سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان ہونے والا معاہدہ

0 146

وزیراعظم عمران خان نے سعودی عرب کا تین روزہ دورہ کیا ہے اس دورے کی تشہیر بہت زیادہ کی گئی تھی جبکہ آرمی چیف آف سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ وزیراعظم کے دورے سے پہلے ہی سعودی عرب پہنچ گئے تھے دورے کے آغاز پر لگ رہا تھا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان اعتماد کی فضا بہتر بنانے کے لئے کوشیش کی جائیں گئی جبکہ پس منظر میں نیٹو اور امریکہ کی افواج کے افغانستان سے اخراج کے بعد متوقع جو پیدا ہونے والی علاقائی، سکیورٹی اور سیاسی صورتحال ہے اس کی نگرانی اور کنٹرول کے لئے قرب و جوار میں امریکہ اپنے اڈے قائم کرنا چاہتا ہے امریکہ کے لئے اس رکاوٹ کو دور کرنے کے لئے دو ہی راستے ہیں یا تو بھارت سے مدد لے یا پھر پاکستان کی خدمات حاصل کرے جبکہ پاکستان سے امریکہ اپنے مقاصد سعودی عرب کو استعمال کرکے حاصل کرنا چاہتا ہے ہماری عسکری اور سیاسی قیادت کو اس کا اچھی طرح ادارک ہوگا کہ افغانستان میں ہمارا رول بہت اہم ہے جبکہ سعودی عرب اور امریکہ کے ساتھ ہم نے اپنے تعلقات بھی ٹھیک رکھنے ہیں اور پاکستان کی ترقی کے لئے جاری پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو بھی بچانا ہے ہماری قیادت کا کڑا امتحان ہے سی پیک بہت ساری عالمی طاقتوں کو کھٹکتا ہے
اب آتے ہیں پاکستان اور سعودی عرب کی حکومتوں کے درمیان ہونے والے معاہدے کی تفصیلات اور اس کے جائزے کی جانب –
معاہدے میں دونوں ملکوں نے رضامندی ظاہر کی یے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مزاکرات شروع کیے جائیں گئے جنرل پرویز مشرف کے دور میں 2003 میں کشمیر کی لائن آف کنٹرول پر جو سیز فائر بندی معاہدہ کیا گیا تھا اس کی پاسداری کی جائے گئی کروان پرنس محمد سلیمان نے گزشتہ پاکستان کے دورے کے دوران کہا تھا کہ وہ پاکستان کے سفیر ہیں لیکن اس کے بعد پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان سرد مہری کی سی صورتحال پیدا ہوگئی تھی لیکن اب فیصلہ کیا گیا ہے کہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان سپریم کوارڈینیشن کونسل قائم کی جائے گی اور وزیراعظم عمران خان اور شہزادہ محمد بن سلیمان مل کر تمام تر معاملات آگئے بڑھائیں گے اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق امن معاہدوں کو آگئے بڑھائیں گے معاہدے کی ایک شق قیدیوں کے باہم تبادلوں سے متعلق ہے اس معاہدے کے تحت سعودی عرب کی جیلوں میں سزا بھگتنے والے قیدی پاکستان لائے جائیں گے اور بقیہ سزا پاکستان میں پوری کریں گے ڈرگز اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے بھی معاہدہ کیا گیا ہے یہ امر افسوسناک ہے کہ سعودی عرب کی جیلوں میں پاکستان کے اکثر قیدیوں کی سزائیں منشیات فروشی کے دھندے سے متعلق ہے پاکستان نے ایران کا نام لئے بغیر یمن میں امن کی بحالی کے لئے سعودی عرب کی کوششوں کو سراہا ہے جبکہ حوثی قبائل کی جانب سے حملوں کی مزمت کی گئی ہے دونوں ملکوں کے درمیان طے پایا کہ اسرائیل نے1967 اور اس کے بعد جتنے فلسطینی علاقے قبضے میں لئے وہ اسرائیل چھوڑ دے سعودی عرب پاکستان میں سرمایہ کاری کرے گا اور انرجی سیکٹر اور دوسرے سیکٹرز میں سرمایہ کاری کرے گا پاکستان کو سعودی عرب نے غالباً 500 ملین ڈالر کی امداد بھی کی ہے یاد رہے کہ سعودی عرب کو اپنے ڈویلپمنٹ 2030 کے منصوبے کے لئے دس ملین افرادی قوت درکار ہوگی اگر سعودی عرب کے ساتھ ہمارے تعلقات خوشگوار بحال ہوجاتے ہیں تو ہم اپنی لیبر کے لئے دو تین ملین تک ملازمتیں حاصل کرسکتے ہیں اس وقت پاکستان کے کوئی دوملین افراد سعودی عرب میں محنت مزدوری کررہے ہیں جبکہ بھارت کی لیبر سعودی عرب میں سب سے زیادہ ہے سعودی عرب کے تعلقات بھارت کے ساتھ خوشگوار ہیں اسی وجہ سے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات بھارت میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری کررہے ہیں دوستی کو مضبوط تر بنانے کے لئے دنیا کا سب سے بڑا مندر ابوظہبی میں تعمیر ہورہا ہے جبکہ سعودی عرب نے ہندو دھرم مہابھارت اور دوسرے ہندوانہ عقائد بدھ مت وغیرہ کو اپنے تعلیمی نصاب میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے برادر اسلامی ملک سعودی عرب کراون پرنس محمد بن سلیمان کی قیادت میں بدل رہا ہے سینما گھروں کو کھول دیا گیا ہے عورتوں کو ملازمت کی اجازت دی گئی ہے سعودی عرب اسرائیل سے تعلقات استوار کر چکا ہے اور روایتی طور پر امریکہ کے ساتھ ملکر زیادہ کھل کر ملکی معاملات کو آگئے بڑھایا جا رہا ہے ایسی صورت حال میں پاکستان کو اپنے سارے ابلے ہوئے انڈے تھالی میں ڈال کر پیش کرنے کے بارے میں محتاط انداز میں آگئے بڑھنا ہوگا ہم سعودی عرب کے مدمقابل بلاک میں ایران قطر، ترکی اور ملائیشیا کو بھی ناراض نہیں کرسکتے ہیں آخر میں عمران خان واحد وزیر اعظم ہیں جن کے بیرونی دورے کے دوران ایک بھی صحافی یا ٹی وی اینکر پرسن وزیراعظم کے جہاز میں شامل نہیں ہوتا اگر میڈیا کے لوگوں کی ساری توپوں کا رخ عمران خان کے خلاف ہے تو اس کی بڑی وجوہات میں ایک یہ بھی ہے کہ وہ سابق وزرائے اعظم کی طرح صحافیوں کو بیرونی دوروں کی سیر نہیں کرواتے سنجیدہ اور غور طلب بات ہے کہ یہ امر بھی افسوسناک ہے کہ سرکاری اشتہارات بند ہونے اور کرونا کے دوران پاکستان کے اخبارات، میڈیا اور صحافی سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں اور موجودہ حکومت نے اس سلسلے میں کچھ نہیں کیا ہے

Leave A Reply

Your email address will not be published.