2020: کرونا وباء اور جموں کشمیر

0 196

سنہ 2020 تمام تر حشر سامانیوں کے ساتھ اختتام کو پہنچا، بحثیت مسلمان ہمارا اس پر مکمل ایمان ہے کہ زندگی موت عزت ذلت امارت غربت اللہ جل شانہ ہو کی طرف سے ہے اور وہ ہی تمام جہانوں کا مالک و مختار ہے اس کی مرضی کے بغیر پتہ بھی نہیں ہل سکتا گزشتہ سال کرونا اور جو دوسری وباہیں ، یہ سب انسانوں کو آزمانے کیلئے ہے ، ہم نے اس وباء کو اللہ تعالی کی طرف سے آزمائش ہی سمجھ کر لیا ہے اس وباء کی وجہ سے جو دکھ اور پریشانیاں ہم نے دیکھی ہیں وہ اسی ہی کی طرف سے تھیں اور وہ ہی ہے جو ہمیں ان پریشانیوں اور دکھوں سے نجات دلائے گا ، اب ہمیں اس کی طرف ہی رجوع کرنا چاہیے اور نادم ہوکر اپنی غلطیوں کی معافی مانگنی چاہیے اور اسے راضی کرنا ہے انشااللہ وہ اپنے آخری نبی محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کے امتیوں کی دعاؤں کو رد نہیں کریگا شرط یہ ہے ہم خلوص نیت سے دعائیں کریں اس پر پختہ یقین ہونا چاہیے کہ ہمارے انسان ہونے کے ناطے جو کمزوریاں ہم میں ہیں وہ ان کمزوریوں اور کو تائیوں کو در گزر کرے گا ،یہ سال COVID-19 کی وجہ سے رہتی نسلوں تک یاد رہے گا اس میں جو اموات ہوئیں ان میں ہمارے نامور لوگ ہمیں داغ مفارقت دے گئے ہیں اس سال دنیا بھر میں اموات کی شرع عام سالوں سے بہت زیادہ ہوئیں اور ہماری کمیونٹی میں بھی اموات کی شرع زیادہ تھی ہماری کمیوںٹی اس وباء سے بہت متاثر ہوئی ہے ،اس وبا کی وجہ سے اموات کے علاوہ لوگوں کو جس ذہنی کوفت سے گزرنا پڑا وہ نا قابل بیان ہے کوئی گھر اس وباء سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکا خاص طور پر وہ لوگ جن کے پیارے اس دنیا سے چل بسے ، اور ہم لوگ اپنے عزیزوں کے جنازوں میں شرکت نہیں کر سکے اور نہ ہے ان کو دلاسہ دے سکے یہ دکھ ہمیں ساری زندگی رہے گا ،وہ لوگ جو اس بیماری سے متاثر ہوے وہ بھی اس کے مہلک ہونے اور بیماری کے دوران جس درد اور کرب سے گزرے اللہ کی پناۂ ، پہلے پہل تو کچھ لوگ اس کو مین میڈ وباء بتاتے تھے اس کی وجہ یہ تھی کے سوشل میڈیا پر منفی پراپیگنڈہ اور کچھ لوگ جو حکومتی اداروں سے نالاں تھے نے اس کو خوب اچھالا بہرحال اب اس پر ایسی گفتگوں کرنا اپنا وقت کا ضیاء ہے ،کرونا ایک وباء ہے اور اس کو وباء کو ایک مہلک وباء کے طور پر لینا چائے اور گورنمنٹ گائڈ لائن پر عمل کرکے ہی اس وباء سے بچا جاسکتا ہے قارئین کرام ملک کے اندر بہت سے علاقوں tier four کا نفاذ ہو چکا جس کی وجہ سی حالات بڑے سنگین ہیں اور ہم کو مزید احتیاط کے ضرورت ہے اب میں واپس آتا ہوں کی 2020 میں ہندوستان کی حکومت اور راشٹریہ سیوک سنگھ کے غنڈوں کی تاریخ کے بد ترین مظالم کشمیریوں پر ڈھائے ہیں اس کا ثبوت سوشل میڈیا پر دیکھا جا سکتا ہے کہ کرونا کی آڑ میں کشمیریوں کی نسل کشی کی جارہی ہے اور ریاست کی ڈیموگرافی بھی تبدیل کی جارہی ہے ہم کشمیری ہندوستان کے مظالم کو کیسے بھول سکتے ہیں اور نہ کبھی بھلایا جا سکے گا پوری ریاست میں COVID-19 سے قبل 5 اگست 2019 کو پورے جموں وکشمیر میں ہندوستان کے بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے لاک ڈاؤن کر دیا تھا آج اس لاک ڈاؤن کو ایک سال تین ماں اور چھ دن ہوگئے ہیں 5 اگسٹ کو ہندوستان نے اپنے آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آئین کی article 370 کو ختم کر کے جموں کشمیر کی متنازعہ حثیت کو ختم کیا گیا تھا اس سارے معاملے کو کشمیری اس نظر سے دیکھتے ہیں کہ ریاست کو ہڑپ کرلیا گیا ہے ، اب کشمیری دنیا کے منصفوں کی طرف دیکھتے ہیں کہ وہ کشمیریوں سے کیا وعدہ کب پورا کرتے ہیں ، قارئین کرام دنیا کی بدلتی صورت حال کو دیکھ کر یہ ہی کہا جاسکتا ہے بد قسمت کشمیری کسی مسیحا کے انتظار میں ہیں ہمارے بڑے بھائی اور وکیل کے ملک اندرونی حالات اس بات اجازت نہیں دیتے کہ وہ بزور طاقت مسلۂ کا حل نکالے گزشتہ ماں چین کے ساتھ اس کی سرحدوں پر حالات ہماری موافقت میں تھے اب ہندوستان کی حکومت کسانوں کے معاملے کو خالصتان سے جوڑ رہی ہے کسانوں کے مطالبات کو نہیں مانا جارہا ہے تو ہمیں اس پر باریک بینی سے دیکھنا ہے کہ حالات کیسا رخ اختیار کرتے ہیں ہندوستان پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کر کے کئی کئی سال ان کی ضمانتیں نہیں ہونے دیتے اب سوشل میڈیا پر یہ بات بتائی جاتی ہے جو کشمیر میڈیا سیل کے طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کہ مطابق ہندوستانی حکومت ہائی سکول کے بچوں کو ٹارگٹ کر رہی ہے اور ان کو جعلی مقابلوں میں مارا جا رہا ہے، اس سلسلے کی کڑی ہے کہ آج سرینگر میں تین نوجوانوں جن کی عمریں سولہ سال سے کم تھی کو fake in counter میں شہید کر دیا گیا ہے یہ ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ ہندوستان کشمیریوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.