیادہ بڑھ گئی بقول شاعر!

مریض عشق پر رحمت خدا کی مرض
بڑھتا گیا جوں جوں دعا کی

وزیراعظم پاکستان عمران خان کیا کرے ؟؟کس کس سوراخ کو بند کرے قوم کے کس کس زخم پر مرہم رکھے پورا بدن کینسر زدہ ہے بدن کہ جس حصے کو بھی دیکھیں زخم خوردہ ہے ۔موجوہ حکومت نے غریب عوام کے لئے جو معاشی پیکیج تیار کئے ان میں سے ایک ہیلتھ کارڈ کا اجراء ہے ۔بلا شک و شعبہ یہ موجودہ حکومت کا احسن اقدام ہے ۔لیکن قوم کے غربا اور مساکین کے ساتھ جو کچھ ان ہیلتھ کارڈز کے حوالے سے ہو رہا ہے وہ کرپشن اور مس مینجمنٹ کی بدترین مثال ہے ۔مثلا ڈائلسیزز کے لئے میرپور آزادکشمیر کے ہسپتال میں جو ٹیکہ لگایا جاتا ہے اس کی میڈیکل سٹور پر قیمت 400 روپے ہے ۔ٹیکے کی پیکنگ پر قیمت 1100 روپے لکھی ہوئی ہے جبکہ ہیلتھ کارڈ سے 3500 روپے کی کٹوتی کی جاتی ہے اسی طرح ایک اور ٹیکہ جو ڈیلیسزز کے مریضوں کو لگایا جاتا ہے اس کی پیگنگ پر قیمت 550 درج ہے میڈیکل سٹور والے یہ 1150 میں فروخت کرتے ہیں جبکہ ہسپتال والے اس ٹیکے کے لئے ہیلتھ کارڈ سے 3500 روپے کی کٹوتی کرتے ہیں باقی نہ جانے ان ہیلتھ کارڈز پر منظور شدہ رقومات کا کیا حشر ہوتا ہوگا ۔ اس ملک کا اصل مسلہ غربت بیماری یا جہالت نہیں بلکہ اصل مسلہ اخلاقی اقدار کا زوال اور انسانیت کی تذلیل ہے ۔تحریک لبیک والے اگر کرپشن کے خلاف احتجاج کرتے تو عشق رسول صلی علیہ وسلم کو چار چاند لگ جاتے نہ جانے عاشقان رسول پاک کو ان بینادی انسانی مسائل کا ادراک کیوں نہیں۔ بقول اقبالؒ

خدا تجھے کسی طوفاں سے آشنا کر دے
تیرے بحر کی موجوں میں اضطراب نہیں

وزیرِ اعظم کی نیت پر تو شک نہیں البتہ موصوف جوش میں آکر حکمتِ عملی کو نظر انداز کر جاتے ہیں جس کے نتیجہ میں ایک اچھی سوچ ایک گنجھل مسئلہ اور ناکام پروگرام بن جاتا ہے وزیر عظم کو چاہیے کہ نہایت بنیادی اشیا جن پرغریب عوام کے بجٹ کا اسی فیصد خرچ ہوتا ہے اُن پر بیس فیصد رعایت دیں اور ایسی اشیاء جن پر مالدار طبقہ کا اسی فیصد بجٹ خرچ ہوتا ہے اُس پر بیس فیصد اضافہ کر دیں نہ حکومت پر بوجھ پڑے گا نہ غریب عوام پر کیا اتنی بات حکومت کے وزیروں مشیروں کو سمجھ نہیں آتی تو ہماری خدمات مُفت حاضر ہیں اگر ہماری تجوز سے معاشی بیماری میں افاقہ نہ ہوا تو سزا بھگتنے کے لئے تیار ہیں یہ بڑے بڑے معاشی ماہرین مبصرین اور نام نہاد دانشور بس میٹنگیں اٹنڈ کرنے اور ٹی اے ڈی اے اور مشہوری کے لئے مذاکروں اور مباحثوں کی رونق بنتے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.