صحافی اگر دلیر نہ ہو حق اور سچ کی بات نہ کرسکتا ہو مسلسل پڑھنے لکھنے اور سننے سے عاری ہو تو اسے صحافت کے پیشے کو چھوڑ دینا چاہئے
کسی بھی صحافی یا رپورٹر کے لئے ضروری ہے کہ وہ کسی بھی کمیونٹی کی تقریب میں جانے سے پہلے انتظامیہ سے پوچھ لے کہ وہ اس تقریب کی کوریج چاہتے ہیں یا نہیں تقریب یا پریس کانفرنس میں جانے سے پہلے اپنے ادارے کے نوٹس میں لایا جائے کہ وہ اس کی کوریج کے لئے جا رہا ہے یا جا رہی ہے تقریب یا پریس کانفرنس میں اگر سوال کرنے کا موقع ملے تو سب سے پہلے اپنا اور ادارے کا نام بتائیں گرچہ وہاں سب لوگ آپ کو جانتے ہی کیوں نہ ہوں سوالات مختصر اور عام فہم ہوں اگر سوال کرنے کا تجربہ نہ ہو تو سوال لکھ لیا جائے انٹرنیشنل میڈیا کے بڑے بڑے صحافی اور رپورٹر بھی ایسے ہی کرتے ہیں کسی بھی صحافی کے لئے ضروری ہے کہ وہ سوال ضرور کرے سوال کا تعلق عوام کے مسائل ملک و قوم کے مفاد میں ہونا چاہئے کراس سوالات سے گریز کرنا چاہیئے اس سے بدمزگی پیدا ہوتی ہے سوال کرنے کے بعد پورے جواب کا انتظار کرنا چاہیئے کسی بھی صحافی کو اس احساس برتری یا کمتری میں مبتلا نہیں ہونا چاہئے کہ وہ جس ادارے کے لئے کام کررہا ہے وہ چھوٹا ہے یا بڑا آپ اپنا کام پیشہ ورانہ طریقے سے کریں کام کے وقت کام اور گپ شپ کے وقت گپ شپ کریں کسی کی تقریب میں جاکر آگئے والی کرسی کا مطالبہ کرنا درست عمل نہیں جہاں جگہہ مل جائے وہاں بیٹھ جانا چاہئے اور ہلڑ بازی نہیں کرنی چاہیئے اگر آپ اپنا کام اچھے طریقے سے کریں گئے تو آپ خود ہی نمایاں ہوتے جائیں گے اور بعض لوگ خود ہی آپ کی عزت کریں گئے کام کے دوران کسی ساتھی سے نوک چونک ہوجائے تو اسے کام کا حصہ سمجھنا چاہیے رپورٹ بناتے وقت دیانت داری سے رپورٹ تیار کرنی چاہیئے بھلے وہ کسی ایسے لیڈر یا شخص کی رپورٹ ہو جس کو زاتی طور پر آپ ناپسند کرتے ہوں کمیونٹی میں تقسیم، فساد، انتشار، ملک اور قوم کے خلاف رپورٹس سے اجتناب کرنا چاہئے جھوٹ پر مبنی رپورٹ کا تعلق نہ صرف آپ کے لئے رسوائی ہے بلکہ آپ کے پیشے سے بھی بددیانتی ہے جھوٹ بولنے اور پھیلانے کا آپ کو ایک دن جواب دینا ہوگا رپورٹس حقائق پر مبنی ہوں ہاں البتہ کالم میں آپ کی اپنی رائے تجزیہ شامل ہوتا ہے اس میں آپ جو مرضی شامل کریں اسی طرح سوشل میڈیا پر بھی آپ جو چاہئیں لکھ سکتے ہیں کمیونٹی کے افراد اجتماعی یا انفرادی طور پر کسی ایک صحافی سے زیادتی کریے بدسلوکی سے پیش آئے تو دیگر صحافیوں کو آپس میں اختلاف بھی ہوں بول چال بھی نہ ہو تو اس کا ساتھ دینا چاہئے جب تک معاملات طے نہ پا جائیں اور ہم کمیونٹی سے ہیں ہمارا مرنا جینا اسی کمیونٹی اور اپنے لوگوں میں ہے دلوں میں نرمی پیدا کرنی چاہئے رکھ رکھاؤ اور معاملات افہام وتفہیم سے طے کرنے چاہیئے کیمونٹی کے افراد جب آپ سے کسی دوسرے صحافی دوست کی برائی پیش کررہے ہوتے ہیں تو خوش فہمی میں مبتلا نہ ہوا کریں دوسرے فنکشن میں وہ اپ کے خلاف بات کررہے ہونگے میں خود ہر روز ابھی تک سیکھ رہا ہوں آجکل کے جھوٹ فراڈ، بے ایمانی اور افراتفری کے دور میں صحافت لوہے کے چنے ہیں لمحہ لمحہ کی بریکنگ نیوز لوگوں کو زہنی مریض بنا رہی ہے کبھی کالے منجن کو سفید اور کبھی سفید منجن کو کالا پیش کیا جارہا ہے افسوس تو یہ ہے کہ ملک وقوم کے مفادات کو بھی زاتی مفادات ترجیح دی جاتی ہے کسی مثبت خبر کی بریکنگ نیوز نہیں ہوتی مثال کے طور پر خبر یہ نہیں ہے کہ کتا انسان کو کاٹ گیا خبر یہ ہے کہ انسان نے کتے کو کاٹ لیا آپ کا تعلق ریاست کے چوتھے ستون میڈیا سے ہے ہمارا میڈیا ارتقائی عمل سے گزر رہا ہے آپ بھی اس کا حصہ ہیں میڈیا ہاوسزز کے مالکان کی اکثریت تجارتی اور کاروباری ہے ان کا تعلق صحافت سے نہیں ہے صحافی کو اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے اس بات کا ضرور پتہ لگانا چاہئے کہ وہ کس کے لئے کام کررہا ہے اللہ حامی و ناصر
Trending
- پاکستان پریس کلب لوٹن برانچ کے زیر اہتمام حکومت پاکستان کیجانب سے پیکا ایکٹ کے نفاذ کیخلاف مشاورتی اجلاس
- راجہ محمد اقبال خان کے انتقال پر ممبر پارلیمنٹ راجہ محمد یاسین، لارڈ قربان حسین سمیت کمیونٹی کا اظہار تعزیت
- لوٹن :پیپلز پارٹی سائوتھ زون کے زیر اہتمام شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی 17ویں برسی عقیدیت و احترام کے ساتھ منائی گئی
- جامعہ اسلامیہ غوثیہ ٹرسٹ ویسٹ بورن روڈ لوٹن میں دعائیہ محفل کا اہتمام
- سیکڑوں سابق افغان فوجیوں کو برطانیہ میں رہنے کی اجازت دینے کا فیصلہ
- ایرانی فورسز کی فائرنگ سے 260 افغان تارکین ہلاک
- 26ویں آئینی ترمیم، جے یو آئی، ن لیگ اور پی پی عدالتی اصلاحات پر متفق
- ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملے؛ نیتن یاہو اور جوبائیڈن کی ٹیلیفونک گفتگو
- غزہ میں ایک ایک سال کے بچے ہمارے سامنے شہید ہوئے، برطانوی ڈاکٹر
- پاکستان کی علاقائی سالمیت و خودمختاری کی حمایت جاری رکھیں گے، چینی وزیراعظم
