سوشل میڈیا کے انقلاب نے ساری دنیا کو ایک دوسرے سے تو ہاہم بہت قریب کر دیا ہے لیکنسوشل میڈیا کے جہاں بہت سے فائدے ہیں وہاں بہت زیادہ نقصانات بھی ہورہے ہیں-آج مختصر طور پر سوشل میڈیا کے چند فائدے اور نقصانات کا احاطہ کریں گے اور یہ کہ پاکستان میں ہم کس طرح سوشل میڈیا کے استعمال کو ملک وقوم کے بہترین مفادات دوسروں کی رہنمائی، تعلیم، مدد اور باہم بھائی چارگی کے فروغ کے لئے استعمال کرسکتے ہیں۔
سوشل میڈیا باہم رابطے کا ایک انتہائی فاسٹ زریعہ ہے کہ اب کوئی چیز چھپ نہیں سکتی دنیا بھر کی حکومتیں مین سٹریم میڈیا کو مختلف رولز اور ریگولیشنز کے زریعے کنٹرول کرنے کی کوشش کرتی ہیں خبریں سنسر اور خفیہ رکھی جاتی ہیں میڈیا کو کنٹرول کیا جاتا ہے جبکہ سوشل میڈیا یوٹیوب، فیس بک، ٹیوٹر انسٹگام اور دیگر درجنوں ایسی دستیاب ویب سائٹس اس وقت موجود ہیں جن پر حکومتوں کا کنٹرول ممکن نہیں رہا ہے
سوشل میڈیا کو امریکہ برطانیہ اور یورپ کے ممالک اپنے تمام تر وسائل کے باوجود کنٹرول نہیں کرسکتے اب کرونا وائرس کے موجودہ دور میں تو لوگ گھروں سے دفتری کام سکائب زوم، وی مکس، سٹریم یارڈ کے زریعے کام کررہے ہیں پاکستان جیسے ملک میں تو وسائل ہی بہت کم ہیں اس کو صرف عوام ہی بہتر طریقے سے استعمال کرکے اپنی ذمہ داری کا مظاہرہ کرسکتے ہیں
ان ویب سائٹس کے زریعے جہاں ہم اپنی اور دوسروں کی اصلاح، دینی اور دنیاوی تعلیم عام کرنے انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف آواز بلند کرنے کے لئے استعمال کرسکتے ہیں وہاں ایک دوسرے کو اس کی شئیر کردہ پوسٹ سے سمجھ بھی سکتے ہیں کہ یہ کس طرح کا انسان ہے پڑھا لکھا ہے یا نہیں کسی سیاسی، سماجی، دینی جماعت سے تعلق ہے یا نہیں
مقبوضہ کشمیر ہو یا فلسطین کے مسلمانوں پر قیامت صغریٰ برپا ہو رہی ہو سوشل میڈیا نے ایک ایک چیز کو دنیا کے سامنے لاکر رکھ دیا ہے اب مین سٹریم میڈیا کی خبریں بھی سوشل میڈیا سے لی جاتی ہیں امریکہ میں سیاہ فام جورج فلائیڈ کا پولیس آفیسر ڈیرک کے ہاتھوں قتل ہوا اور ایک منٹ کی ویڈیو وائرل ہونے پر دنیا کے در و دیوار ہلا دیے گئے سیاہ فاموں کی حمایت میں سفید فام لوگوں نے کی اور سیاہ فام غلاموں کی خرید و فروخت کے ادوار میں حکمرانوں کے مجسمے گرا دئیے گئے
آپ خود دیکھیں پاکستان کے کسی گاوں گوٹھ اور قصبوں کی خبریں دنیا میں کسی جگہہ بھی منٹوں میں سیکنڈوں میں پہنچ جاتی ہیں یہ ایک انقلاب ہے جو سوشل میڈیا کی وجہ سے ہے ،ہر شخص کسی پر بھی تنقید یا تعریف کرسکتا ہے یہ اس کے فائدے ہیںسوشل میڈیا کے نقصانات بھی بہت زیادہ ہیں اور اس کے غلط استعمال سے اس کی افادیت میں کمی واقع ہو سکتی ہے سوشل میڈیا کے زریعے اجکل پاکستان میں کیا ہوتا ہے
1- ایک دوسرے کو بلیک میل کیا جاتا ہے
2- گالم گلوچ کی جاتی ہے
3- اس کو فحاشی اور عریانی کو عام کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے
4- شریف لوگوں کی پگڑیاں اچھالی جاتی ہیں
5- جھوٹی خبریں پھیلائی جاتی ہیں
6 -خبروں کو بغیر چیک کیے آگئے فاروڈ کیا جاتا ہے
7-اسلامی نقطہ نظر کے مطابق جھوٹ بولنا جھوٹے کی سپورٹ کرنا جھوٹ کی تشہیر کرنا اور کسی پر تہمت لگانا سب گناہ کبیرہ ہیں اور ہم سب اس برائی میں پورا دن کسی نہ کسی طور پر ملوث ہیں
8-پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتوں نے سوشل میڈیا کی ٹیمیں بنائی ہوئی ہیں اور باقاعدہ بندے بھرتی کیے ہوئے ہیں جن کو تنخواہ دی جاتی ہے جن کا کام دوسری جماعتوں کے لیڈروں کو گالم گلوچ دینے اور جھوٹی خبروں کی تشہر کے علاوہ کوئی کام نہیں
9- مزہبی تفرقہ بازی لسانی اور صوبائی گروہ بندیوں کے لئے بھی سوشل میڈیا کو استعمال کیا جاتا ہے
10- پاکستان کے تناظر میں اگر آپ مین سٹریم میڈیا کی بات کریں تو بڑے بڑے میڈیا ہاوسزز پارٹیوں اور بزنس تائکونوں کے انٹرسٹ کا دفاع کرتے ہوئے نظر آتے ہیں اس پر میں نے کچھ عرصہ پہلے پاکستانی میڈیا کا آدھا چہرہ کے عنوان سے ایک کالم بھی لکھا تھا جس میں میڈیا کے کالے کرتوتوں کو اجاگر کیا گیا تھا سوشل میڈیا نے اب کسی کو کم از کم آج کل ان جانبدار میڈیا ہاوسسز کا محتاج نہیں چھوڑا ہے
ہماری ذمہ داری ہے کہ سوشل میڈیا کا درست استعمال کریں تاکہ اس کی افادیت ختم نہ ہو پڑھے لکھے لوگوں کی زیادہ زمہ داری ہے اور بغیر تحقیق کئے خبروں اور جھوٹی خبروں کو نہیں بھیجنی چاہیئ ے ہرشخص اللہ تعالیٰ کو اپنی انفرادی فعل کا جوابدہ ہے مالی منفعت سیاسی عہدوں اور مراعات کی خاطر تھوڑی سی زندگی میں ضمیر کو فروخت نہیں کرنا چاہئے